Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کے مرکزی بینک کے سابق گورنر کو دس سال قید

ولی اللہ سیف 2018 تک ایران کے مرکزی بینک کے پانچ سال تک چیف رہے۔(فوٹو عرب نیوز)
ایران کی عدالت نے ملک کے مرکزی بینک کے سابق گورنر ولی اللہ سیف کو  کرنسی نظام کی خلاف ورزی کرنے  پر 10 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
اے پی نیوز ایجنسی کے مطابق  ایرانی عدلیہ کے ترجمان ذبیح اللہ خودیان نے سرکاری ٹی وی چینل کو بتایا  ہے کہ کرنسی نظام کی خلاف ورزی کے علاوہ  سابق گورنر  کا غیر ملکی کرنسی سمگلنگ میں بھی نمایاں کردار شامل تھا۔
ذبیج اللہ نے مزید بتایا کہ ولی اللہ سیف کے نائب احمد اراغچی کو بھی ایسے ہی الزام میں آٹھ سال کی سزا سنائی گئی تھی۔ 
اس کیس میں ملوث دیگر آٹھ افراد کو بھی مختلف مدت کی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ان میں سے ہر ایک کو اپیل کا حق دیا گیا ہے۔
ایران کے سابق صدرحسن روحانی کے دورمیں ولی اللہ سیف 2018 تک ایران کے مرکزی بینک کے پانچ سال تک گورنر رہے جب کہ احمد اراغچی 2017 سے 2018 تک ان کے  نائب کی حیثیت سے کام کرتے رہے۔
سرکاری ٹی وی نے بتایا  ہے کہ  سابق گورنر 2016 میں بھی کرنسی مارکیٹ کی خلاف ورزیوں میں ملوث رہے جبکہ یہ وہ ایک وقت تھا جب ایرانی کرنسی  کو بڑی غیر ملکی کرنسیوں کے مقابلے میں کافی مشکلات  کا سامنا  تھا۔
سرکاری ٹی وی چینل نے مزید بتایا کہ ملزمان نے اس دوران غیر قانونی طور پر160ملین ڈالر اور20 ملین یورو مارکیٹ میں داخل کیے تھے۔

نائب گورنر کو بھی ایسے ہی الزام میں آٹھ سال کی سزا سنائی گئی تھی۔  (فوٹو سوشل میڈیا)

احمد اراغچی کے نائب گورنر کے عہدے پر فائز ہونے  کے شروع  میں2017 میں ایرانی کرنسی ریال کی شرح ایک ڈالر کے متوازی 39،000 تھی لیکن 2018 میں جب انہیں برطرف کیا گیا تو یہ شرح  بلند ترین سطح  تک ایک لاکھ 10ہزار ریال فی ڈالرتک پہنچ گئی تھی۔
کرنسی کی شرح میں تبدیلی ایران پر جزوی طور پرعائد کی گئی دیگرامریکی پابندیوں کے ساتھ رونما ہوئی تھی۔
مزید یہ کہ امریکہ کی جانب سے ایران پر لگائی جانے والی ان  پابندیوں کی وجہ سے ملک کی تیل کی برآمدات جو کہ ایران کا بنیادی ذریعہ آمدنی ہے میں تیزی سے کمی آئی ہے۔
 

شیئر: