Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لیبیا میں زیرحراست 6 تارکین کو محافظوں نے گولی مار دی

طرابلس کے حراستی مرکز میں4187 نئے قیدیوں کو بھیجا گیا تھا۔ (فوٹو عرب نیوز)
لیبیا میں تارکین وطن کے لیے قائم کردہ حراستی مرکز کے گارڈز نے افراتفری کے دوران کم از کم چھ افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
اے پی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے حکام نے ہفتے کے روز بتایا  ہے کہ شمالی افریقی ملک میں تارکین وطن کے خلاف  زیادتیوں کی بھرپور مذمت کی گئی ہے۔
لیبیا میں گزشتہ ہفتے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن میں 5000 سے زائد تارکین وطن کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

حراستی مراکز میں غیر انسانی حالات اس حادثے کا سبب بنے۔ (فوٹو اے پی)

اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے بیان دیا  ہےکہ لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ بدسلوکی اور ناروا سلوک انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے۔
بین الاقوامی تنظیم برائے تارکین کے مطابق یہ فائرنگ لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کے مغرب میں مبانی حراستی مرکز میں  گزشتہ روز جمعہ کو ہوئی۔
حکام  کی جانب سے رواں ماہ کےآغاز میں4187 نئے قیدیوں جن میں511 خواتین اور60 بچے شامل تھے اس کیمپ میں بھیجا گیا تھا۔
لیبیا کی وزارت داخلہ کے ترجمان نے حراستی مرکز میں پیش آنے والے واقعہ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
تشدد کی فوری وجہ معلوم نہیں ہو سکی تاہم  وسطی بحیرہ روم میں اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے خصوصی ایلچی ونسینٹ کوشیل کا کہنا ہےکہ لیبیا کے بھیڑ بھرے حراستی مراکز میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور غیر انسانی حالات اس کا سبب بنے۔

اقوام متحدہ نے تارکین وطن کے خلاف زیادتیوں کی بھرپور مذمت کی ہے۔ (فوٹو اے پی)

کوشیل نے یورپی یونین اور اقوام متحدہ پر زور دیا  ہےکہ اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کے نتائج کے بعد تارکین وطن سے زیادتیوں میں ملوث افراد پر پابندیاں عائد کی جائیں۔
مزید بتایا گیا ہے کہ لیبیا کے حکام نے اس کریک ڈاؤن کو غیر قانونی نقل مکانی اور منشیات کی سمگلنگ کے خلاف سیکیورٹی آپریشن قرار دیا۔
ادھر لیبیا میں آئی او ایم کے مشن کے سربراہ فیڈریکو سوڈا نے کہا کہ کم از کم چھ تارکین وطن کو محافظوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
بتایا جاتا ہے کہ آن لائن فوٹیج میں سینکڑوں تارکین وطن کو حراستی مرکز سے فرار ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے جن میں کچھ افراد زخمی ساتھی کی مدد کر رہے ہیں۔
دیگر ویڈیوز میں تارکین وطن کی بڑی تعداد دارالحکومت طرابلس کی سڑکوں پر دوڑتی دکھائی گئی ہے۔
 

شیئر: