Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تھپڑ کا جواب تھپڑ، کیا گھریلو تشدد کو روک سکتا ہے؟

ڈرامے میں اداکار گوہر رشید جو دانیال کا کردار ادا کر رہے ہیں، اپنی اہلیہ فلک (سارہ خان) کو تھپڑ مار دیتے ہیں (فوٹو: سکرین گریب)
ڈرامہ ’میرے پاس تم ہو‘ میں مارا جانے والا وہ زناٹے دار تھپڑ تو آپ کو یاد ہی ہوگا جو شہوار کی اہلیہ ماہم نے مہوش کو رسید کیا تھا۔ اس تھپڑ کا چرچا سوشل میڈیا پر کافی دنوں تک رہا تھا اور صارفین جو اس انتظار میں تھے کہ کب مہوش کو اس کے کیے کی سزا ملے گی، ان کا ردعمل دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا جیسے اس تھپڑ نے سارا حساب چکتا کر دیا ہو۔
اس تھپڑ کی کہانی تو پرانی ہو چکی ہے لیکن ایک ایسا ہی تھپڑ کچھ دن سے سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ انسٹاگرام پر وائرل ہونے والا یہ کلپ ’لاپتہ‘ ڈرامے کا ہے جس میں اداکار گوہر رشید جو دانیال کا کردار ادا کر رہے ہیں، اپنی اہلیہ فلک (سارہ خان) کو تلخ کلامی کے دوران تھپڑ مار دیتے ہیں۔
عموماً ڈراموں میں شوہر سے تھپڑ کھانے کے بعد بیوی کو ایک کونے میں بیٹھ کر روتے دھوتے دکھایا جاتا ہے لیکن اس ڈرامے میں ’فلک‘ پہلے تو حیرانی سے اپنے شوہر کو دیکھتی ہیں اور پھر اسی قوت کے ساتھ طمانچہ ان کے منہ پر جڑ دیتی ہیں۔ ساتھ میں وہ یہ ڈائیلاگ بھی بولتی ہیں ’خبردار، میں تمہارے ہاتھ توڑ دوں گی۔‘
سوشل میڈیا پر کئی صارفین اس سین کو ایک ’پاور فل میسیج‘ قرار دے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ خواتین کو اپنے اوپر ہونے والے ظلم کو خاموشی سے برداشت کرنے کے بجائے اسی انداز میں جواب دینا چاہیے تاکہ اسے کوئی کمزور سمجھ کر کوئی دوبارہ اس پر ہاتھ نہ اٹھا سکے۔
مگر کچھ صارفین یہ سمجھتے ہیں کہ اس قسم کے سین دکھانے سے گھریلو تشدد کو تحریک ملے گی اور ‘اگر تھپڑ کا جواب تھپڑ سے دیا جائے گا تو گھر میں ہاتھا پائی ہی ہوتی رہے گی۔‘

’اگر حقیقت میں ایسا ہوتا تو مرد چار اور مارتا‘

ایڈووکیٹ سپریم کورٹ افشاں غضنفر کہتی ہیں کہ دنیا کا بڑے سے بڑا جھگڑا بھی ’ٹیبل ٹاک‘ سے ختم ہو جاتا ہے۔ اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’یہ عورت کی کمزوری ہے کہ وہ جھگڑے کو بڑھائے۔ اگر شادی کو چلانا ہے تو دونوں کو برداشت کرنا چاہیے۔ تحمل نہیں ہے تو پھر ایک راستہ علیحدگی کا موجود ہے۔‘
افشاں غضنفر نے کہا کہ ’یہ تو ڈرامہ ہے لیکن اگر حقیقت میں ایسا ہوتا تو مرد چار اور مارتا۔  اس لیے عورت مرد سے فزیکلی نہیں لیکن دماغ سے مقابلہ کر سکتی ہے۔ اسے ان ایشوز کو ڈیل کرنا آنا چاہیے۔‘

’عورت چپ رہے یا تھپڑ مارے تشدد نہیں رکے گا‘

سوشل اکنامکس ایکسپرٹ عون ساہی سمجھتے ہیں کہ ’ویسے تو کسی بھی قسم کے تشدد کو پروموٹ کرنے کے بجائے اس کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے لیکن چونکہ ڈراموں میں کسی حد تک وہی چیزیں دکھائی جاتی ہیں جو ہمارے معاشرے میں ہو رہی ہوتی ہیں اس لیے حقیقت سے آنکھیں نہیں چرائی جا سکتیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ایک پدرسری معاشرے میں جب آپ مین سٹریم میڈیا پر یہ دکھائیں گے کہ ایک عورت تھپڑ کا جواب تھپڑ سے دے رہی ہے تو ظاہر ہے اس پر اعتراض سامنے آئے گا کیونکہ یہاں عورت کو مرد کے تابع سمجھا جاتا ہے۔‘
اگر عورت تھپڑ کا جواب تھپڑ سے دے تو کیا ایسا ردعمل مرد کو تشدد کرنے سے روک سکتا ہے، اس سوال کے جواب میں عون ساہی نے بتایا کہ چاہے عورت چپ چاپ تھپڑ سہے یا جواب میں تھپڑ مارے دونوں صورتوں میں ہی تشدد نہیں رکے گا بلکہ دوسری صورت میں معاملہ زیادہ سنگین ہو سکتا ہے۔
’اگر ایسا پبلکلی ہو کہ چار لوگوں کے سامنے عورت ایسا ردعمل دکھائے تو پھر مرد اسے اپنی انا کا مسئلہ سمجھ لے گا کیونکہ اسے اپنے گھر والوں، رشتے داروں، دوستوں حتیٰ کہ اپنی بہن سے بھی یہ سننے کو ملے گا کہ تم کیسے مرد ہو جو عورت سے تھپڑ کھا رہے ہو۔ اس لیے وہ پہلے سے زیادہ برے طریقے سے پیش آئے گا۔‘
عون ساہی کے بقول ’پہلے تھپڑ پر اتنا شور نہیں مچے گا جتنا دوسرے تھپڑ پر کیونکہ وہ تھپڑ ایک عورت نے مارا ہوگا۔ حالانکہ پہلے تھپڑ پر بات کرنے کی ضرورت ہے لیکن ہمارے یہاں ان ایشوز کو اہم نہیں سمجھا جاتا۔ ہمارے معاشرے میں طاقتور اسی کو سمجھا جاتا ہے جس کے پاس مسلز ہیں تو جب تک یہ تعریف نہیں بدلے گی یہی ہوگا۔‘

سوشل میڈیا پر ردعمل:

ردا مقبول نامی صارف نے لکھا کہ ’لاپتہ کی کیا شاندار قسط تھی۔ رائٹر کو ایک خودمختار، نڈر اور بے خوف عورت دکھانے پر خراج تحسین۔ جو اپنے لیے کھڑے ہونے سے نہیں ڈرتی اور جسے اپنے حقوق کا معلوم ہے۔‘

سارہ فلک لائف لائن کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ ’فلک نے بہت اچھا کیا جو تھپڑ کا جواب تھپڑ سے دیا۔ ہر لڑکی کو فلک کی طرح ہونا چاہیے تاکہ ہر لڑکی اپنے لیے آواز اٹھا سکے۔ اب یہ ڈرامہ بہت دلچسپ ہو گیا ہے۔‘

انسٹاگرام پر اریبہ ملک نامی صارف نے لکھا کہ ’ہونا بھی ایسے ہی چاہیے۔ سمجھتے کیا ہیں مرد اپنے آپ کو۔ لڑکیو! مضبوط رہو۔‘

کئی صارفین نے ڈرامے کے اس سین پر اعتراض بھی اٹھایا۔

ایماز کے نام سے انسٹاگرام ہینڈل نے لکھا کہ ’فلم تھپڑ نے گھریلو تشدد کے بہترین ردعمل کو بیان کیا ہے جو کہ اس کے شوہر کی طرح پُرتشدد نہیں تھا بلکہ یہ (ردعمل) تھا کہ ’تم اس قابل نہیں کہ لائف ٹائم انویسٹ کروں اپنی‘۔ ایسا نہیں کہ ہاتھ کھل گیا تو بس دونوں کتے بلوں کی طرح لڑتے رہتے۔ بہتر ہے چھوڑ دیا جائے۔‘

ہنٹ اینڈ ٹپس کے نام سے انسٹاگرام اکاؤنٹ نے لکھا کہ ’میں ایک ایسی خاتون کو جانتی ہوں جس نے اپنے شوہر کو تھپڑ کے جواب میں تھپڑ مارا تھا اور آپ کو معلوم ہے اس کے ساتھ بعد میں کیا ہوا، اس نے اسے پُرتشدد طریقے سے مارا۔‘

ایک اور صارف علیحہ نور نے لکھا کہ ’حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا اگر لڑکی کرے بھی تو مرد کی انا کا مسئلہ بن جاتا ہے جو انتہا پر ختم ہوتا ہے۔‘

شیئر: