Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شہباز شریف نے بھی نئے نیب آرڈیننس کے تحت مقدمہ چلانے استدعا کر دی

نیب عدالت میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ اور رمضان شوگر ملز کے کیسز ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے غیر ملکی اثاثے ڈکلیئر نہ کرنے کے مقدمے میں نیب عدالت سے کارروائی نئے نیب آرڈیننس کے تحت چلانے کی درخواست کر دی۔
لاہور کی نیب عدالت میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ اور رمضان شوگر مل ریفرنس کی سماعت شروع ہوئی تو شہباز شریف خود روسٹرم پر آگئے۔
انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد جانا چاہتے ہیں اس لیے وہ مقدمے کو اگلی سماعت تک ملتوی کیا جائے۔ جج کے روبرو انہوں نے کہا  کہ ’میں عدالت سے ایک درخواست کرنا چاہتا ہوں، آج اجلاس ہے، میں نے اسلام آباد جانا ہے۔ مہربانی کر کے سماعت ملتوی کی جائے۔‘ 
اسی دوران ان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس وقت نئے نیب آڈیننس کا نفاذ ہو چکا ہے اور اس حوالے ٹرائل کا طریقہ کار بھی بدل گیا ہے۔ اب چونکہ نئے آرڈیننس کے تحت گواہ کے بیان کے وقت ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی جائے گی۔ لہذا یہ ٹرائل اب پرانے طریقے پر نہیں چل سکتا جس پر نیب کے وکیل نے نقطہ اٹھایا کہ نیب آرڈیننس میں ایسی کوئی قدغن موجود نہیں ہے کہ پہلے سے جاری ٹرائل قانونی نہیں رہیں گے۔ اس کیس میں جیسے شہادت پہلے ہو رہی ہے ویسے بھی ٹرائل چل سکتا ہے۔ 
جس پر عدالت نے کہا کہ اس نئی قانونی بحث کو آئندہ سماعت کے لیے رکھ لیتے ہیں۔ 
عدالت نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی التوا کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے مقدمے پر کارروائی ملتوی کر دی جبکہ اگلی سماعت پانچ نومبر کے لیے مقرر کر دی۔ 
خیال رہے اس سے پہلے مسلم لیگ ن نئے نیب آرڈیننس پر نقطہ چینی کر چکی ہے جبکہ مسلم لیگ کی قیادت نے اسے غیر قانونی بھی قرار دیا ہے۔
دوسری طرف پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے اپنے مقدمات میں نئے نیب آرڈیننس کے تحت ریلیف لینے کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔ 
اور اب شہباز شریف نے بھی نئے قوانین کے تحت مقدمہ چلانے کی استدعا کی ہے۔ 
یاد رہے کہ نئے نیب آرڈیننس کو لاہور ہائی کورٹ میں درخواستیں بھی دائر کی جا چکی ہیں جن میں عدالت نے حکومت اور نیب سے جواب طلب کر رکھا ہے۔ 
سماعت کے بعد میڈیا سے غیر رسمی بات چیت میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’یہ حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ اب جتنی دیر بھی یہ رہے گی ملک کی معیشت کو اتنے ہی خطرات لاحق رہیں گے۔‘  

شیئر: