Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ڈیلیٹ فیس بک‘، ’ڈیلیٹ مارک زکربرگ‘: یہ ماجرا کیا ہے؟

فرانسس ہیوگن نے ایک اندرونی ریسرچ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ فیس بک کی ہی ملکیت انسٹاگرام بھی بچوں میں خودکشی کے رجحانات بڑھا رہا ہے۔(فوٹو: اے ایف پی)
دنیا کے طاقتور ترین سمجھے جانے والے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک کے ستارے آج کل گردش میں ہیں جس کی تازہ وجہ کمپنی کی ایک سابقہ ملازم فرانسس ہیوگن بنیں۔
فرانسس ہیوگن فیس بک کی سِوک انٹیگرٹی شعبے میں بحیثیت ڈیٹا سائنٹسٹ کام کر چکی ہیں اور کافی عرصے تک اپنی شناخت چھپا کر امریکی میڈیا میں فیس بک کی موجودہ پالیسیز کے معاشرے پر مبینہ مضر اثرات پر بات کرتی رہی ہیں۔
رواں ہفتے انہوں نے بالآخر دنیا کے سامنے آنے کا فیصلہ کر ہی لیا۔
منگل کے روز وہ امریکی سینیٹ کی ایک کمیٹی کے سامنے حاضر ہوئیں اور انہوں نے اراکین کو بتایا کہ فیس بک خصوصاً بچوں کو نقصان پہنچا رہی ہے، معاشرے میں تفریق بڑھا رہی ہے، جمہوریت کو نقصان پہنچا رہی ہے اور یہ سب صرف اور صرف زیادہ منافع کمانے کا چکر ہے۔
انہوں نے سینیٹ کی کمیٹی کو بتایا کہ ’اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ تفریق بڑھی، نقصان بڑھا، جھوٹ بڑھا اور دھمکیاں بڑھیں۔‘
’کچھ کیسز میں آن لائن ہونے والی خطرناک بات چیت نے حقیقت کا روپ دھار لیا اور تشدد بڑھنے سے نقصان سامنے آئے اور لوگ بھی مارے گئے۔‘
ان کا الزام ہے کہ فیس بک انتظامیہ نے منافع کو ترجیح دی بجائے اس کے کہ اس پلیٹ فارم کو مزید محفوظ بنایا جاتا۔
فرانسس ہیوگن نے ایک اندرونی ریسرچ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ فیس بک کی ہی ملکیت انسٹاگرام بھی بچوں میں خودکشی کے رجحانات بڑھا رہا ہے۔
تاہم فیس بک نے ان تمام الزامات کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے 40 ہزار ملازمین رکھے ہوئے ہیں جو نفرت انگیز مواد کی تشہیر کو روکنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
فیس بک کی سابقہ ملازمہ کی سینیٹ میں گواہی کی گونج سوشل میڈیا خصوصاً ٹوئٹر پر بھی سنائی دے رہی ہے۔
معروف امریکی ناول نگار نے جمعہ کے روز ٹوئٹر پر دو منٹ 19 سیکنڈ کی ایک ویڈیو شیئر کی جس میں فرانسس ہیوگن کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں لکھا ’نیو ویڈیو: ڈیلیٹ زکربرگ۔ کتنی نوجوان خواتین کو مرنا ہو گا مارک زکربرگ؟‘
ٹوئٹر پر اس وقت بھی ’ڈیلیٹ زکر برگ‘ ٹاپ ٹرینڈ میں سے ایک ہے۔
امریکی بائیں بازو کے بلاگر ماجد پڈیلن جن کا ٹوئٹر پر ’بروکلن ڈیڈ‘ کے نام سے اکاؤنٹ ہے نے لکھا کہ ’فیس بک اور انسٹاگرام جان بوجھ کر لڑکیوں اور نوجوان خواتین کو خطرناک مواد کے لیے اپنا نشانہ بناتے ہیں۔‘
’زکربرگ مصیبتوں کے ذریعہ منافع کما رہے ہیں۔‘
فلوریڈا سے ریپبلکن رہنما لاورن سپائسر نے لکھا کہ ’وقت آگیا ہے کہ ایک انسان سے طاقت واپس لے لی جائے۔‘
’وہ امریکا کو کنٹرول نہیں کرتا۔ ہم کرتے ہیں، لوگ کرتے ہیں۔‘
اس کے علاوہ معروف امریکی میگزین ’دا ٹائمز‘ کے اس ماہ شمارے پر فیس بک کے بانی مارک زکربرگ کی تصویر بھی چھپی ہے جس پر لکھا ہے ’ڈیلیٹ فیس بک؟‘

فیس بک سے متعلق فرانسس ہیوگن کے انکشافات پر مبنی خبر اس ماہ ’دا ٹائمز میگزین‘ کی کور اسٹوری بھی ہے۔

شیئر: