Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تربت :دھماکے سے دو بچوں کی موت، لواحقین کا میتوں کے ساتھ دھرنا

لواحقین نے بچوں کی موت کا ذمہ دار ایف سی کو ٹھہرایا ہے۔ فوٹو سوشل میڈیا
بلوچستان کے ضلع کیچ میں ایک دھماکے میں ہلاک ہونے والے دو بچوں کے لواحقین نے دوسرے روز بھی ضلعی ہیڈ کوارٹر تربت میں دھرنا دے رکھا ہے۔
لواحقین کا الزام ہے کہ بچوں کی ہلاکت ایف سی کی جانب سے راکٹ گولہ داغنے سے ہوئی ہے، تاہم ضلعی انتظامیہ نے ایف سی پر عائد الزام کو غلط قرار دیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کیچ حسین جان بلوچ نے اردو نیوز کو بتایا کہ واقعہ اتوار کی صبح تربت سے 130 کلومیٹر دور ہوشاب کے علاقے پرکونگ میں پیش آیا جہاں ایک گھر کے عقب میں دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں عبدالواحد نامی شخص کے تین کم عمر بچے زخمی ہو گئے۔
ان میں سے ایک بچی شر خاتون بعد ازاں موقع پر ہی دم توڑ گئی جبکہ اس کا سات سالہ بھائی اللہ بخش تربت ٹیچنگ ہسپتال میں دوران علاج دم توڑ گیا۔ تیسرا بچہ اب تک ہسپتال میں زیر علاج ہے ۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق لیویز کی ٹیم موقع پر پہنچی تو لواحقین نے الزام لگایا کہ گھر کے قریب واقع ایف سی چیک پوسٹ نے آبادی کی جانب راکٹ داغا جس کے نتیجے میں بچوں کی موت واقع ہوئی۔ 
لواحقین اور علاقہ مکینوں نے پہلے ہوشاب کے مقام پر ایم ایٹ سی پیک شاہراہ کو احتجاجاً بند کیا اور اس کے بعد لاشیں لے کر 130 کلومیٹر فاصلہ طے کر کے تربت پہنچے جہاں شہید فدا چوک پر دھرنا دیا گیا۔ دھرنے میں مقامی سیاسی و سماجی کارکن اور آل پارٹیز تربت کے عہدے داران بھی شریک ہوئے۔
بچوں کے دادا مہراب اور ماموں رحیم بخش نے اس موقع پر کہا کہ آبادی کی جانب راکٹ داغنے والے ایف سی اہلکار بچوں کی ہلاکت کے ذمہ دار ہیں، ان کے خلاف مقدمہ درج کر کے قانونی کارروائی کی جائے۔ 

لواحقین اور علاقہ مکینوں نے سی پیک شاہراہ کو احتجاجاً بند کیا ہوا ہے۔ فوٹو سوشل میڈیا

مظاہرین رات بھر بچوں کی میتوں کے ہمراہ سڑک پر بیٹھے رہے۔ پیر کی صبح ڈپٹی کمشنر کیچ نے مظاہرین سے مذاکرات کیے تاہم  لواحقین نے ایف سی اہلکاروں کے خلاف کارروائی تک احتجاج ختم کرنے سے انکار کر دیا۔ 
ڈپٹی کمشنر کیچ حسین جان بلوچ نے اردو نیوز کو بتایا کہ واقعہ کے بعد نائب تحصیلدار کی سربراہی میں لیویز کی ٹیم موقع پر بھیجی گئی جس نے موقع سے شواہد اکھٹے کر کے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ مرتب کی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق دھماکا راکٹ کا نہیں بلکہ دستی بم کا تھا، بچوں کو گھر کے قریب سے دستی بم ملا تھا جسے وہ کھلونا سمجھ کر کھیل رہے تھے کہ اس دوران دھماکا ہو گیا۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق لیویز کو جائے وقوعہ سے دستی بم کا پن اور پرزے بھی ملے ہیں، آل پارٹیز اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کی کمیٹی خود موقع پر جاکر شواہد کا جائزہ لیں۔
خیال رہے کہ کیچ بلوچستان کے شورش زدہ علاقوں میں سب سے زیادہ متاثرہ ضلع شمار ہوتا ہے، یہاں ایف سی اور کالعدم علیحدگی پسند مسلح تنظیموں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوتی رہتی ہیں۔ 
ایک ماہ قبل بھی تربت کے علاقے آسکانی آبسر میں نامعلوم سمت سے آنے والی گولی سے ایک خاتون کی موت ہوئی تھی۔ لواحقین نے الزام سیکورٹی فورسز پرعائد کیا تھا تاہم فورسز نے اس الزام کی تردید کی تھی۔
رواں ماہ ہی کیچ کے علاقے بلیدہ میں پولیس چھاپے کے دوران فائرنگ سے ایک گیارہ سالہ بچے کی ہلاکت کے خلاف تربت اور کوئٹہ میں میت کے ہمراہ کئی دنوں تک دھرنا دیا گیا تھا۔

شیئر: