Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گورنر سندھ نے کراچی کو لیاقت علی خان کی ’جائے شہادت‘ قرار دے دیا

گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ملک کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کی برسی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہیں ’فرزند کراچی‘ کہا تو کراچی کو ان کی ’جائے شہادت‘ قرار دے گئے۔
کراچی میں قائداعظم کے مزار کے احاطے میں دفن کیے گئے لیاقت علی خان پاکستان کے پہلے وزیراعظم تھے۔ انہیں 16 اکتوبر 1951 کو راولپنڈی میں ایک جلسے کے دوران گولی ماری گئی جس سے وہ جانبر نہ ہو سکے اور انتقال کر گئے تھے۔
سنیچر کو ایک تقریب میں گفتگو کے دوران سندھ کے گورنر عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ ’لیاقت علی خان فرزند کراچی اور کراچی میں ہی ان کی شہادت ہوئی آج کے دن۔‘
یہ پہلا موقع نہیں کہ ملکی تاریخ سے متعلق کسی اہم موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ کی غلطی نے دوسروں کی توجہ مبذول کراچی ہو۔ اس سے قبل ان کا ایک اور بیان بھی تنقید کا نشانہ بن چکا ہے جس میں انہوں نے نشان حیدر پانے والے پاکستان ایئر فورس کے فلائٹ آفیسر راشد منہاس کو شادی شدہ بتاتے ہوئے ان کی بیوہ کا تذکرہ کر ڈالا تھا۔
اس موقع پر گورنر سندھ کی لاعلمی پر تنقید کرنے والوں کا کہنا تھا کہ فلائٹ آفیسر راشد منہاس نے شادی ہی نہیں کی تھی تو گورنر سندھ ان کی بیوہ کہاں سے ڈھونڈ لائے ہیں۔
پاکستان میں سوشل ٹائم لائنز پر ملک کے پہلے وزیراعظم کا ذکر کرنے والے ان کی 70ویں برسی کے موقع پر نوابزادہ لیاقت علی خان کی زندگی اور ملکی ذمہ داریوں کے دوران ان کے کردار پر گفتگو کر رہے ہیں۔

متعدد صارفین نے راولپنڈی کے ’کمپنی باغ‘ میں جلسے کے دوران ان پر فائرنگ اور انتقال کا ذکر بھی کیا۔ اس مقام کو انہی سے منسوب کر کے بعد میں ’لیاقت باغ‘ کہا گیا۔
گورنر سندھ عمران اسماعیل کی گفتگو کا کلپ گفتگو کا موضوع بنا تو بہت سے افراد نے اسے ’اپنے علم میں اضافہ‘ قرار دیا۔

حامد الرحمن نامی ایک ٹویپ نے عمران اسماعیل کو مینشن کرتے ہوئے لکھا کہ ’گورنر سندھ نے ہماری معلومات میں مذید اضافہ کیا۔۔۔۔ ہم ایویں (بلاوجہ) ہی (کمپنی باغ) لیاقت باغ راولپنڈی سمجھتے رہے۔‘
عام صارفین کے بعد میدان سیاست سے تعلق رکھنے والوں نے بھی گورنر سندھ کے بیان کو آڑے ہاتھوں لیا۔ کہیں معاملہ صرف معلومات درست کرنے تک محدود رہا تو کچھ ایسے بھی تھے جو ’گورنر کے کانفیڈنس‘ کو سراہتے رہے۔

پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت کے وزیر سعید غنی نے لکھا ’ہمارے گورنر صاحب کی کم علمی اپنی جگہ مگر بھائی صاحب کا کانفیڈنس لیول تو دیکھیں۔‘

شیئر: