Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں مغرب مخالف عہدیدار کی ترقی، جوہری معاہدے کی بحالی ’مشکوک‘

نکی سیاماکی کا کہنا ہے کہ علی باقری کی تقرری امریکہ کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے کے عمل کو طول دے سکتی ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایران نے اپنے چیف نیوکلیئر مذاکرات کار کو برطرف کر کے ان کی جگہ ایک مغرب مخالف شخص کو تعینات کیا ہے۔
 عرب نیوز کے مطابق بدھ کو اس اقدام نے تہران کے ساتھ جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے مذاکرات پر شکوک و شہبات بڑھا دیے ہیں۔
سنہ 2015 کے اصل معاہدے کے اہم مذاکرات کاروں میں سے ایک عباس عراقچی نے نائب وزیر خارجہ کی حیثیت سے بھی اپنی ملازمت کھو دی ہے اور اب مذاکرات میں ان کا کردار وزارت کے مشیر تک محدود ہو جائے گا۔
وزارت میں ان کی جگہ علی باقری کو ملی ہے، جو صدر ابراہیم رئیسی کے معتقد ہیں۔
جب رئیسی عدلیہ کے سربراہ تھے تو وہ بین الاقوامی امور کے لیے ان کے نائب تھے۔
53 سالہ علی باقری ایران کی جوہری سرگرمیوں کو محدود کرنے اور ملک کے ایٹمی پلانٹس اور دیگر 'حساس سیکورٹی سہولیات' کے معائنے کے لیے 'غیر ملکیوں' کو رسائی دینے پر سخت تنقید کرتے رہے ہیں۔
علی باقری کے حوالے سے تجزیہ کار مہدی زاکریان نے کہا کہ ان کی تقرری نے ایران کی ایٹمی پالیسی کو مضبوطی سے رئیسی کے قریبی سخت گیروں کے ہاتھوں میں دے دیا ہے۔
'رئیسی انتظامیہ میں مذاکرات کی میز پر اہم شخصیات اب ایرانی ایٹمی توانائی تنظیم کے سربراہ محمد اسلامی اور علی باقری ہیں۔'
مہدی زاکریان کے مطابق 'علی باقری کی تقرری کو مغرب کے لیے ایک واضح انتباہ کے طور پر دیکھا جانا چاہیے کیونکہ ممکن ہے کہ نئی ٹیم جوہری معاہدے کی پوری بنیاد پر سوال اٹھائے گی اور اگر امریکی 2015 کے معاہدے میں واپسی میں تاخیر کرتے ہیں تو وہ ایران کے تمام وعدوں کو ترک کر دیں گے۔'
کنٹرول رسکز کے تجزیہ کار نکی سیاماکی کا کہنا ہے کہ علی باقری کی تقرری امریکہ کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے کے عمل کو طول دے سکتی ہے۔
خیال رہے کہ سنہ 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کو اس معاہدے سے نکال لیا تھا اور ایران پر دوبارہ سے اقتصادی پابندیاں لگا دی تھیں۔

شیئر: