Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مصر اسرائیل مذاکرات سے فلسطینیوں کی امن کی امیدیں بڑھ گئیں

آخری مرتبہ اسرائیلی وزیراعظم نے 2011 میں مصر کا دورہ کیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
مصر اور اسرائیل کے رہنماؤں کے درمیان سوموار کو تاریخی نئی بات چیت کے بعد فلسطینی امن عمل میں پیش رفت کی امیدیں بڑھ گئیں۔
عرب نیوز کے مطابق مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے بحیرہ احمر کے ریزورٹ شرم الشیخ میں ملاقات کی جس میں فلسطین اسرائیل تعلقات پر توجہ دی گئی۔
یہ 10 سالوں میں کسی بھی اسرائیلی وزیراعظم کا یہ پہلا مصر کا دورہ ہے۔
صدارتی ترجمان بسام راضی کے مطابق صدر الفتاح السیسی مصر کے سیاحتی مقام شرم الشیخ میں اسرائیلی وزیراعظم کی میزبانی کر رہے ہیں جہاں دونوں رہنما اسرائیل اور فلسطین کے مابین امن عمل کی بحالی کے لیے کوششوں پر بھی بات چیت کریں گے۔
صدارتی ترجمان بسام راضی کا کہنا ہے کہ 'دونوں رہنماؤں نے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان امن عمل کو بحال کرنے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔'
انہوں نے کہا کہ 'دو ریاستی حل کے مطابق الفتاح السیسی نے مشرق وسطیٰ میں جامع امن کے حصول کی تمام کوششوں کے لیے مصر کی حمایت کا اعادہ کیا۔'
اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں سفارت کاری، سکیورٹی اور معیشت کا بھی احاطہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا 'ہم نے آگے بڑھنے کے لیے ایک گہرے تعلق کی بنیاد رکھی ہے۔'
سفارتی اور سکیورٹی ذرائع کے مطابق بینیٹ اور السیسی نے علاقائی مسائل بشمول مشرق وسطیٰ میں ایران کے اثر و رسوخ اور لبنان کے بحران پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
اے ایف پی کے مطابق سنہ 1979 میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کرنے والا مصر پہلا عرب ملک تھا۔ رواں سال مئی میں بھی اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کروانے میں مصر نے اہم کردار ادا کیا تھا۔
مصر کی حکومت اکثر حماس اور اس کی حریف سیاسی جماعت فلسطینی اتھارٹی کے رہنماؤں کی میزبانی کرتی ہے جبکہ اسرائیل کے ساتھ بھی مضبوط سفارتی، سکیورٹی اور معاشی تعلقات رکھے ہوئے ہیں۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ نے اتوار کو تجویز دی تھی کہ حماس کے ساتھ امن کے بدلے میں غزہ کی پٹی میں رہنے والوں کے زندگی کے معیار کو بہتر کیا جا سکتا ہے جبکہ علاقے میں نیا انفراسٹرکچر بھی تعمیر ہو سکتا ہے۔
’لیکن مصر کی حمایت اور شمولیت کے بغیر  یہ نہیں ہوگا، اور نہ ہی مصر کی تمام فریقین کے ساتھ مذاکرات کی صلاحیت کے بغیر ایسا ہو سکتا ہے۔‘
فلسطینی صدر محمود عباس کے دورہ مصر کے دس دن بعد اسرائیل کے وزیراعظم نفتالی بینیٹ صدر الفتاح السیسی سے ملاقات کر رہے ہیں۔

 غزہ میں جنگ بندی کروانے میں مصر نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

مصری تجزیہ کار نیل شامہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ اسرائیل اور مصر کے درمیان ہونے والے مذاکرات دونوں ممالک کے بڑھتے ہوئے معاشی اور سکیورٹی تعلقات کے تناظر میں ایک اہم پیش رفت ہے۔
 نیل شامہ کا کہنا تھا کہ مصر ایک مرتبہ پھر امریکہ کو بتانا چاہتا ہے کہ فلسطین اسرائیل تنازع میں اس کا کردار ناگزیر ہے۔
قاہرہ یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ صدر السیسی مصر میں مخالف جماعتوں اور سیاسی تحریکوں کو قابو کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
خیال رہے کہ مصری صدر اور اسرائیلی وزیراعظم کے درمیان آخری ملاقات سنہ 2011 میں ہوئی تھی جب صدر حسنی مبارک برسر اقتدار تھے۔
اسرائیل اور مصر مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے دو اہم اتحادی ممالک ہونے کے علاوہ سب سے زیادہ امریکی عسکری امداد بھی وصول کرتے ہیں۔
صدر افتاح السیسی نے سنہ 2019 کے ایک انٹرویو میں تسلیم کیا تھا کہ مصر اور سرائیل کی افواج مل کر صحرائے سینا میں دہشت گردوں کے خلاف لڑی تھیں۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں وسیع تعاون کی اہمیت پر بھی زور دیا تھا۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے گزشتہ سال متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

شیئر: