Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کمبوڈیا میں شارک کے تین ہزار پروں کو سمگل کرنے کی کوشش ناکام

ہانگ کانگ میں شارک کے پروں کی تجارت اور انہیں کھانے پر پابندی نہیں ہے (فوٹو: اے ایف پی)
کمبوڈیا کے حکام نے شارک مچھلیوں کے ہزاروں فِنز یا پروں کو ہانگ کانگ سمگل کیے جانے سے پہلے قبضے میں لے لیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وزارت ماحولیات کی سربراہ کیرولینا اوروتیا نے کہا کہ ’تین ہزار 493 شارک فِنز اور 117 کلو مچھلی کے بلیڈرز کو ہانگ کانگ سمگل کیا جا رہا تھا۔‘
شارک فِنز کا پکڑے جانا اس کی بڑھتی ہوئی طلب کو ظاہر کرتا ہے۔ شارک فِنز کو چین کے کچھ شادی ہالز میں ایک ڈش کے طور پر پیش کیا جاتا ہے اور اپنے تئیں یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ ایک دوا کی طرح کام کرتے ہیں۔
یہ فِنز نو سو سے ایک ہزار شارکس سے اتارے گئے جن کی لمبائی پانچ میٹر تک تھی۔ یہ بگوٹا کے ایئرپورٹ ایل ڈراڈو سے پکڑے گئے۔
وزیر ماحولیات نے کہا کہ یہ فِنز مچھلیوں کے غیر قانونی شکار کے دوران اتارے گئے اور انہوں نے اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’اس سے کمبوڈیا کے میرین ایکو سسٹم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔‘
ان کے مطابق اس معاملے کی مزید تحقیقات نیشنل پولیس کرے گی۔
 کمبوڈیا شارک کی پانچ سو میں سے 76 اقسام کا گھر ہے اور یہاں 2020 سے اس کے شکار پر پابندی ہے۔
ہانگ کانگ میں شارک کے پروں کی تجارت اور انہیں کھانے پر پابندی نہیں ہے، لیکن اس کے لیے لائسنس ہونا ضروری ہے۔ کئی برسوں سے اس کے خلاف مہم چل رہی ہے مگر پھر بھی یہ ڈش مقبول ہے۔
انڈسٹری کی سطح پر کیے جانے والے شکار اور ان کے پر اتارنے کی وجہ سے گذشتہ کچھ دہائیوں میں شارک کی آبادی میں کمی واقع ہوئی ہے۔

شیئر: