Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’دوسروں کی نجی زندگی سے متعلق مواد پر پابندی‘، سوشل میڈیا رولز

وفاقی وزیر امین الحق کے مطابق ’سوشل میڈیا رولز 2021 کے مطابق غیر اخلاقی مواد کی تشہیر بھی قابل گرفت جرم ہوگا‘ (فائل فوٹو: عرب نیوز)
پاکستان کی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن نے سوشل میڈیا رولز 2021 کا نوٹی فیکیشن جاری کردیا ہے۔
وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے بتایا کہ ’ترمیم شدہ رولز کے تحت پاکستانی صارفین کو آرٹیکل 19 کے تحت اظہار رائے کی مکمل آزادی ہوگی۔‘
’پاکستانی صارفین اور سوشل میڈیا اداروں کے مابین رابطوں کے لیے رولز اہم کردار ادا کریں گے۔ سوشل میڈیا کمپنیوں کو پاکستانی قوانین اور سوشل میڈیا صارفین کے حقوق کی پاسداری کرنا ہوگی۔‘
’انتہا پسندی، دہشت گردی، نفرت انگیز، غیر اخلاقی اور پرتشدد مواد کی لائیو سٹریمنگ پر پابندی ہوگی۔ سوشل میڈیا ادارے پاکستان کے وقار اور سلامتی کے خلاف مواد ہٹانے کے پابند ہوں گے۔‘
’سوشل میڈیا رولز 2021 کے مطابق غیر اخلاقی مواد کی تشہیر بھی قابل گرفت جرم ہوگا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’سوشل میڈیا ادارے اور سروس پرووائیڈرز کمیونٹی گائیڈ لائنز تشکیل دیں گے جن میں صارفین کو مواد اپ لوڈ کرنے سے متعلق آگاہی دی جائے گی۔‘
امین الحق کا کہنا تھا کہ ’دوسروں کی نجی زندگی سے متعلق مواد پر بھی پابندی ہوگی اور کسی بھی شخص سے متعلق منفی مواد اپ لوڈ نہیں کیا جائے گا۔‘
’پاکستان کے ثقافتی اور اخلاقی رجحانات کے مخالف مواد شیئر کرنے پر پابندی ہوگی۔ بچوں کی ذہنی و جسمانی نشوونما اور اخلاقیات تباہ کرنے سے متعلق مواد پر پابندی ہوگی۔‘
وفاقی وزیر آئی ٹی کے مطابق ’یو ٹیوب، فیس بک، ٹک ٹاک، ٹوئٹر، گوگل پلس سمیت تمام سوشل میڈیا ادارے رولز کے پابند ہوں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’نوٹی فیکیشن کے اجرا کے بعد سوشل میڈیا اداروں کے لیے پاکستان میں جلد سے جلد اپنے دفاتر قائم کرنا اور اپنا مجاز افسر مقرر کرنا لازمی ہوگا۔‘

شیئر: