Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شکاگو میں عرب کاروباری افراد کے شہر کی میئر پر ’نسل پرستی‘ کے الزامات

سٹور بند ہونے سے ایک عام سٹور کے مالک کا 50 ہزار ڈالر فی مہینہ نقصان ہورہا ہے۔ فائل فوٹو: روئٹرز
امریکہ کے شہر شکاگو میں چھوٹے کاروبار چلانے والے 50 سے زائد عرب نژاد امریکی اور مسلمان شہریوں نے میئر لوری لائٹ فٹ پر الزام لگایا ہے کہ شہر میں ان کے کاروبار بند کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
شہر میں ریمنڈ لوپیز نامی الڈرمین (سٹی کونسل کے رکن) کا پیر کو کہنا تھا کہ متعلقہ حکام الزامات جائزہ لے رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق شہر میں حکام کی جانب سے 52 دن سے زائد کے عرصے سے بند کاروبار پر عرب اور مسلمان کاروباری افراد کا کہنا تھا کہ شکاگو کی میئر ان کے خلاف نسل پرستانہ رویہ اختیار کر رہی ہیں۔
ان افراد کا کہنا تھا کہ میئر ان کے کاروبار کو اس لیے بھی بند کر رہی ہیں کیونکہ ان کو یہ غلط فہمی ہے کہ اس سے شہر میں ہونے والے قتل کے واقعات میں کمی لائی جا سکے گی۔
سٹی کونسل کے رکن ریمنٹ لوپیز شکاگو میں سٹور چلانے والے 25 عرب اور مسلمان کاروباری افراد سے ملے اور کہا کہ ’آج میں ان کاروباری افراد کے ساتھ ہوں جن کو لگتا ہے کہ انہیں نسل پرستی کا شکار بنایا جا رہا ہے تاکہ شکاگو میں جرم کے واقعات میں کمی لائی جا سکے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’دو دن قبل میئر لائٹ فٹ نے کہا تھا کہ نائن الیورن نے امریکہ میں عربوں کے خلاف نفرت کو جنم دیا ہے۔ لیکن گینگ چلانے والے دہشت گردوں کے خلاف جنگ کا اعلان کرتے ہوئے اب، افسوس کے ساتھ ، وہ خود عرب کاروباری افراد کو نشانہ بنا رہی ہیں جن کا تعلق زیادہ تر افریقن نژاد امریکی برادری سے ہے۔‘
ریمنڈ لوپیز کا مزید کہنا تھا کہ ’لائٹ فٹ ایک بار پھر دکھا رہی ہیں کہ انہیں سمجھ نہیں آتی کہ تشدد کے معاملات سے مناسب طریقے سے کیسے نمٹتے ہیں۔‘
گذشتہ ہفتے شکاگو میں فائرنگ کے 56 واقعات پیش آئے تھے جن میں آٹھ افراد متاثر ہوئے تھے۔
اس سے قبل لیبر ڈے کی چھٹی پر ہونے والے فائرنگ کے واقع میں ایک پولیس افسر سمیت 75 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
یکم ستمبر تک شگاکو پولیس نے فائرنگ کے 2344 واقعات اور 534 ہلاکتیں ریکارڈ کی تھیں۔
پیر کو ہونے والی نیوز کانفرنس میں امریکی عرب چیمبر آف کامرس کے صدر حسن نجم کے ساتھ 18 عرب، ایشیائی اور مسلمان کاروباری افراد موجود تھے جن کے سٹور ایک ہفتے سے لے کے تین مہینے کے دورانیے سے بند تھے۔

یکم ستمبر تک شگاکو پولیس نے فائرنگ کے 2344 واقعات اور 534 ہلاکتیں ریکارڈ کی تھیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

حسن نجم کا کہنا تھا کہ یہ کاروبار ’نسل پرستی اور شہر میں ہونے والے تشدد کے واقعات‘ کی مجموعی وجوہات کے باعث بند ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کاروبا بند ہونے کی وجہ سے نہ صرف کاروباری افراد کا نقصان ہو رہا ہے بلکہ پورا شہر سیلز ٹیکس اور گیسولین ٹیکس کی آمدنی سے محروم ہو رہا ہے۔  
ان کا کہنا تھا کہ کاروبار بند ہونے کی وجہ سے ایک عام سٹور کے مالک کا 50 ہزار ڈالر فی مہینہ نقصان ہو رہا ہے جن میں سے زیادہ تر حصہ شہر کو ٹیکس کی مد میں جاتا ہے۔ اس کے علاوہ 300 سے زائد ملازمین سٹور بند ہونے کی وجہ سے بے روزگار ہیں۔
ایک بیان میں میئر لائٹ فٹ کے نائب پریس سیکرٹری کا کہنا تھا کہ شہر میں حکام کی گیس سٹیشن کے مالکان سے بات چیت چل رہی ہے۔
گیس سٹیشنز چلانے والے شہری ابو خلیل سمیت کئی سٹور مالکان کا کہنا ہے کہ پہلے شہر کے حکام سٹورز بند کیے بغیر مالکان کے ساتھ مل کر معاملات درست کرنے پر کام کرتے تھے۔
ابو خلیل کا کہنا تھا کہ اب شکاگو شہر میں حکام کاروبار بند کرنے کی نیت سے آتے ہیں۔ ’ہم اس سے واقف نہیں۔‘

شیئر: