Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا کے ایل راہُل نو بال پر آؤٹ ہوئے؟

شاہین آفریدی نے چار اوورز میں 31 رنز دیے اور تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان کی انڈیا کے خلاف تاریخی فتح کے چرچے میچ ختم ہونے کے ایک دن بعد بھی جاری ہیں۔ پاکستان کے کرکٹ فینز ٹیم کی فتح پر بھر پور جشن منا رہے ہیں تو انڈین کرکٹ فینز انڈیا کی شکست پر جہاں ٹیم کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں وہیں میچ کے دوران امپائرنگ کے فیصلوں سے بھی ناخوش ہیں۔
ہار اور جیت کھیل کا حصہ ہوتے ہیں۔ اگرچہ کھیل میں موجود فریق جیت کے لیے تن من دھن کی بازی لگا دیتے ہیں لیکن جیت نے پھر بھی دونوں میں سے ایک ہی کا ہونا ہوتا ہے لیکن کچھ  شائقین کرکٹ اسے تسلیم نہیں کر پا رہے اور اب تنقید کھلاڑیوں کے بعد امپائرز پر بھی کی جانے لگی ہے۔
پاکستان کی جانب سے انڈیا کو ورلڈ کپ میں پہلی بار 10 وکٹوں سے شکست دینے پر جہاں وراٹ کوہلی کی بابر اعظم اور محمد رضوان سے خوش اخلاقی سے ملنے کی تصاویر نے کرکٹ شائقین کے دل جیتے۔ وہیں سوشل میڈیا صارفین شاہین شاہ آفریدی کی جانب سے کرائی گئی گیند جس پر کے ایل راہُل آؤٹ ہوئے کو ’نو بال‘  ہونے کا دعٰوی کرتے دکھائی دیے۔
جبکہ کچھ صارفین میں نو بال کے اصولوں کے حوالے سے بھی بحث جاری ہے۔ نو بال کون سی ہوتی ہے؟ باؤلر کے پاؤں کا کتنا حصہ کریز پر ہونا چاہیے؟
ٹوئٹر ہینڈل کرکٹ پر انٹرنیشنل کرکٹ کلب (آئی سی سی) کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ’یہ واضح طور پر نو بال تھی۔ آئی سی سی آپ کے امپائر کیا کر رہے ہیں راہُل آؤٹ نہیں تھے۔‘

ٹوئٹر صارف دتارام ہرملکار اس موضوع کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ ’ہم تھرڈ ایمپائر پر کیسے بھروسہ کر سکتے ہیں؟
انہوں نے ٹویٹ میں مزید لکھا کہ ’اگر کوئی شک تھا تو انہوں نے ڈبل چیک کیوں نہیں کیا؟ کیا کوئی یہ ہائی لائٹ میں چیک کر سکتا ہے؟ انڈیا کے ساتھ دھوکا ہوا ہے۔
ایک ٹوئٹر صارف کے جواب میں حرسمران سنگھ چوہان لکھتے ہیں کہ ’یہ بہت عام سی بات ہے! نو بال کا اصول اس بات پر منحصر کرتا ہے کہ بولر کا پاؤں کہاں رکھا جاتا ہے نہ کہ سلائیڈ کر کے جس جگہ جاتا ہے۔

تبصرہ کرنے والوں میں ٹوئٹر صارف محمد اویس نے سوال پوچھا کہ ’کیا شاہین کی نو بال بنتی تھی جو امپائر نے دی؟
انڈین کرکٹ تجزیہ کار اور سابق کرکٹر اکاش چوپڑا نے بھی نو بال کے نتازعے کے حوالے سے تبصرہ کیا۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’مہربانی کر کے ایسے نظریے پیش نہ کریں جن کی کوئی منطق نہیں ہے۔‘
اکاش چوپڑا نے نو بال کے موضوع پر بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’جس گیند پر کے ایل راہل آؤٹ ہوئے وہ نو بال نہیں تھی۔ اہم بات یہ ہے کہ پاؤں رکھا کہا جاتا ہے نہ کہ جہاں تک پاؤں جاتا ہے۔ پاؤں کریز سے پیچھے ہی تھا۔ باؤلنگ کے اصولوں کے مطابق وہ نو بال نہیں تھی۔ یہ لیگل بال تھی۔

کرکٹ میں نو بال  کیا ہوتی ہے؟

دنیا بھر کے کرکٹ کے اصول بنانے کے ادارے میریون کرکٹ کلب کی جانب سے ’نو بال لا‘ میں کرکٹ میں نو بال کے تمام اصولوں کو واضح کیا گیا ہے۔
میریون کرکٹ کلب کے مطابق باؤلر کے پاؤں کا کچھ حصہ کریز پر ہونا چاہیے۔
نو بال کے قوانین کو اگر دیکھا جائے تو شاہین شاہ آفریدی کے  پاؤں کا کچھ حصہ کریز پر رکھ چکے تھے اس لیے جسے نو بال نہیں کہا جا سکتا اور اس قانون کو دیکھتے ہوئے امپائر کا کے ایل راہُل  کو آؤٹ دینے کا فیصلہ درست تھا۔ 

شیئر: