ہنزہ میں ایکسکویٹر پر بارات، ’شاید یہ شادی کسی انجینئر کی ہے‘
ضلع ہنزہ کی انتظامیہ نے ایکسویٹر ڈرائیور کو نوٹس جاری کیا ہے (فوٹو: سکرین گریب)
جب شادی کی بات آتی ہے تو ہر لڑکی اور لڑکے کی خواہش ہوتی ہے کہ یہ ان کی زندگی کا یادگار ترین وقت ہو، جسے نہ وہ خود بھولیں اور نہ ہی ان کی شادی میں شرکت کرنے والے ایسی ہی ایک منفرد شادی وادی ہنزہ میں دیکھنے میں آئی، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔
عام طور پر شادیوں میں دلہا اور دلہن کے لیے ایک الگ گاڑی سجائی جاتی ہے جس میں دونوں سفر کرتے نظر آتے ہیں، لیکن ہنزہ ویلی سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان نے اپنی شادی کے لیے ایکسکویٹر کا استعمال کیا۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایکسکویٹر کے اگلے حصہ میں لگے ہوئے بلیڈ پر دولہا اور دلہن سوار ہیں جن کے لیے دو صوفے بھی رکھے گئے ہیں۔
سوشل میڈیا صارف تنویر احمد نے اس شادی پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’آج کل شادیاں اس طرح ہوتی ہیں، یہ مناظر ہنزہ، گلگت بلتستان میں ہونے والی ایک شادی کے ہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی لکھا کہ ’دلہن ہم لے جائیں گے۔‘
ایک اور صارف نے ایکسکویٹر کے استعمال پر لقمہ دیا کہ ’شاید یہ شادی کسی انجینیئر کی ہے۔‘
بارات کے لیے سجایا ہوا ایکسکویٹر اگر ایک طرف لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا تو دوسری جانب ضلع ہنزہ کی انتظامیہ نے سیکشن پی پی سی 287 کے تحت ایکسویٹر ڈرائیور کو نوٹس جاری کیا ہے۔
میجسٹریٹ کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹس میں لکھا گیا ہے کہ اس عمل سے لوگوں کی جان خطرے میں ڈالی گئی اور اس سے کسی کو نقصان بھی ہوسکتا تھا۔
دلہا کریم شیخ کا ردعمل
دوسری جانب دلہا کریم شیخ نے اپنی فیس بک پوسٹ جہاں اپنا تعارف کرایا ہے وہیں یہ بھی بتایا کہ انہوں نے ایکسکویٹر چلانا کب اور کیسے شروع کیا۔
انہوں نے لکھا کہ یہ ایکسکویٹر رائیڈ ان کی شاگردوں کی خواہش پر لی گئی جنہیں انہوں نے ایکسکویٹر چلانا سکھایا ہے۔
کریم شیخ کے لکھا کہ ’یہ مشین چلاتے وقت میری زندگی ہمیشہ خطرے میں رہتی ہے، کیونکہ بعض انتہائی دشوار گزار مقامات پر بھی مجھے اسی مشین کے ساتھ کام کرنا پڑتا ہے۔ اس دوران کسی نے بھی، بشمول ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت نے، کبھی بھی میری زندگی کو لاحق خطرات کو محسوس نہیں کیا ہے۔ میری زندگی کی کوئی انشورنش نہیں ہے، حالانکہ میرا کام انتہائی خطرناک ہے۔ کاش کوئی ضلعی مجسٹریٹ میری زندگی کو لاحق خطرات کے پیش نظر کوئی نوٹس اُس وقت لیتا جب میں دریاوں کے کنارے، پہاڑوں کے درمیان اور پرخطر وادیوں میں اسی مشین پر تن تنہا کام کرتاہوں۔‘
’ایکسکیویٹر پر 5 منٹ کی آرام دہ رائیڈ، جس دوران ہم نے تمام تر حفاظتی اقدامات اُٹھائے تھے، کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد اچانک سب کو میری زندگی کی فکر لاحق ہوئی ہے اور سیفٹی سیفٹی چلا رہے ہیں۔‘