Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کام سے متعلق مسائل کے باعث ہر سال 20 لاکھ ہلاکتیں: اقوام متحدہ

رپورٹ میں خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ وبا کی وجہ سے صورت حال مزید بدتر ہو سکتی ہے (فائل فوٹو: ان سپلیش)
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ کام کاج سے متعلق حادثات، بیماریوں، اضافی کام لیے جانے کی بنا پر ہر سال 20 لاکھ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔
جمعے کو اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ میں اس خدشے کا بھی اظہار کیا گیا ہے کہ وبا کی وجہ سے یہ صورت حال مزید بدتر ہو سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کی صحت اور لیبر ایجنسیوں کے پہلے مشترکہ جائزے کے مطابق 2016 میں دنیا بھر میں تقریباً 20 لاکھ ہلاکتیں ہوئیں جن کی وجوہات کام سے متعلق تھیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طویل دورانیے تک کام کرنے، یعنی ہر ہفتے 55 گھنٹے، کے باعث 2016 میں تقریباً سات لاکھ 50 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
تحقیق کے مطابق 19 وجوہات ایسی تھیں جن کی وجہ سے ہلاکتیں ہوئیں، ان میں کیمیائی مادوں سے متعلق کام کرنا، دیر تک بیٹھے رہنا اور خود وزن اٹھانا شامل تھا۔
طویل دورانیے تک کام کرنے کے علاوہ 2016 میں چار لاکھ 50 ہزار ہلاکتیں ان افراد کی ہوئیں جو گیس اور فیومز کے درمیان کام کرتے تھے یا انہیں فصائی آلودگی کا مسلسل سامنا تھا۔
اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم گھیبریوسس نے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ حیران کن ہے کہ اتنے سارے لوگوں کی ہلاکتیں ان کی جاب کی وجہ سے ہوئیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہماری رپورٹ کئی ممالک اور کاروباروں کو بتا رہی ہے کہ اپنے ملازمین کے لیے صحت اور حفاظت کے اقدامات میں بہتری لائیں۔‘
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2016 میں کام سے متعلق مسائل کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں میں سے 82 فیصد بیماریوں کی وجہ سے ہوئیں۔ جن میں سب سے زیادہ سانس کی بیماری کا تھا اور اس کی وجہ سے اس سال چار لاکھ 15 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔
اسی طرح اس کے بعد سٹروک کی وجہ سے چار لاکھ ہلاکتیں ہوئیں اور دل کی بیماری نے بھی تین لاکھ 50 ہزار کارکنوں کی جان لی۔

2000 سے 2016 کے دوران طویل دورانیے تک کام کرنے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا (فائل فوٹو: ان سپلیش)

2016 میں کام کے دوران زخمی ہو کر ہلاک ہونے والوں کی تعداد کُل تعداد کا 18 فیصد رہیں اور ایسے افراد کی تعداد تین لاکھ 60 ہزار تھی۔
رپورٹ میں ایک اچھی بات یہ سامنے آئی ہے کہ کام سے متعلق مسائل کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی شرح 2000 سے 2016 کے درمیان 14 فیصد تک کم ہوئی تاہم آبادی میں اضافے کے بعد ہلاکتوں کی تعداد کم و بیش اتنی ہی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہر ایک لاکھ کام کرنے والوں میں ہلاکتوں کی تعداد 39.9 سے کم ہو کر 34.3 ہوئی، جس کا ممکنہ طور پر مطلب ہے کہ ملازمین کے لیے حفاظتی اقدامات میں بہتری لائی گئی۔  
کام سے متعلق معاملات کے باعث زخمی ہوکر ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں کمی تو آئی ہے لیکن 2000 سے 2016 کے اسی دورانیے میں زیادہ دیر تک کام کرنے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

شیئر: