Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

المصمک قلعہ سعودی ریاست کے آغاز کی علامت

قلعے کی تعمیر کا آغاز 1865 میں ہوا تھا۔( فوٹو اخبار 24)
سعودی عرب کے دارلحکومت ریاض میں قلعہ المصمک متحدہ ریاست کے قیام کی علامت اور موجودہ سعودی عرب کے قیام کی جدو جہد کا عینی شاہد ہے۔ 
اخبار 24 کے مطابق بعض مقامات کو مملکت کی تاریخ میں نمایاں حیثیت حاصل ہے۔ المصمک کا قلعہ ان میں سے ایک ہے۔
المصمک کا قلعہ امام عبداللہ بن فیصل بن ترکی آل سعود کے عہد میں تعمیر ہوا تھا۔ اس کی تعمیر کا آغاز 1865 میں ہوا تھا۔
 کنگ عبدالعزیز اکیڈمی نے قلعہ المصمک کے نام کے حوالے سے  بتایا کہ اس کی دیواریں موٹی اور مضبوط ہیں اس وجہ سے اسے المسمک یا المصمک قلعہ کہا جاتا ہے۔ یہ قدیم شہر کے قلب میں واقع ہے اور ڈیڑھ سو برس پرانا ہے۔
 یہ قلعہ السویلم اور الثمیری سڑکوں کے قریب واقع ہے۔ اس کے اطراف مٹی کی دیوار بنی ہوئی ہے جو چھ میٹر اونچی ہے اور اس کے پانچ دروازے ہیں۔ 
المصمک قلعہ سعودی ریاست  کے آغاز کی علامت مانا جاتا ہے۔ اس کے بعد ہی  مملکت قائم ہوئی اور متعدد ریاستیں ایک پرچم تلے آئیں۔ 
 5 شوال 1319ھ کو بانی مملکت شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن آل سعود نے اسے قابض طاقت سے آزاد کرایا تھا۔ 
المصمک قلعے میں شاہ عبدالعزیز، ان کے جانباز ساتھیوں اور ابن رشید کے گورنر عجلان کے درمیان مشہور جھڑپ ہوئی تھی جس میں عجلان اور اس کے ساتھی مارے گئے تھے۔ اس لڑائی کے نشان آج تک محفوظ ہیں۔

قلعہ کی تعمیر میں مٹی استعمال ہوئی ہے۔(فوٹو اخبار 24)

قلعے کے دروازے میں تیرلگا ہوا ہے۔ یہ تیر شہزادہ فہد بن جلوی نے عجلان پر قاتلانہ حملے کے لیے چلایا تھا لیکن وہ بچ گیا تھا اور تیر دروازے میں پیوست ہوگیا تھا۔
بعد ازاں قلعے کو گولہ بارود اور اسلحہ کے ذخیرے کے طور پر استعمال کیا گیا پھر اسے اس دور کے تاریخی واقعات کے شاہد کے طور پر محفوظ کردیا گیا۔
المصمک قلعہ جدید عمارتوں اور آس پاس کے پکے راستوں کے درمیان قدیم طرز کی پرشوکت عمارت کے طور پر الگ نظر آتا ہے- برطانوی ماہر تعمیرات کرسٹوفر الیگزینڈر کا کہنا ہے کہ یہ قلعہ ’لطف دینے والی گتھی‘ ہے- اس کا طرز تعمیر دعوت دیدار دیتا ہے اور جستجو کی خواہش پیدا کرتا ہے- 
قلعہ کی تعمیر میں مٹی استعمال ہوئی ہے۔ اس کی چھتیں  کیکر کے درخت کی لکڑی سے بنائی گئی ہے۔ کھجور کی چھال بھی استعمال کی گئی ہے۔

قلعے میں چار مینارے ہیں جو مخروطی ہیں ہر ایک 14 میٹر اونچا ہے(فوٹو اخبار 24)

ریاض میونسپلٹی نے گزشتہ صدی کے دوران اس کی مکمل ترمیم کا جامع پلان تیار کیا تھا۔ یہ  اس دور کی بات ہے جب شاہ سلمان بن عبدالعزیز ریاض کے گورنر ہوتے تھے۔ انہوں نے اسے متحدہ مملکت کے قیام کی تاریخ کا نمائندہ میوزیم بنوا دیا ہے۔
محکمہ سیاحت نے عجائب گھر کو جدید خطوط پر استوار کیا- اس کے ہال اور حصوں کی تعداد بڑھائی گئی- یہاں  ریاض فتح کرنے کا قصہ تصاویر اور نقشوں کی مدد سے اجاگر کیا گیا ہے- 
المصمک قلعے کا صدر دروازہ جو لکڑی کا ہے۔ منفرد حیثیت کا حامل ہے۔ یہ 3.6 میٹر اونچا، 65.2 میٹر چوڑا ہے۔ اس کی موٹائی 10 سینٹی میٹر ہے۔
قلعے میں چار مینارے ہیں جو مخروطی ہیں ہر ایک 14 میٹر اونچا ہے البتہ المربع ٹاور  18 میٹر اونچا ہےْ صحن میں ایک زینہ ہے جس سے قلعے کی پہلی منزل اور چھت تک جایا جاتا ہے۔

شیئر: