Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان: مردہ وہیل میں ماہی گیروں کو خزانے کی تلاش

محکمہ ماہی گیری کے ایک اہلکار کے مطابق بلوچستان کے ساحل سے دور سمندر میں بھی ایک مردہ وہیل دیکھی گئی تھی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ساحل سمندر کے قریب معدومی کے خطرے سے دو چار نسل سے تعلق رکھنے والی طویل قامت اور بھاری جسامت کی وہیل مچھلی مردہ پائی گئی ہے۔
بلوچستان کے ضلع گوادر کے علاقے اورماڑہ میں تعینات محکمہ ماہی گیری کے اہلکار زاہد شاہ نے اردو نیوزسے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ کئی ٹن وزنی اور 25 سے 30 فٹ لمبی یہ وہیل اورماڑہ اور کلمت کھور کے درمیان سرکی نامی ساحل سے ملی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مقامی ماہی گیروں نے عنبر نکالنے کے لیے اس مردہ مچھلی کے پیٹ کو چیرا ہے تاہم انہیں کامیابی نہیں ملی۔
جنگلی و آبی حیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے عالمی ادارے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے پاکستان میں تکنیکی مشیر اور آبی حیات کے ماہر معظم علی خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ وہیل مچھلی جس مقام سے ملی ہے وہ کلمت کھور، اورماڑہ اور پسنی کے درمیان ایک بڑی کھاڑی ہے جو جھینگے کی پیداوار کے لیے مشہور ہے۔ سرکی نامی گاؤں کے ساحل سے جمعرات کو ملنے والی اس مچھلی کا تعلق وہیل کی برائیڈ (Bryde's Whale) نسل سے ہے  
معظم علی خان کے مطابق برائیڈ وہیل پاکستان میں پائی جانے والی بڑی وہیل کی تین اقسام میں سے ایک ہے۔ اس سے پہلے بھی کئی دفعہ یہ وہیل پاکستانی ساحل اور گہرے سمندر میں دیکھی گئی ہے۔ بغیر دانت کی بڑی وہیل مچھلی کی دیگر دو اقسام بلیو وہیل اور عبرین ہمپ بیک وہیل کہلاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’یہ وہیل کس وجہ سے مری ہے اس کا تعین تو نہیں کیا جا سکتا ہے کیونکہ اس کے جسم پر اس قسم کا کوئی نشان نہیں تھا جو اس بات کی نشاندہی کر سکے کہ یہ کسی جہاز سے ٹکرائی ہے یا کسی جال میں پھنس کر مری ہے۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ بڑی مچھلیاں ساحل کے قریب آ کر پھنس جاتی ہیں اور نکلنے میں ناکامی کے باعث مر جاتی ہیں۔ ممکن ہے کہ اس وہیل کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا ہو۔‘
ماہی گیروں کے مطابق سمندری لہریں اس وہیل کو واپس سمندر میں لے گئیں۔ معظم علی خان نے کہا کہ ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان اس امر کے لیے کوشاں ہے کہ اس وہیل کے نمونے جمع کیے جاسکیں تاکہ اس کی نسل کے متعلق معلومات اکٹھی کی جا سکے۔
محکمہ ماہی گیری کے اہلکار زاہد شاہ نے بتایا کہ ہماری ٹیم کو تین ماہ قبل بھی اسی علاقے کے قریب سمندر سے17 ناٹیکل میل دور ایک مردہ وہیل نظر آئی تھی۔

کئی ٹن وزنی اور 25 سے 30 فٹ لمبی یہ وہیل اورماڑہ اور کلمت کھور کے درمیان سرکی نامی ساحل سے ملی۔ فوٹو: اردو نیوز

ماہر آبی حیات معظم علی خان نے بتایا کہ برائیڈ وہیل (Bryde's Whale) دنیا کے گرم اور معتدل علاقوں میں بحر ہند، بحر اوقیانوس اور بحر الکاہل میں پائی جاتی ہیں۔ اس وہیل کی غذا دوسری وہیل کی طرح سمندر کی سطح پر پائے جانے والے جھینگے اور دیگر پیراکیے ہوتے ہیں۔ پوری دنیا میں اس وہیل کی نسل کو معدونیت کا خطرہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں برائیڈ وہیل کی آبادی کا تعین نہیں کیا گیا مگر غالب خیال یہ ہے کہ اس کی تعداد محدود ہے اور اس کے تحفظ کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔
معظم علی خان کے مطابق جمعرات کو ملنے والی وہیل کے ساتھ علاقے کے ماہی گیروں نے ایک منفی عمل یہ کیا ہے کہ اس کے پیٹ کو کاٹ کر اس میں سے عنبر نکالنے کی ناکام کوشش کی جو ایک بہت قیمتی اور خوشبودار چیز ہے۔
خیال رہے کہ رواں سال جون میں یمنی ماہی گیروں کو مردہ وہیل مچھلی سے خوشبودار عنبر ملا جس کی مالیت پاکستانی روپوں میں 25 کروڑ سے زائد تھی۔ اس ایمبر گریس یعنی عنبر کو پرفیوم بنانے کی مصنوعات میں استعمال کیا جاتا ہے۔
معظم علی خان کا کہنا تھا کہ ماہی گیروں کو آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ مردہ وہیل کے پیٹ کو کاٹ کر اس میں سے عنبر نکالنے کے لیے غیر ضروری طور پر کوشش نہ کریں کیونکہ یہ ایک لا حاصل عمل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عنبر صرف سپرم وہیل کے معدے میں پائی جا سکتی ہے۔ سپرم وہیل بھی پاکستان میں پائی جاتی ہے لیکن شازو نادر ہی نظر آتی ہے۔
 

شیئر: