Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں ویکسین لگوانے والے افراد کس طرح سعودی عرب جا سکتے ہیں؟

غیر ملکیوں کو سعودی عرب پہنچنے سے پہلے ’قدوم‘ ایپ پر اپنا اندراج کروانا چاہیے۔ فوٹو اے ایف پی
 مملکت سے باہر اقامہ ہولڈرز جنہوں نے ویکسین لگوائی ہوئی ہے اور توکلنا پر ان کا سٹیٹس امیون ہے وہ سعودی عرب جا سکتے ہیں۔
اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ وہ افراد جنہوں نے سعودی عرب سے سفر کرنے سے قبل کورونا سے محفوظ رہنے کے لیے مقررہ و منظورشدہ ویکسین کی دونوں خوراکیں لی ہوئی ہیں اور توکلنا پر ان کا سٹیٹس امیون ہے وہ براہ راست مملکت آسکتے ہیں۔
جبکہ وہ افراد جنہوں نے مقررہ ویکسین نہیں لگوائی اور وہ ممنوعہ ممالک سے (جہاں سے مسافروں کی آمد پر پابندی عائد ہے) آنا چاہتے ہیں تو انہیں چاہیے کہ وہ 14 دن کسی ایسے ملک میں گزارنے کے بعد مملکت آئیں جن پر پابندی عائد نہیں ہے۔ تاہم انہیں مملکت آنے سے قبل پی سی آر ٹیسٹ کروانا ہو گا جو کہ مملکت آنے سے کم از کم 72 گھنٹے قبل ہونا چاہیے۔
ایسے افراد جنہوں نے سعودی عرب میں لگائی جانے والی ویکسین نہیں لگوائی بلکہ ڈبلیو ایچ او سے منظور شدہ ویکسین لگائی ہوجو سعودی عرب میں نہیں دی جاتی انہیں مملکت آنے کے بعد ایک بوسٹرڈوز لگانی ہوگی۔ 
مملکت آنے والے غیر ملکیوں کو چاہیے کہ وہ مملکت پہنچنے سے قبل ’قدوم‘ ایپ پر اپنا اندراج کرائیں جس کے ذریعے ویکسین اور قرنطینہ کے حوالے سے دیگر معاملات اپ ڈیٹ کرائے جاسکیں گے۔
 ایک اور شخص کی جانب سے سوال کیا گیا ہے کہ وہ افراد جنہوں  نے پاکستان میں ویکسین لگوائی ہے ان کے لیے سعودی عرب جانے کی شرائط کیا ہیں؟ 
اس حوالے سے جوازات کا کہنا ہے کہ ممنوعہ ممالک جہاں سے مسافروں کے براہ راست مملکت آنے پر پابندی ہے، ایسے ملک سے آنے والے افراد مملکت آمد سے قبل 14 دن کسی دوسرے ملک میں قیام کریں۔ بعد ازاں وہ ممکت آئیں تاہم انہیں مملکت آنے سے کم از کم 72 گھنٹے قبل پی سی آر ٹیسٹ کرانا ہو گاـ 

 توکلنا پر امیون سٹیٹس والے سعودی عرب جا سکتے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

یاد رہے کہ سعودی عرب میں فائزر، اسٹرازینیکا، موڈرنا اور جانسن اینڈ جانسن کی ویکیسن کو منظور کیا گیا ہے جبکہ چینی ویکسین سائنوفام اورسائنوویک جن افراد نے لگائی ہے انہیں چاہیے کہ وہ مملکت آنے کے بعد فائزر، ا اسٹرازینیکا یا موڈرنا کی ایک بوسٹرخوراک لگائیں۔   
مملکت میں خروج وعودہ کے قانون کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ سال 2018 میں چھٹی پر آیا تھا بعد میں واپس نہیں گیا، کیا اب جاسکتا ہوں؟ 
اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ خروج وعودہ کا قانون واضح ہے جو تارکین خروج وعودہ پر جا کر مقررہ مدت میں (موجودہ کورونا حالات کے علاوہ ) واپس نہیں آتے انہیں 3 برس کےلیے مملکت میں بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہےـ 
ایسے افراد جو خروج وعودہ کے قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں، اگر وہ مقررہ مدت کے اندر مملکت آنا چاہتے ہیں تو وہ اپنے سابق کفیل کے دوسرے ویزے پ رہی مملکت آسکتے ہیں۔ علاوہ ازیں ایسے افراد کے لیے تین برس کی پابندی عائد کی جاتی ہے یعنی وہ افراد تین برس کے بعد دوسرے ویزے پر اگر مملکت آئیں تو ممکن ہوسکتا ہے۔

شیئر: