Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ماحولیاتی مسائل کو سنجیدہ نہ لیا گیا تو خطرناک نتائج کا سامنا کرنا ہوگا: عمران خان

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ماحولیاتی مسائل کو سنجیدہ نہ لیا گیا تو خطرناک نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں گرین سعودی عرب فورم اور گرین مشرق وسطیٰ سربراہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دنیا کے دس فیصد ممالک 80 فیصد عالمی آلودگی کے ذمہ دار ہیں۔ ’بدقسمتی سے پاکستان ان دس ملکوں میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔‘
عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ دس برسوں میں موسمیاتی تغیر کے 152 واقعات پیش آئے جن میں شدید سیلاب شامل ہیں، جس کے باعث تین ارب 80 کروڑ ڈالر کا معاشی نقصان برداشت کرنا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی وجہ سے اس سے قبل کہ دنیا اس پر کیا لائحہ عمل اختیار کرتی ہے ہم نے اپنے وسائل میں رہتے ہوئے کام شروع کیا۔
’ہم نے موسمیاتی تغیر کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے اقدامات میں سب سے پہلے یہ فیصلہ کیا کہ توانائی کا 60 فیصد کلین انرجی سے حاصل کیا جائے گا اور اس کے لیے سنہ 2030 کا ہدف رکھا گیا ہے۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہا ہے اور ملک میں ایک ارب مینگروز کے درخت لگائے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سنہ 2030 تک 30 فیصد ٹرانسپورٹ الیکٹرک گاڑیوں پر منتقل کر دی جائے گی۔
فضا میں کاربن کے اخراج کی کمی کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ پاکستان نے پہلے ہی کوئلے سے چلنے والے دو ہزار 400 میگاواٹ بجلی کے منصوبے بند کر دیے ہیں۔
پاکستان کے وزیراعظم کے مطابق توانائی کے ان منصوبوں کو تین ہزار 700 میگاواٹ کے ہائیڈل پراجیکٹس سے بدل دیا گیا ہے۔ ’ہم نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ اب پاکستان میں کوئلے سے چلنے والا کوئی منصوبہ شروع نہیں کیا جائے گا۔‘

شیئر: