Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 تیونس کے ساحلوں پر سیاحوں کی رونقیں بحال نہ ہو سکیں

ایک وہ وقت تھا جب ساحل پر ڈیک چیئرز کی قطاریں نظر آرہی ہوتی تھیں۔ (فوٹو عرب نیوز)
اکتوبر کا سورج تیونس کے مشرقی شہر حمامیت کے ساحل کی ریت کو گرم تو کرتا ہے لیکن عالمی وبا کورونا نے تاحال اس پر اپنا سایہ ڈال رکھا ہے جس کے باعث سیاحوں کی تعداد ابھی مکمل طور پر بحال نہیں ہوسکی۔
عرب نیوز کے مطابق تیونس اور مراکش میں سیاحتی آپریٹرز حالات کی بہتری کے لیے لگاتار دو سال سے کوشاں ہیں اور امید کرتے ہیں کہ سفری پابندیوں کے خاتمے سے دن بہتر ہوجائیں  گے۔
یہاں پرایک پرائیویٹ ہوٹل کی مالکن ہائیکل اکروٹ کا کہنا ہے کہ رواں سال گزشتہ سال سے قدرے بہتر تھا تاہم گزشتہ سال واقعی مشکل تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک وہ وقت تھا جب پرتعیش سہولتوں اور سوئمنگ پول کے ساتھ ساتھ ساحل پر ڈیک چیئرز کی قطاریں نظر آرہی ہوتی تھیں۔
تیونس میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے باعث ہمیں جولائی میں اپنی ایک ہزار افراد کی گنجائش کو تقریبا آدھا کر دینا پڑا۔
تیونس  نے خود کو یورپی ممالک کی طرح ریڈ لسٹ میں ہی  پایاکیونکہ فرانس، جرمنی اور اٹلی سمیت دیگر یورپی ممالک سے چھٹیاں گزارنے والے سیاحوں  کے لیے یہاں پہنچنا  تقریبا ناممکن ہو گیا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جیسے جیسے پابندیاں کم ہونا شروع ہوئی ہیں کچھ سیاح شمالی افریقی ممالک تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

روس کے مشرق میں ولادیووستوک سے آنے والی خاتون ایلینا باکورووا اپنی 44 ویں سالگرہ منانے اور افریقہ کو دریافت کرنے حال ہی یہاں پہنچی ہیں۔
 فرانس کے شہر  لیون سے تعلق رکھنے والے یونس میرابتی کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے بجٹ  اور موسم کے باعث تیونس میں چھٹیاں گزارنے کا انتخاب کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ   فرانس اکتوبر میں ایسا خوشگوار نہیں، آپ ساحل پر نہیں جا سکتے یا دھوپ سے لطف اندوز نہیں ہو سکتے، بہت سردی ہے مگر اس وقت افریقہ میں اچھا  موسم ہے۔
ہوٹلز ایسوسی ایشن کی سربراہ  ڈورا  میلاد  کا اس بارے میں کہنا ہے کہ 2020 میں  کورونا کے  سیزن نے  ہوٹل کے شعبے کو ہلا کر رکھ  دیا ہے۔ ہوٹل انڈسٹری تقریبا 80 فیصد نیچے چلی گئی  لیکن اس اب11 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ قدرے بہتر ہے لیکن بہت معمولی ہے۔

ڈورا میلاد کا کہناتھا کہ 2019 جیسے اچھے سال میں  تیونس تقریبا 9 ملین سیاحوں کو ہوٹلوں میں ٹھہرایا گیا  اور سیاحت کا شعبہ بہتر رہا۔
مراکش  اپنے ساحلی ریزورٹس اور تاریخی شہروں  کے دیکھنے کے لیے آنے والے سیاحوں پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ صدی کے آغاز سے تیونس موسم سرما کی دھوپ کا  لطف اٹھانے اور پھیپھڑوں کا علاج کرنے کی منزل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے مکمل خاتمے کے بعد ہمیں دوبارہ موقع مل سکتا ہے کہ باہر نکلیں اور تازہ ہوا سے لطف حاصل کریں۔

فوٹوز بشکریہ ۔ سوشل میڈیا

 

شیئر: