Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا کے مقامِ آغاز کی تلاش کے لیے نیا پینل قائم

کورونا کے ابتدائی انسانی کیسز دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان میں سامنے آئے۔ (فوٹو: روئٹرز)
عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ خطرناک بیماریوں کے بارے میں اس کا نیا تشکیل پانے والا مشاورتی گروپ سارس کوو ٹو وائرس کے مقامِ آغاز کا تعین کرنے کا ’آخری موقع‘ ہو سکتا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے بدھ کو چین پر زور دیا کہ وہ ابتدائی کورونا کیسز کا ڈیٹا فراہم کرے۔
کورونا کے ابتدائی انسانی کیسز دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان میں سامنے آئے۔
چین نے بار بار ان نظریات کو مسترد کیا ہے کہ وائرس اس کی ایک لیبارٹری سے لیک ہوا ہے اور کہا ہے کہ مزید دوروں کی ضرورت نہیں ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی زیر قیادت ٹیم نے رواں سال کے آغاز میں چینی سائنسدانوں کے ساتھ ووہان اور اس کے آس پاس چار ہفتے گزارے، اور مارچ میں ایک مشترکہ رپورٹ میں کہا کہ یہ وائرس شاید چمگادڑوں سے دوسرے جانور کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوا تھا لیکن مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا ہے کہ وبا کے ابتدائی دنوں سے متعلق خام ڈیٹا کی کمی کی وجہ سے تحقیقات میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے لیب آڈٹ کا مطالبہ کیا ہے۔

چین نے بار بار ان نظریات کو مسترد کیا ہے کہ وائرس اس کی ایک لیبارٹری سے لیک ہوا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)

عالمی ادارہ صحت کے بدھ کو اعلان کردہ سائنٹیفک ایڈوائزری گروپ کے 26 مجوزہ ارکان میں ماریون کوپ مینز، تھیا فشر، ہنگ نگوین اور جانوروں کے امور صحت کے چینی ماہر یانگ ینگوئی، جنہوں نے ووہان میں مشترکہ تحقیقات میں حصہ لیا تھا، شامل ہیں۔
کورونا وائرس کے لیے لیے ڈبلیو ایچ او کی ٹیکنیکل لیڈر ماریہ وان کرخوف نے امید ظاہر کی ہے کہ چین کے لیے ڈبلیو ایچ او کی قیادت میں مزید بین الاقوامی مشن ہوں گے، جن میں اس کا تعاون بھی شامل ہوگا۔
ماریہ وان کرخوف کا کہنا تھا کہ ’2019 میں ووہان کے شہریوں میں اینٹی باڈیز کے لیے چینی ٹیسٹ کی رپورٹ وائرس کے آغاز کو سمجھنے کے لیے ’یقیناً  اہم‘ ہوگی۔
ڈبلیو ایچ او نے سائنس جریدے کے ایک ادارے میں کہا ہے کہ ’دسمبر 2019 سے پہلے چین میں ابتدائی اور مشتبہ کیسز کی تفصیلی تحقیقات کی ضرورت ہے بشمول ووہان میں 2019 سے ذخیرہ شدہ خون کے نمونوں کا تجزیے اور ابتدائی کیسز کے ہسپتالوں اور اموات کے اعداد و شمار کے۔‘

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ وبا کے ابتدائی دنوں سے متعلق خام ڈیٹا کی کمی کی وجہ سے تحقیقات میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)

اداریہ میں کہا گیا کہ اس علاقے کی لیباٹریاں جہاں ووہان میں انسانی انفیکشن کی پہلی رپورٹس سامنے آئیں، توجہ کا مرکز ہونی چاہیے۔ کیونکہ کسی حادثے کو مسترد کرنے کے لیے کافی زیادہ ثبوتوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ایمرجنسی ماہر مائیک ریان نے کہا کہ نیا پینل سارس کوو ٹو کے مقام آغاز کو جاننے کا آخری موقع ہو سکتا ہے، ’ایک وائرس جس نے ہماری پوری دنیا کو روک دیا ہے۔‘

شیئر: