Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیوزی لینڈ ٹیم کو پاکستان آمد سے پہلے اور بعد میں کیسے دھمکیاں دی گئیں؟

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ کی جانب سے پاکستان کا دورہ منسوخ کرنے کے پیچھے جھوٹی دھمکیاں انڈیا سے بنائے گئے ای میل اکاؤنٹ سے نیوزی لینڈ کے کھلاڑیوں کو بھیجی گئیں۔
بدھ کو پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیر داخلہ شیخ رشید نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ ان جھوٹی دھمکیوں کے شواہد بھی شیئر کیے۔
واضح رہے نیوزی لینڈ کی ٹیم نے 17 ستمبر کو راولپنڈی میں ہونے والے پہلے میچ سے محض چند گھنٹے قبل سکیورٹی وجوہات کو جواز بناتے ہوئے دورہ پاکستان منسوخ کر دیا تھا۔

نیوزی لینڈ کو دھمکیاں کیسے دی گئیں؟

میڈیا کے ساتھ شیئر کیے گئے شواہد کے مطابق اس حوالے سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے فیس بک اکاؤنٹ سے پہلی پوسٹ 19 اگست کو سامنے آئی جس میں کہا گیا تھا کہ ’نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ اور حکومت کو اپنی کرکٹ ٹیم پاکستان نہیں بھیجنی چاہیے کیونکہ پاکستان کی سکیورٹی صورتحال اچھی نہیں۔‘
اس پوسٹ میں خود کو احسان اللہ احسان ظاہر کرنے والے اکاؤنٹ نے لکھا کہ ان کی معلومات کے مطابق داعش پاکستان میں ایک بڑے ہدف کی تلاش میں ہے اور نیوزی لینڈ ٹیم ان کا نشانہ ہوسکتی ہے۔
اس کے بعد 21 اگست کو انڈین ویب سائٹ سنڈے گارڈین لائیو نے احسان اللہ احسان کی فیس بک پوسٹ کو بنیاد بناتے ہوئے ایک خبر شائع کی جس کی سرخی تھی کہ ’نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم پر پاکستان میں دہشت گرد حملہ ہوسکتا ہے۔‘
پاکستانی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ سنڈے گارڈین کے بیورو چیف ابھینندن مشرا اس آرٹیکل کے چھپنے سے قبل افغانستان کے سابق نائب صدر امراللہ صالح کے ساتھ رابطے میں تھے۔

مارٹن گپٹل کی بیوی کو دھمکی آمیز ای میل


پاکستانی حکام کی جانب سے شیئر کیے گئے شواہد کے مطابق یہ ای میل اکاؤنٹ اسی دن یعنی 24 اگست کو بنایا گیا۔(سکرین شاٹ)

پاکستانی حکام کے مطابق 24 اگست کو نیوزی لینڈ کے بیٹسمین مارٹن گپٹل کی بیوی کو ایک ای میل ([email protected]) کے ذریعے دھمکی آمیز پیغام بھیجا گیا کہ ان کے شوہر کو دورۂ پاکستان کے دوران قتل کر دیا جائے گا۔
پاکستانی حکام کی جانب سے شیئر کیے گئے شواہد کے مطابق یہ ای میل اکاؤنٹ اسی دن یعنی 24 اگست کو بنایا گیا اور اس اکاؤنٹ سے دوپہر 11 بج کر 59 منٹ پر مارٹن گپٹل کی بیوی کو ای میل کی گئی۔
ای میل میں لکھا گیا تھا کہ ’مارٹن گپٹل کفن میں واپس آئیں گے۔ ان کے جنازے کی تیاری کر لیں۔ طالبان، تحریک لبیک اور پاکستان زندہ باد۔‘
شواہد کہتے ہیں کہ یہ اکاؤنٹ صرف دھمکی دینے کے لیے بنایا گیا اور اس اکاؤنٹ کی طرف سے مزید کوئی سرگرمی دیکھنے میں نہ آئی۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ان تمام دھمکیوں کے باوجود بھی نیوزی لینڈ نے اپنا دورہ منسوخ نہیں کیا اور ان کی ٹیم 11 اور 12 ستمبر کو پاکستان آ گئی۔ صرف یہی نہیں بلکہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم نے 13، 14 اور 16 ستمبر کو راولپنڈی سٹیڈیم میں پریکٹس بھی کی۔
پھر 17 ستمبر کو نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم اور حکومت نے سکیورٹی خطرات کے پیش نظر دورہ منسوخ کر دیا۔

نیوزی لینڈ کی ٹیم کو بم دھماکوں میں نشانہ بنانے کی دھمکی

17 ستمبر کو پاکستانی وقت کے مطابق 11 بج کر 25 منٹ نیوزی لینڈ پولیس کو آئی ڈی ([email protected]) سے ایک ای میل کی گئی جس میں لکھا تھا کہ ’ڈیئر نیوزی لینڈ ٹیم، آپ نے پاکستان آ کر غلط کیا، اب دیکھیں کیا ہوتا ہے۔‘
اس دھمکی آمیز ای میل میں مزید لکھا تھا کہ ’اب آپ کی ٹیم کہیں نہیں جا رہی، اب ہر جگہ ہوٹل سے لے کر فلائٹ تک بم نصب کیے جائیں گے۔‘
اس ای میل کے حوالے سے پاکستانی حکام کی طرف سے شیئر کیے گئے شواہد میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حمزہ آفریدی کے نام سے یہ اکاؤنٹ دھمکی بھیجے جانے سے محض 15 منٹ پہلے یعنی 11 بج کر 10 منٹ پر بنایا گیا۔
پاکستانی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ جس ڈیوائس سے یہ ای میل بھیجی گئی وہ انڈیا میں موجود تھی لیکن اکاؤنٹ بنانے والے نے لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے وی پی این کا استعمال کیا اور اس کی وجہ سے لوکیشن انڈیا سے تبدیل ہو کر سنگاپور ہو گئی۔

یہ اوم پرکاش کون ہے؟


پاکستانی حکام کے مطابق حمزہ آفریدی کا نام جان بوجھ کر پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔(سکرین شاٹ)

اس ای میل کے حوالے سے پاکستانی تفتیش کاروں کا دعویٰ ہے کہ جس ریئل می آر ایم ایکس ڈیوائس سے یہ حمزہ آفریدی نامی اکاؤنٹ بنایا گیا اسی ڈیوائس پر مزید 13 ای میل ایڈریس اور بھی رجسٹرد تھے جس کے نام ہندی میں تھے۔
پاکستانی حکام کی جانب سے شیئر کیے گئے شواہد کے مطابق حمزہ آفریدی کا نام جان بوجھ کر پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کیا گیا جس سے ’انڈین ایجنسیز کے ملوث ہونے کا اشارہ ملتا ہے۔‘
پاکستانی حکام کی جانب سے یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر چھان بین کرنے کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ اس ای میل آئی ڈی کے اصلی صارف کا نام اوم پرکاش ہے اور وہ انڈین شہر ممبئی کا رہائشی ہے۔

’ای میل دورے کی منسوخی کی وجہ نہیں‘

تاہم پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ اس ای میل کی ٹائمنگ اور ٹیکسٹ کو دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ یہ دھمکی نیوزی لینڈ ٹیم کے دورے کی منسوخی کی اصل وجہ نہیں تھی کیونکہ یہ ای میل نیوزی لینڈ کے دورہ منسوخ کرنے کے بعد بھیجی گئی جس کا مقصد نیوزی لینڈ اور دیگر ٹیموں کی جانب سے ظاہر کیے گئے سکیورٹی خدشات کی توثیق کرنا تھی۔
18 ستمبر کو سنڈے گارڈین کے صحافی ابھینندن مشرا نے ایک کالم لکھا جس میں کہا گیا کہ نیوزی لینڈ کا دورہ کابل ایئرپورٹ طرز کے حملے کے پیش نظر منسوخ کیا گیا۔
پاکستانی حکام کا دعویٰ ہے کہ ایسی خبریں ظاہر کرتی ہیں کہ انڈین میڈیا، صحافی اور خفیہ ادارے ساتھ مل کر منظم طور پر پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر مہم چلارہی ہیں۔
پاکستانی حکام کے دعوؤں اور سوالات کے باوجود اب تک نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ یا ان کی حکومت نے خطرات کے حوالے سے کوئی وضاحت نہیں کی.

شیئر: