Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بشار الاسد نے جلاوطن چچا کو شام واپسی کی اجازت دیدی

رفعت اسد نے بشار اسد کے اقتدار میں آنے کی آئینی حیثیت پر سوال اٹھایا تھا۔ (فوٹو فرانس 24 )
شام کے صدر بشار الاسد نے اپنے جلاوطن چچا کو شام واپس آنے کی اجازت دے دی ہے تاکہ وہ فرانس میں چار سال کی مزید قید سے بچ سکیں۔
اے پی نیوز ایجنسی کے مطابق شام کی حکومت کے حامی اخبار نے گزشتہ روز جمعہ کو دیر گئے رپورٹ میں بتایا ہے کہ 83 سالہ رفعت الاسد گزشتہ 30 سال سے زائد وقت وہاں گزار چکے ہیں۔

رفعت اسد کو منی لانڈرنگ کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ (فوٹو عرب نیوز)

رفعت اسد کو گزشتہ سال فرانسیسی رئیل سٹیٹ امپائر بنانے کے لیے شامی ریاست کے فنڈز کا غیر قانونی استعمال کرنے پر سزا سنائی گئی تھی۔
طبی وجوہات کی بنا پر ان کی غیر حاضری میں ہی مقدمہ چلایا گیا اور ان کے وکیل نے فیصلے کے خلاف اپیل بھی دائر کی۔
شام کے حامی سرکاری اخبار الوطن سے رفعت اسد کی واپسی کی یہ خبر ملی ہے جو 1984میں اپنے بھائی حافظ الاسد کے خلاف بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد شام سے فرار ہو گئے تھے۔
اخبار الوطن میں رپورٹ کیا گیا ہےکہ صدر بشار الاسد نے اپنے چچا رفعت الاسد کو معاف کر دیا ہے تاہم مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
واضح رہے کہ رفعت اسد شام کے نائب صدر اور فوج میں اعلیٰ کمانڈر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔

رفعت اسد  فوج میں اعلیٰ کمانڈر کی حیثیت سے فائز چکے ہیں۔ (فوٹو فرانس 24)

رفعت الاسد پرانسانی حقوق کی جماعتوں نے'دی بوچر آف ہما' کا لقب دیتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ انہوں نے شام کے مغربی وسطی صوبہ ہما میں 1982میں بغاوت کچلنے میں بڑا کردار ادا کیا تھا جب کہ اس قتل عام میں کسی قسم کا کردار ادا کرنے کی انہوں نے تردید کی۔
رفعت الاسد کا نام 1970 اور 1980کی دہائی میں لبنان میں سینکڑوں قیدیوں کے قتل میں بھی آتا رہا ہے۔
اخبار الوطن نے بتایا ہے کہ رفعت اسد جمعرات کو واپس آئے ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ نامعلوم ذرائع کا کہنا ہے کہ رفعت الاسد کو  مزید سزا سے بچانے کے لیے یورپ میں ان کی جائیدادیں ضبط کرنے کے بعد واپس جانے کی اجازت دی گئی ہے۔
دیگر ذرائع سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل اور فرانسیسی اینٹی کرپشن گروپ نے 2013 میں شکایت درج کرائی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ رفعت اسد نے  شام سے فنڈز  فرانس منتقل کئے ہیں۔
ان کی کمپنیوں میں فرانسیسی ہولڈنگز جن میں کئی درجن اپارٹمنٹس اور پیرس میں دو لگژری ٹاؤن ہاؤسز شامل ہیں کی مالین 90 ملین یوروہے۔

 انہیں شام کے فنڈز کا غیر قانونی استعمال کرنے پر سزا سنائی گئی۔ (فوٹو عرب نیوز)

رفعت اسد کو منی لانڈرنگ اورعوامی فنڈز ہتھیانےکا مجرم قرار دیا گیا تھا جب کہ انہوں نے ان الزامات کو ماننے سے انکار کر دیا۔
رفعت الاسد کی 1982 میں شام کے صوبہ ہما میں قتل عام سے متعلق جنگی جرائم کی سوئٹزرلینڈ میں تفتیش بھی کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ سابق صدر حافظ اسد نے اپنے چھوٹے بھائی کو 90 کی دہائی میں اپنی والدہ کے جنازے میں شرکت کے لیے مختصر طور پر شام واپس آنے کی اجازت دی تھی۔
رفعت اسد نے2000 میں حافظ الاسد کے بیٹے بشار اسد کے اقتدار میں آنے کی آئینی حیثیت پر سوال اٹھایا تھا اور بیرون ملک سے ان کی حکومت کی مخالفت کی لیکن اب اس کے بارے میں یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ اپوزیشن کے درمیان ان کا کوئی سیاسی وزن ہے۔
 

شیئر: