Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشمیر میں ایک اور شہری سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک

دودھ فروش رواں ماہ فوجیوں یا سیکورٹی اہلکار کے ہاتھوں ہلاک ہونے والا 12 واں شہری ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
انڈین فوج نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ایک شہری کو ہلاک کردیا اور یہ واقعہ ایک ایسے وقت پر پیش آیا ہے جب حکام انڈین وزیر داخلہ امت شاہ کے دورے کے لیے متنازع علاقے میں سکیورٹی انتظامات سخت کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو ہلاک کیے جانے والا دودھ فروش رواں ماہ فوجیوں یا سکیورٹی اہلکار کے ہاتھوں ہلاک ہونے والا 12 واں شہری ہے۔
نئی دہلی نے تقریباً پانچ لاکھ افواج کشمیر میں تعینات کیے ہیں۔
پولیس کا کہنا تھا کہ دودھ فروش کی ہلاکت زیناپورا میں ایک پولیس پیرا ملٹری کیمپ کے قریب ’ملیٹنٹ ایکشن‘ کے دوران ’کراس فائرنگ‘ میں ہوئی ہے۔ پولیس کا یہ بھی کہنا تھا کہ واقع کی تحقیقات کی جارہی تھیں۔
مقامی افراد نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس شخص کو بغیر کسی وجہ کے ہلاک کیا گیا۔
انڈیا کے وزیر داخلہ اور وزیر اعظم نریندر مودی کے نائب امت شاہ سنیچر سے کشمیر میں ہیں۔ ان کے دورے کی وجہ سے علاقے کے سکیورٹی خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔
سال 2019 میں انڈیا کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد یہ امت شاہ کا ہمالین علاقے کا پہلا دورہ ہے۔
اے ایف پی کے مطابق ان کے دورے کے بعد سے شدت پسندوں کی جانب سے ٹارگٹڈ کلنگز کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، حصوصی طور پر ہندووں اور سکھ اقلیتوں اور انڈیا سے آئے ہوئے دیگر مہاجر ملازمین کے خلاف۔

سکیورٹی اہلکار خواتین اور بچوں سمیت تمام راہ گیروں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

کشمیر کے مرکزی شہر سری نگر میں جگہ جگہ ریت کی بوریاں رکھ دی گئی ہیں اور جس عمارت میں امت شاہ ٹھہرے ہوئے ہیں اس کے گرد چھتوں پر سنائپرز تعینات کر دیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ، حالیہ دنوں میں پولیس نے سینکڑوں موٹرسائکلیں ضبط کی ہیں کیونکہ انہیں راہ چلتے کی جانے والی ہلاکتوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ جبکہ خواتین اور بچوں سمیت راہ گیروں پر بھی نظر رکھی جا رہی ہے۔
انڈیا کے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت کا کہنا ہے کہ سیکورٹی انتظامات کو اس لیے سخت بنایا جارہا ہے تاکہ باغیوں کے حملوں کو روکا جا سکے۔

شیئر: