Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیا آرڈننس بدنیتی پر مبنی اور عدلیہ کی آزادی پر ڈاکہ ہے: شاہد خاقان

مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت صدر کے ذریعے جو آرڈننس لا رہی ہے وہ بدنیتی پر مبنی ہے اور اس مقصد اقتدار میں موجود لوگوں کو این آر او دینا ہے۔
جمعرات کو مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے خواجہ آصف، احسن اقبال اور دیگر رہنماؤں کے ساتھ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ آمریت نہیں ہے کہ ایسا آرڈننس لایا جائے۔ این آر او اس آرڈننس کی روح ہے۔
’پندوڑا لیکس میں جن کے نام آئے اب نیب ان سے نہیں پوچھ سکتا۔ یہ سارا معاملہ بدنیتی پر مبنی ہے۔اگر قانون بنانا ہوتا تو آرڈننس کی ضرورت نہیں تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’صدر صاحب نے بڑے فخر سے ٹویٹ کی ہے کہ میں نے یہ آرڈننس جاری کر دیا ہے۔ صدر صاحب اس لیے خوش ہیں کہ اس آرڈننس میں سب زیادہ مرتبہ صدر کا نام لکھا گیا ہے۔ اس آڈرننس میں اقتدار میں موجود لوگوں کو این آر او دیا گیا۔‘
’اس آرڈننس کے ذریعے حکومت نے عدلیہ کی آزادی پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ جو اختیارات عدلیہ کے تھے ، حکومت پاکستان آج وہ اختیارت صدر صاحب کے ذریعے سے لینا چاہتی ہے۔‘
’موجودہ چیئرمین نیب کی اس حکومت لیے بہت خدمات ہیں اس لیے وہ اس آرڈننس کے ذریعے اسے تاحیات اس عہدے پر رکھ سکتے ہیں۔‘
’میں نہیں سمجھتا کہ اس آرڈننس میں کوئی طریقہ ہو گا کہ جس کے تحت چیئرمین نیب کو مقرر کیا جا سکے۔اس میں ابہام رکھا گیا ہے ، یہ گارنٹی ہے اس بات کی کہ جب تک یہ نام نہاد حکومت قائم ہے تو یہی چیئرمین رہے گا۔‘
شاہد خاقان نے کہا کہ اس آرڈننس میں ایسی مضحکہ خیز شقیں موجود ہیں کہ وہی عدالت ملزم کو ضمانت دے جو اس کا ٹرائل کرے گی۔اب ضمانت لینے کے لیے اتنی ضمانت دینی پڑے گی جو الزام کی رقم کے برابر ہو گی۔
’اس پورے آرڈننس کا مقصد یہ ہے کہ عجلت میں کرپٹ افراد کو جج لگا کر جلدی من پسند فیصلے حاصل کیے جائیں۔‘
یہ آرڈننس مکمل طور پر بدنیتی مبنی ہے۔ حکومتی لوگوں کے لیے این آر او ہے ۔ یہ قانون شہادت پر حملہ ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ان تین برسوں میں پاکستان میں کرپشن بڑھی ہے۔ یہ اپنے بنائے ہوئے معیارات کے مطابق پاکستان کے کرپٹ ترین حکمران ہیں۔ یہ آرڈننس کی صورت میں مخالفین کو ٹارگٹ کرنا چاہتے ہیں۔

شیئر: