Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیونس میں گیارہ ہفتے بعد نئی حکومت قائم

نجلا بودن تیونس کی پہلی خاتون وزیراعظم ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
تیونس میں وزیراعظم کی برطرفی اور پارلیمان معطل کرنے کے گیارہ ہفتے بعد نئی حکومت تشکیل دے دی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تیونس کی نو منتخب وزیراعظم نجلا بودن نے کہا ہے کہ کرپشن سے نمٹنا حکومت کی ترجیح ہوگی، تاہم ملک کو درپیش مالی بحران کے باوجود انہوں نے معاشی اصلاحات متعارف کروانے کے حوالے سے کچھ نہیں کہا۔ 
خیال رہے کہ تیونس کے صدر قیس سعید نے رواں سال جولائی میں سابق وزیراعظم بشام مشیشی کو برطرف اور پارلیمان کو معطل کر دیا تھا جبکہ ناقدین نے ان کے اس اقدام کو بغاوت قرار دیا تھا۔ گزشتہ ماہ صدر قیس سعید نے نجلا بودن کو ملک کی نئی وزیراعظم کے طور پر مقرر کیا تھا۔
تقریب کے موقع پر صدر قیس سعید کا کہنا تھا کہ ’مجھے یقین ہے کہ ہم مایوسی سے امید کی طرف بڑھیں گے۔ میں ریاست کو دھمکی دینے والوں کو خبردار کرتا ہوں۔‘
وزیراعظم نجلا بودن نے خزانہ اور خارجہ کے قائم مقام وزرا کو عہدوں پر برقرار رکھا ہے جنہیں صدر قیس سعید نے نامزد کیا تھا، جبکہ توفیق شرف الدین کو وزیر داخلہ نامزد کیا ہے۔
تیونس میں سیاسی جماعتوں اور بین الاقوامی ڈونرز کا بھی مطالبہ تھا کہ حکومت سازی کا عمل جلد مکمل کیا جائے۔
صدر قیس سعید کے اقدامات کے باعث تیونس میں 2011 کے انقلاب کے بعد سے مقامی سطح پر حاصل ہونے والی جمہوری کامیابیوں پر بھی سوالیہ نشان اٹھائے جا رہے ہیں۔

تیونس میں منتخب حکومت کی برطرفی پر ملک بھر میں مظاہرے ہوئے تھے۔ فوٹو اے ایف پی

تیونس میں سرکاری مالیات میں بھی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے جبکہ عالمی مالیاتی بینک خبردار کر چکا ہے کہ حکومت کی جانب سے قابل بھروسہ اصلاحاتی تجاویز دینے کی صورت میں ہی بات چیت کرے گا۔
وزیراعظم نجلا بودن کی نامزدگی کی خبر کے بعد تیونس میں ایک دن کے اندر سب سے زیادہ بانڈ فروخت ہوئے تھے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ صدر قیس سعید نے اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے آئین کو نظر انداز کرتے ہوئے چند اقدمات اٹھائے تھے۔ صدر کا کہنا تھا کہ وہ صدارتی حکمنامے کے تحت بھی حکومت چلا سکتے ہیں جس کے تحت وہ پارلیمان کے بجائے صرف خود کو جوابدہ ہوں گے۔
صدر قیس سعید نے سابق حکومت کی برطرفی کے بعد قائم ہونے والی کابینہ کے کئی اراکین کو بطور قائم مقام وزیر نامزد کیا ہے۔ انہوں نے کئی سینیئر افسران کو حکومتی عہدوں سے برطرف کر دیا تھا جن میں سکیورٹی فورسز کے افسران بھی شامل تھے۔ 

شیئر: