Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الاحسا میں 83 برس سے علم کی روشنی پھیلانے والا الامیریہ سکول

بانی مملکت شاہ عبدالعزیز نے 1931 میں سکول کا دورہ کیا تھا- (فوٹو ایس پی اے)
مشرقی ریجن کی کمشنری الاحسا میں الامیریہ سکول ان دنوں سیاحوں اور تاریخی مقامات کی سیر کرنے والے افراد میں بے حد مقبول ہے- یہ فن تعمیر کا بھی شاہکار ہے اور پورے علاقے میں تعلیم کا روشن ستارہ مانا جاتا ہے- 
ایس پی اے کے مطابق الامیریہ سکول کا افتتاح 11 محرم 1360ھ کو اب سے تقریبا 83 برس قبل ہوا تھا- تب سے یہ پورے علاقے میں علم کی شمعیں روشن کیے ہوئے ہے- 
مشرقی ریجن سیر و سیاحت کے لیے آنے والے الاحسا کے الامیریہ سکول ضرور آتے ہیں اور اسے وہ اپنے پروگرام میں شامل کیے رکھتے ہیں- 
بانی مملکت شاہ عبدالعزیز نے 1931 میں الامیریہ سکول کا دورہ کیا تھا- ان کے ہمراہ شاہی خاندان کے افراد، وزرا اور معاشرے کی وہ اہم شخصیات بھی تھیں جو اس سکول سے فیض یاب ہوئی تھیں اور انہوں نے ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں قابل قدر کردارادا کیا تھا- 
الامیریہ سکول الاحسا کے ان اہم تاریخی مقامات میں سے ایک ہے جن کی بدولت الاحسا کو یونیسکو نے اپنے تاریخی ورثے میں شامل کیا ہے- یہ قدیم ترین سرکاری سکول ہے- اس کا پہلا نام الامیریہ سکول تھا پھر اس کا نام مدرسہ الاحسا الاولٰی رکھ دیا گیا- اس کے بعد اسے الہفوف سکول کا نام دیا گیا اب اس کا نام ’بیت الثقافہ‘ ہوگیا ہے- 
یہ 1937 میں تعمیر ہوا تھا جبکہ افتتاح فروری 1941 میں ہوا- اس کے اطراف کئی عوامی بازار آباد ہیں- ان میں سبزی منڈی، الاقصابیہ مارکیٹ، گولڈ مارکیٹ، القیصریہ مارکیٹ قابل ذکر ہیں- اس کا گیٹ دو منزلہ ہے- یہ  1200 مربع میٹر کے پلاٹ پر بنا ہوا ہے- یہ اسلامی عرب فن تعمیر کا خوبصورت شاہکار ہے-
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: