Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’طالبان مجھے طلاق کے بعد سابق شوہر کے پاس بھیج رہے ہیں‘

نورضیا کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق ان کا اپنے شوہر کے پاس واپس جانا درست نہیں ہے۔ فائل فوٹو: روئٹرز
افغانستان میں ایک خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی طلاق کے باوجود طالبان انہیں ان کے سابقہ شوہر کے پاس واپس جانے کے احکامات دے رہے ہیں۔
’اطلاعات روز‘ نامی مقامی نیوز ویب سائٹ کے مطابق طالبان نے حال ہی میں نورضیا کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے سابقہ شوہر کے ساتھ دوبارہ زندگی بسر کرنا شروع کریں، جبکہ عدالتی احکامات کے تحت وہ طلاق یافتہ ہیں۔
نورضیا کا کہنا ہے کہ وہ باضابطہ طور پر طلاق یافتہ ہیں، سابق شوہر کے پاس واپس جانا غیر قانونی ہوگا۔ 
تاہم ’اطلاعات روز‘ کی رپورٹ کے مطابق طالبان حکام کا کہنا ہے کہ صدر اشرف غنی کی حکومت میں کیے گئے عدالتی فیصلے کے تحت ان کی طلاق کا فیصلہ درست نہیں۔
نورضیا کہتی ہیں کہ ’جب میں نے اصرار کیا کہ میں اس آدمی کے ساتھ نہیں رہوں گی، تو مجھے بتایا گیا کہ اسلامی قانون کے تحت مرد کو اپنی بیوی کو مارنے کا حق حاصل ہے اور یہ کہ ایسی لڑائیاں ہر گھر میں ہوتی ہیں لیکن ہمیں ایک خاندان کی بنیاد تباہ نہیں کرنی چاہیے۔‘
میڈیکل چیک اپ کے بعد سامنے آنے والے شواہد کے مطابق نورضیا کو کئی بار تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
’وہ نشے کا عادی تھا۔ وہ مجھے پیسے کے لیے غیر قانونی کام کرنے کے لیے کہتا تھا اور اسی لیے وہ سب مجھے مارتے بھی تھے۔‘
نور ضیا کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے بچوں کی خاطر تشدد برداشت کیا۔
نورضیا کی عمر 36 سال ہے۔ ان کی شادی 14 سال قبل ہوئی تھی، جس سے ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ 
نور ضیا کا شمار ان ہزاروں افغان خواتین میں ہوتا ہے جو سالوں سے گھریلو تشدد کا نشانہ بن رہی ہیں۔

نورضیا کا شمار ان ہزاروں افغان خواتین میں ہوتا ہے جو سالوں سے گھریلو تشدد کا نشانہ بن رہی ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

گذشتہ سال نور ضیا نے عدالت کے ذریعے طلاق حاصل کر کے تشدد سے بچنے کی کوشش کی۔
وہ اپنے سب سے چھوٹے بیٹے، جو حال ہی میں دو سال کا ہوگیا ہے، کو اپنے شوہر کے گھر والوں کے پاس چھوڑنے کے لیے راضی ہوئیں تاکہ انہیں مزید پریشان نہ کیا جائے۔
 لیکن طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد ان کے شوہر نے نورضیا اور ان کے گھر والوں کے حلاف کابل کے 11ویں سکیورٹی ڈسڑکٹ میں درخواست دائر کر دی تھی۔
’اس نے حلقہ میں جا کر طالبان کو بتایا کہ اس نے مجھے طلاق نہیں دی ہے۔ اس نے طالبان کو بتایا کہ میں نے اس کا سونا اور پیسے چوری کیے ہیں اور ان سب کے باوجود وہ چاہتا ہے کہ میں واپس اس کے پاس چلی جاؤں۔‘
نورضیا کا مزید کہنا تھا کہ ان کے شوہر نے یہ یقین پھر بھی نہیں دلایا کہ وہ تشدد کرنا بند کر دے گا۔
تاہم وہ کہتی ہیں کہ اگر انہوں نے اپنے سابقہ شوہر کے مطالبات قبول کر لیے تو زندگی نہ صرف مشکل ہو جائے گی بلکہ ہولناک بھی ہوگی۔
’مجھے کہا گیا ہے کہ میں نے انہیں بدنام کیا ہے اور مجھے اس کی قیمت ادا کرنی ہوگی۔‘

شیئر: