Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپریم کورٹ کا حکم، کراچی کے نسلہ ٹاور کو دھماکے سے گرانے پر مشاورت

عدالت نے نسلہ ٹاور گرانے کا فیصلہ کراچی بحالی کیس کی سماعت کے دوران دیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
سپریم کورٹ نے کراچی بحالی کیس کی سماعت کے دوران شہر کے نسلہ ٹاور ایک ہفتے کے اندر مسمار کرنے کے حتمی احکامات جاری کیے جس کے بعد اعلیٰ حکومتی اہلکاروں کے اجلاس میں 11 منزلہ عمارت کو کنٹرولڈ بلاسٹنگ سے گرانے کے طریقے پر مشاورت ہوئی۔
پیر کو سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس گلزار احمد نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے اور شارع فیصل پر قائم غیر لیز شدہ عمارت نسلہ ٹاور کو تاحال نہ گرائے جانے پر شہری انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کیا اور ایک ہفتے کے اندر اندر عمارت کو گرانے کا حتمی فیصلہ صادر کیا۔
ساتھ ہی عدالت نے کمشنر کراچی اقبال میمن کو احکامات جاری کیے کہ وہ مسمار عمارت کا ملبہ اٹھانے کا کام مکمل کرنے کے ذمہ دار ہوں گے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے شہری انتظامیہ کے افسران سے استفسار کیا کہ ’بتائیں اب تک نسلہ ٹاور کیوں نہیں گرایا؟‘ چیف جسٹس کہنا تھا کہ اس معاملے میں کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔
دوسری جانب عدالتی احکامات آنے کے بعد بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، اینٹی انکروچمنٹ ڈیپارٹمنٹ و دیگر متعلقہ اداروں کے افسران کی میٹنگ ہوئی جس میں عمارت کو گرائے جانے کے طریقہ کار کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے 11 منزلہ نسلہ ٹاور کو کنٹرولڈ بلاسٹنگ سے گرانے کا کہا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس کام کے لیے فوج کے ذیلی ادارے ایف ڈبلیو او کی خدمات لینے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے 11 منزلہ نسلہ ٹاور کو کنٹرولڈ بلاسٹنگ سے گرانے کا کہا گیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی 

اس سے قبل شہر میں نالے صاف کرنے اور نالوں کے اطراف میں بنے مکانات گرانے کے لیے بھی ایف ڈبلیو او کو ٹھیکہ دیا گیا تھا۔
کمشنر کراچی اقبال میمن نے اس بابت کوئی جواب دینے سے گریز کیا۔
سپریم کورٹ نے جولائی میں نسلہ ٹاور کو گرانے کے احکامات جاری کیے تھے تاہم ان پر تاحال عمل درآمد نہیں ہو سکا۔
دوسری جانب عمارت کے مکینوں نے عدالت سے رجوع کیا ہے جس میں انہوں نے شارع فیصل پر قائم تین درجن سے زائد ایسی عمارتوں کی نشاندہی کی ہے جن کی لیز نہیں ہوئی۔ 

شیئر: