Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں ایئر لائنز کے کرائے آسمانوں پر، وجہ کیا ہے؟ 

راشد محمود نے بتایا اس وقت با اثر ٹریول ایجنٹ پورے کے پورے جہاز چارٹر کروا کر لے جا رہے ہیں۔ فائل فوٹو: روئٹرز
کورونا کی چوتھی لہر کم ہونے کے بعد پاکستان سے بیرون ملک جانے والے مسافروں کی مشکلات ایئرلائنز کے کرایوں میں اضافے سے بڑھ گئی ہیں۔
پیر، 27 ستمبر، شام تک کے مارکیٹ کرائیوں کے مطابق لاہور سے کویت جانے کا کرایہ دولاکھ 60 ہزار روپے تک پہنچ چکا تھا۔
محمد شکیل جو کہ کویت میں کام کرتے ہیں انہوں نے ٹکٹ لینے کے لیے ٹریول ایجنسی سے رابطہ کیا تو ان کے اوسان خطا ہو گئے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا ’میں نے اپنے ٹریول ایجنٹ کو فون کیا کہ کویت کی ٹکٹ بک کروا دیں تو انہوں نے مجھے بتایا اس کا کرایہ دو لاکھ 60 ہزار روپے ہے۔ مجھے اپنے کانوں پر یقین نہیں آیا۔ میں نے کہا اتنا کرایہ تو امریکہ کا نہیں ہے لیکن انہوں نے کہا کہ آپ جہاں سے مرضی پتا کریں ایئرلائنز کے دفتر میں خود چلے جائیں۔ اس کے بعد میں نے کویت ایئرلائنز فون کیا تو اگلے ہفتے میں تو ٹکٹ دستیاب ہی نہیں ہے۔ اسی طرح ایئرلائنز کو رابطہ کیا تو یہی جواب ملا کہ ٹکٹس نہیں ہیں۔‘ 
لاہور میں ایک دہائی سے کام کرنے والی ٹریول ایجنسی ایئر ایکسپریس چلانے والے محمد ایوب نے بتایا ’کویت کا کرایہ اس وقت سب سے زیادہ ہے اور اس کی وجہ ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے لینڈنگ رائیٹس کویت نے ختم کیے ہیں جس کی وجہ کویت کی صورت حال بہت ہی مختلف ہو گئی ہے۔ ‘ 
انہوں نے بتایا کہ ’میرے خیال میں اس وقت جو کرائے کی صورت حال ہے اس میں بڑی وجہ طلب اور رسد کی ہے۔‘ 
’اس وقت دبئی نے وزٹ ویزہ کھولا ہے اسی طرح برطانیہ نے بھی کھولا ہے اسی طرح یورپ میں نرمی کی گئی ہے۔ تو جانے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ البتہ ایئرلائنز این سی او سی کی ہدایت کے مطابق 50 فیصد سے زائد مسافر نہیں بٹھا سکتیں تو آپ کو کیا لگتا ہے کہ کرائے مہنگے نہیں ہوں گے۔‘ 
ہاروی ٹریولز کے چیف ایگزیکٹو راشد محمود نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ اس وقت ائیر لائنز کے کرائے میں غیر ممعولی اضافہ ہو چکا ہے۔  

محمد شکیل جو کہ کویت میں کام کرتے ہیں انہوں نے ٹکٹ لینے کے لیے ٹریول ایجنسی سے رابطہ کیا تو ان کے اوسان خطا ہو گئے۔ فائل فوٹو: روئٹرز

انہوں نے بتایا کہ ’دبئی جانے کا کرایہ جو ایک ہفتہ پہلے 30 ہزار ون وے تھا آج کے دن 90 ہزار سے اوپر ہے۔ قومی ایئرلائنز پی آئی اے آج کے دن 85 ہزار روپے لے رہی ہے۔ اور دو طرفہ کرایہ دبئی کا اس وقت ڈیڑھ سے پونے دو لاکھ روپے ہے۔ پوری مارکیٹ میں یہی صورت حال ہے۔ ‘ 
راشد محمود نے ایک اور بات بتائی کہ اس وقت با اثر ٹریول ایجنٹ پورے کے پورے جہاز چارٹر کروا کر لے جا رہے ہیں۔ اس وجہ سے بھی جہازوں کی قلت ہے۔ دن میں تین تین چارٹرڈ فلائٹس جا رہی ہیں۔‘ 
محمد ایوب کہتے ہیں کہ ’اس وقت ایک بہت بڑا مافیہ سرگرم ہے اور ایک چارٹرڈ فلائٹ سے کم از کم 50 لاکھ روپے کمائے جا رہے ہیں۔ طاقتور لوگ اس وقت ہر چیز پر چھائے ہوئے ہیں۔ آپ کو نہیں یقین آرہا تو لاہور اور اسلام آباد ایئرپورٹس سے اڑنے والی چارٹرڈ فلائٹس کا ڈیٹا نکال لیں۔ یہ ساری فلائٹس پی آئی اے کی ہیں۔‘ 
اس حوالے سے جب لاہور میں قومی ایئرلائنز کے ترجمان اطہر اعوان سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ’اس میں تو کوئی شک نہیں کہ ٹکٹس مہنگے ہیں اور یہ صرف پی آئی اے کے مہنگے نہیں ہیں تمام ایئرلائنز کی یہی صورت حال ہے۔ اس کی وجہ ہے کورونا۔ اس کی وجہ سے سب سے زیادہ جس صنعت کو نقصان پہنچا وہ ایئرٹریول ہی ہے۔‘ 
اطہر اعوان سے جب سے پوچھا گیا کہ کیا چارٹرڈ فلائٹس پاکستان سے کینیا لے جائی جا رہی ہیں؟ تو ان کا کہنا تھا ’یہ بات صحیح ہے کہ نیروبی کے لیے چارٹرڈ فلائٹس جارہی ہیں جس میں پی آئی اے کی فلائیٹس بھی ہیں اور سیرین ائیر کی بھی۔ دراصل چند ٹریول ایجنٹس مل کر ایک پورا جہاز بک کروا لیتے ہیں اور ایئرلائن کو سیٹوں کے لحاظ سے پیسے دے دیتے ہیں۔
اس کے بعد آگے وہ جانے یا ان کا کام۔ کرائے تو ہر ایئرلائن نے بڑھائے ہوئے ہیں اور اس کی وجہ ایس او پیز پر عمل درآمد کے لیے کم مسافروں کو سوار کروانا بھی ایک وجہ ہے، جبکہ دوسری بڑی وجہ ڈالر ریٹ ہے۔ کیونکہ ٹکٹس ڈالر ریٹ پر فروخت ہوتی ہیں۔‘ 
اس وقت لاہور سے دبئی بزنس کلاس کا کرایہ چارلاکھ روپے ہے۔ جبکہ سیرین ائیر اور ایئر بلیو کا اکانومی کلاس یک طرفہ کرایہ دبئی کے لیے 90 ہزارآٹھ سو روپے ہے۔

شیئر: