Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانوی پولیس افسر کا جھوٹا الزام، خاتون کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کردیا

ایورارڈ جنوبی لندن کے شہر کلفھم میں اپنے ایک دوست سے ملنے گئی تھیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایک برطانوی پولیس افسر نے ایک خاتون کو کورونا وائرس کے ضابطوں کی خلاف ورزی کے الزام میں ’غلط طور پر‘ گرفتار کر کے جنسی زیادتی کے بعد قتل کردیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کے روز ایک عدالت کو بتایا گیا کہ ایک حاضر سروس برطانوی پولیس افسر نے ایک خاتون کو گھر جاتے ہوئے اغوا کیا، اسے کورونا وائرس کی پابندیوں کو توڑنے کی جھوٹی گرفتاری میں ہتھکڑیاں لگا کر اس سے زیادتی کی اور اس کے بعد اسے قتل کردیا۔
مارچ میں نیشنل لاک ڈاؤن کے دوران سارہ ایورارڈ نامی خاتون کا لاپتا ہونا برطانیہ کے ہائی پروفائل لاپتا افراد کے کیسز میں سے ایک تھا جس نے سڑکوں پر خواتین کی حفاظت کے بارے میں احتجاج اور بڑے پیمانے پر بحث کو جنم دیا۔
لندن کی میٹروپولیٹن پولیس کے ایلیٹ ڈپلومیٹک پروٹیکشن یونٹ میں کام کرنے والے 48 سالہ وین کوزن نے جولائی میں اس خاتون کے اغوا، جنسی زیادتی اور قتل کا اعتراف کیا۔
ایورارڈ جو جنوبی لندن کے شہر کلفھم میں اپنے ایک دوست سے ملنے گئی تھی، اس کا گلا گھونٹ دیا گیا اور پھر اسے آگ لگا دی گئی۔ اس کی باقیات اغوا کے ایک ہفتے بعد جنگل میں ملیں۔

سارہ ایورارڈ نامی کا لاپتہ ہونا برطانیہ کے ہائی پروفائل لاپتہ افراد کے کیسز میں سے ایک تھا جس نے احتجاج اور بڑے پیمانے پر بحث کو جنم دیا۔(فوٹو: اے ایف پی)

سزا سنائے جانے سے قبل دو روزہ سماعت کے بعد پراسیکیوٹر ٹام لٹل نے کہا کہ کوزنز نے 3 مارچ کو 33 سالہ مارکیٹنگ ایگزیکٹو کو نشانہ بنایا اور اس پر کورونا وائرس کے قوانین کو توڑنے کا الزام لگایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوزنز جو ڈیوٹی پر نہ ہونے کے باوجود پولیس بیلٹ پہنے ہوئے تھا، اس نے ایورارڈ کو اپنا وارنٹ کارڈ دکھا کر ہتھکڑیاں لگا کر‘ گرفتار کیا۔
سکیورٹی کیمرے کی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ پولیس آفیسر نے اپنا وارنٹ کارڈ پکڑا ہوا ہے اور پھر ایورارڈ کو ہتھکڑیاں لگانے سے پہلے اسے ایک کار میں بٹھا دیا جسے اس نے ’اکیلی عورت کے اغوا اور زیادتی کے لیے‘ ہائیر کر رکھا تھا۔
وکیل نے مزید کہا کہ ایک جوڑے نے گاڑی میں گزرتے ہوئے یہ منظر دیکھا اور یہ فرض کر لیا کہ ایک خفیہ پولیس افسر گرفتاری کر رہا ہے۔
لیکن انہوں نے کہا کہ کوزنز نے لاک ڈاؤن پابندیوں کو نافذ کرنے والے پولیس پیٹرول کے اپنے علم اور تجربے کا ناجائز استعمال کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک سابق بوائے فرینڈ نے ثبوت دیا تھا کہ ایورارڈ ’سمجھدار اور جدید شہری طور طریقوں سے واقف ‘ تھی اور وہ کسی اجنبی کے ساتھ ’طاقت یا مینوپولیشن‘ کے بغیر گاڑی میں سوار نہیں ہو سکتی تھیں۔

عدالت کے باہر مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا ’مٹروپولیٹن پولیس! تمہارے ہاتھوں پر خون ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

اس نے عدالت کو بتایا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ وہ 2021 کے اوائل میں لاک ڈاؤن کے دوران ایک دوست کے گھر ڈنر کے لیے گئی تھی۔ اس اقدام نے اسے کوویڈ کے قوانین کی خلاف ورزی کے الزام کے لیے آسان ہدف بنا دیا۔‘
کوزنز لندن کے اولڈ بیلے میں سرجھکائے بیٹھا تھا اور جج اسے عمر قید کی سزا دینے کے بارے میں غور کر رہا تھا۔
سزا کا اعلان جمعرات کو ہونا ہے۔
میٹروپولیٹن پولیس نے افسر کو ملازمت سے برطرف کر دیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے اقدامات سے ’بہت سے سوالات اور خدشات پیدا ہوتے ہیں‘ لیکن سزا کے بعد تک وہ مزید تبصرہ نہیں کریں گے۔
عدالت کے باہر مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر پولیس پر تنقید کی گئی تھی اور لکھا تھا ’مٹروپولیٹن پولیس! تمہارے ہاتھوں پر خون ہے۔‘
ایورارڈ کے قتل کے بعد عوامی مقامات پر خواتین کے عدم تحفظ پر بڑے پیمانے پر غم و غصے کے بعد حکومت نے قانون سازی میں بہتری لانے کا وعدہ کیا ہے۔

شیئر: