Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’معاف کیجیے دولہے میاں‘: پولیس پر چالان کی تصویر شیئر کرنے پر تنقید

موٹروے پولیس کی جانب سے ٹویٹ ڈیلیٹ ہونے سے قبل 1240 مرتبہ ری ٹویٹ ہوچکی تھی۔ (فوٹو: موٹروے پولیس)
پاکستان کی نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس نے ایک دولہا کی گاڑی کو روک کر اس کا چالان کر دیا اور اس کی تصویر بھی ٹوئٹر پھی شیئر کر دی۔
نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس نے اپنی ٹویٹ میں یہ تو نہیں لکھا کہ یہ تصویر کس شہر کی ہے تاہم اس تصویر کو دو گھنٹے بعد ڈیلیٹ کر دیا گیا۔
تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سفید شلوار قمیض میں ایک دولہا ہار پہنے سڑک پر کھڑا ہے اور اس کے ساتھ ایک پولیس کا اہلکار بھی ہے جو ان کا چالان کاٹ رہا ہے اور ان دونوں کے پیچھے پھولوں سے سجی ایک سفید گاڑی بھی کھڑی ہے۔
اس تصویر کے ساتھ ہائی ویز پولیس نے لکھا کہ ’معاف کیجیے گا دولہے میاں! یقیناً آپ جلدی میں لیکن آپ کے سفر کو محفوظ بنانا ہماری اولین ترجیح ہے۔‘
ٹویٹ ڈیلیٹ ہونے سے قبل 1240 مرتبہ ری ٹویٹ ہوچکی تھی، 10 ہزار سے زائد مرتبہ لائک ہوچکی تھی اور اس پر 838 کامنٹس بھی آچکے تھے۔

ٹویٹس پر آئے کامنٹس جو اس کے ڈیلیٹ ہونے کے بعد غائب ہوچکے ہیں میں زیادہ تر لوگوں نے موٹروے پولیس پر تنقید کی تھی کہ ان کو کسی شہری کی تصویر سوشل میڈیا پر لگا کر اسے شرمندہ کرنے کا حق حاصل نہیں۔
فائزہ داؤد نامی صارف نے اس ٹویٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’دولہے میاں کے ساتھ تصویر ہی بنوا لیتے۔ بیگم پوچھیں بارات کیوں لیٹ لائے، تو وہ تصویر دکھا دیتے۔‘

انہوں نے اپنی اگلی ٹویٹ میں لکھا کہ ’دولہا کا موٹروے پولیس کے ہاتھوں چالان ہوتے وقت کی ٹویٹ ڈیلیٹ ہوچکی ہے۔ درست ہوا۔‘
یہ ٹویٹ پاکستان کے مشہور صحافی حامد میر نے بھی شیئر کی تھی۔ ان کو جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر ارسلان حیدر نامی صارف نے لکھا کہ ’یہ بالکل غیرضروری اور شرمندہ کر دینے والی پوسٹ ہے نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کی،‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’تصویر میں اس بات کا ثبوت موجود ہے کہ دولہا گاڑی کا ڈرائیور نہیں تھا تو پھر یہ تصویر کیوں لی گئی۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’اگر محکمہ اس سے کوئی پیغام دینا چاہتا تھا تو ان کا چہرہ بلر بھی کرسکتا تھا۔‘

شیئر: