Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان بمقابلہ انڈیا: سوشل میڈیا پر طنز و مزاح کے رنگ

پاکستان اور انڈیا ٹی 20 ورلڈ کپ میں چھٹی مرتبہ مدمقابل ہوں گے (فوٹو: پی سی بی)
کرکٹ کے مستقل شائقین ہوں یا بڑھتے کرکٹ بخار کی وجہ سے وقتی طور پر اس جانب راغب ہونے والے افراد، ٹی 20 ورلڈ کپ سے متعلق جاری گفتگو بتاتی ہے کہ ہر ایک کو اس مرتبہ 24 اکتوبر کی شام کا انتظار ہے۔
ٹی 20 ورلڈ کپ کے سپر 12 مرحلے کا آغاز سنیچر کو ہوا تو پہلے میچ میں آسٹریلیا نے پانچ وکٹوں سے کامیابی سمیٹی۔ ویسٹ انڈین اور انگلینڈ کے درمیان دوسرا میچ انگلش سائیڈ کے حق میں ہی ختم ہونے کا امکان تھا لیکن ویسٹ انڈیز کی ٹیم 60 رنز بھی نہ بنا پائے گی، یہ کم ہی کسی نے سوچا تھا۔
ٹی 20 ورلڈ کپ کے سپر 12 راؤنڈرز کے پہلے روز کچھ زیادہ ہلہ گلہ نہ ہو سکا تو کرکٹ سے متعلق گفتگو ایک مرتبہ پھر پاکستان بمقابلہ انڈیا میچ کی جانب مڑ گئی۔
24 اکتوبر کی شام سات بجے دبئی کے انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں پاکستان اور انڈیا کی ٹیمیں مدمقابل ہوں گی۔ اس سے قبل دونوں ٹیمیں ٹی 20 ورلڈ کپ میں پانچ مرتبہ ٹکرائی ہیں اور ہر مرتبہ کامیابی انڈیا کے نام رہی ہے۔
البتہ پاکستانی ٹیم کے کپتان بابراعظم دونوں ٹیموں کے درمیان سابقہ میچوں کے نتائج سے متعلق زیادہ تشویش کا شکار نہیں ہیں۔ ایک ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ریکارڈ ہمیشہ ٹوٹنے کے لیے بنتے ہیں۔ ہم کوشش کریں گے ہم اچھی کرکٹ کھیلیں۔ دونوں ملکوں کے فینز اپنی ٹیم کو سپورٹ کرتے ہیں، ہمارا کام ہے کہ بہترین کرکٹ کھیلیں۔‘ 
پاکستان ٹیم کے کپتان بابر اعظم کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اس میچ کے لیے بھرپور تیاری کر رکھی ہے اور لڑکوں نے ٹرینگ سیشنز میں محنت کی ہے اور مجھے یقین ہے کہ ہم بہتر کھیل پیش کریں گے۔‘
پاک انڈیا میچ سے متعلق گفتگو نے یادیں تازہ کرنے سے آگے بڑھ کر توقعات اور خدشات کے درمیان کی ہر چیز کو زیربحث لایا تو سابق کرکٹرز نے بھی کہیں انڈیا اور کہیں پاکستان کو میچ کے لیے فیورٹ قرار دیا ہے۔

جنوبی افریقن کرکٹر اور اب کرکٹ مبصر ڈیل سٹین کا بیان بھی خاصا شیئر کیا جاتا رہا جس میں انہوں نے پاکستان کو آج کے میچ کے لیے فیورٹ سائیڈ قرار دیا ہے۔
اسی دوران انڈین کپتان وراٹ کوہلی کا ایک بیان بھی سامنے آیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں پاکستان جیسی ’بہت مضبوط‘ ٹیم کا سامنا ہے۔

وراٹ کوہلی کا کہنا تھا کہ یہ اہم نہیں ہے کہ ماضی میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان ہونے والے مقابلے کیسے تھے۔ ’ہم نے کبھی اپنے ریکارڈ اور ماضی کی پرفارمنس کی بات نہیں کی۔ یہ چیزیں ہماری توجہ ہٹاتی ہیں۔ اہم یہ ہے کہ ہم اس میچ کے لیے کتنے تیار ہیں اور کیا کارکردگی دکھاتے ہیں۔‘
سوشل ٹائم لائنز پر میچ کا ذکر کرنے والے کہیں پاکستانی اور انڈین کپتانوں کی بیٹنگ اور ان کی فارم کا ذکر کرتے رہے تو کوئی ’داماد‘ اور ’سسرال‘ کے تذکرے نکال لایا۔
 

میمز کا غیراعلانیہ مقابلہ شروع ہوا تو دونوں جانب سے اپنے اپنے حق میں ایڈیٹنگ، تنقید، طنز، مزاح، من پسند حقائق کے سارے رنگ خوب آزمائے گئے۔ کسی نے کوہلی کی خراب بیٹنگ فارم اور چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کی فتح کا ذکر کیا تو کوئی جواب میں ورلڈ کپ مقابلوں میں فاتح رہنے والی ٹیم کے گن گاتا رہا۔
جب بات ذرا زیادہ جذباتی رنگ اختیار کر گئی تو ایک دوسرے کو یہ تک کہا گیا کہ ’کھیلا تو جاتا نہیں، ایڈیٹنگ کر کے ہی سارے شوق پورے کیے جاتے ہیں۔‘
پاکستان کی جانب سے انڈیا کے خلاف میچ کے لیے بارہ رکنی سکواڈ کا اعلان کیا جا چکا ہے جس میں بلے باز، آل راؤنڈر اور بولرز کا کمبینیشن بنایا گیا ہے۔
دونوں ٹیموں نے ٹی 20 ورلڈ کپ میں اپنے پہلے میچ سے قبل دو وارم اپ میچ کھیلے ہیں۔ پاکستانی ٹیم نے ویسٹ انڈیز کو شکست دی جب کہ جنوبی افریقہ کے خلاف کامیاب نہ ہو سکی تھی۔ دوسری جانب انڈیا نے آسٹریلیا اور انگلنڈ کے خلاف میچوں میں کامیابی حاصل کی تھی۔

شیئر: