Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت مسترد

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نور مقدم کیس میں ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت مسترد کر دی ہے۔
بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے مختصر زبانی فیصلہ سنایا جو کہ پچھلے ماہ کی چار تاریخ کو محفوظ کیا گیا تھا۔
فیصلے میں ٹرائل کورٹ کو آٹھ ہفتوں میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ درخواست ضمانت پر تحریری فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
سماعت کے موقع پر پٹیشنر کے وکیل خواجہ حارث اور مقتولہ کے والد شوکت مقدم فیصلہ سننے کے لیے کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
مقتولہ نور مقدم کے والد شوکت مقدم اس کیس میں مدعی ہیں۔
خیال رہے چار اگست کو ہونے والی سماعت کے موقع پر ملزم ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر اور والدہ عصمت آدم جی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔
سماعت میں ملزمان کے وکیل نے موقف اپنایا تھا کہ ’پہلے دن سے میرے موکل نے قتل کی مذمت کی ہے، ہم متاثرہ فریق کے ساتھ کھڑے ہیں اور اپنے بیٹے کے ساتھ نہیں ہیں۔‘
’درخواست گزار کو یہ علم نہیں تھا کہ گھر میں کیا ہورہا ہے، صرف والدین سے بیٹے کی کال پر رابطے ہونے کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا جبکہ ماں اور بیٹے کا رابطہ ہونا کوئی جرم تو نہیں۔‘  

ملزم ظاہر جعفر کے والدین نے ضمانت دی تھی جس پر پچھلے ماہ فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا (فوٹو: ٹوئٹر)

سرکاری وکیل نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ’ملزم کی والدین کے ساتھ بات ہورہی تھی لیکن انہوں نے پولیس کو آگاہ نہیں کیا، جب ملازم نے کال کی تو اس وقت وہاں ایکٹ ہورہا تھا انہوں نے پولیس کے بجائے تھراپی ورک والوں کو بھیجا۔‘ 
سرکاری وکیل نے عدالت میں بتایا کہ ’پولیس نے پستول بھی برآمد کیا ہے جو کہ ملزم کے والد ذاکر جعفر کے نام پر ہے، بد دیانتی کی بنیاد پر انہوں نے بچے کو بچانے کی کوشش کی اور پولیس کو اطلاع نہیں دی، اس موقع پر ضمانت کی درخواست مسترد کی جائے۔‘
متاثرہ فریق شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور نے بھی ملزمان کی ضمانت کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کی تھی۔
  عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو کہ آج سنا دیا گیا ہے۔

شیئر: