Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات تاریخی اور لازوال ہیں: عمران خان

عمران خان نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات نئی بلندیوں کو چھوئیں۔ (فوٹو: پی ایم آفس)
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات تاریخی اور لازوال ہیں۔
پیر کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاکستان ہر حال میں سعودی عرب کی سلامتی کے لیے پُرعزم ہے۔
بقول ان کے ’اگر کبھی سعودی عرب کی سکیورٹی کو خطرہ لاحق ہوا، مجھے نہیں معلوم کہ اس وقت دنیا کیا کرے گی، مگر میں یقین دلا سکتا ہوں کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہو گا۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ 30 سال سے سعودی عرب آ رہے ہیں۔
ان کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اپنے ملک میں تبدیلیوں کا جذبہ رکھتے ہیں۔
وزیراعظم نے خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات نئی بلندیوں کو چھوئیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب مضبوط تعلقات میں بندھے ہوئے ہیں اور اس کی دو وجوہات ہیں۔
’پہلی وجہ مقدس مقامات ہیں اور دوسری وجہ یہ ہے کہ سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔‘
وزیراعظم کے مطابق پاکستان ایک ایسی سٹریٹیجک لوکیشن پر واقع ہے جو وسطی ایشیا اور چین بڑی مارکیٹس کا معاشی دروازہ ہے۔
انہوں نے 60 کی دہائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاکستان تیزی سے ترقی کر رہا تھا اور پی آئی اے دنیا کی بہترین ایئرلائنز میں سے تھی، لیکن بدقسمتی سے ہم نے اپنا راستہ کھو دیا۔
’اب پھر سے ملک کو درست سمت میں لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

وزیراعظم نے کہا کہ کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ولولہ انگیز قیادت میں اپنے ملک میں مزید مثبت تبدیلیاں لانے کا جذبہ ہے۔ (فوٹو: پی ایم آفس)

عمران خان نے کہا کہ ہم نے انڈیا کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی بھی کوشش کی ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے اتوار کو ہونے والے پاکستان اور انڈیا کے کرکٹ میچ کا حوالہ بھی دیا، جس پر شرکا نے تالیاں بجائیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کو مہذب پڑوسیوں کی طرح رہنا چاہیے۔
’انڈیا کشمیریوں کو ان کے حقوق دے جس کی ضمانت سلامتی کونسل نے دی تھی۔‘
پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ولولہ انگیز قیادت میں اپنے ملک میں مزید مثبت تبدیلیاں لانے کا جذبہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 1960ء کی دہائی میں پاکستان کی معیشت دنیا میں تیزی سے ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل تھی، اس کے ادارے مضبوط تھے، پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن دنیا کی چوٹی کی 5، 6 ایئر لائنوں میں شمار ہوتی تھی، اس وقت پاکستان درست سمت گامزن تھا تاہم بدقسمتی سے ہم اس راستہ سے بھٹک گئے، اب ایک مرتبہ پھر ہم اسی راستے پر گامزن ہو رہے ہیں، صنعتوں کو مراعات دے رہے ہیں۔
سعودی وزیر سرمایہ کاری انجینئر خالد بن عبدالعزیز الفالح نے اپنے کلیدی خطاب میں سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دیرینہ اور پائیدار تعلقات پر زور دیا اور دوطرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور کاروباری روابط کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم آفس کی پریس ریلیز کے مطابق سعودی سرمایہ کاری کے وزیر انجینئر خالد بن عبدالعزیز الفالح نے فورم کی میزبانی کی اور کلیدی خطاب کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین اور وزیر توانائی حماد اظہر نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ ہاؤسنگ اور پن بجلی کے شعبوں میں پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع پر الگ الگ پریزنٹیشنز پیش کی گئیں۔
پریس ریلیز کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب میں پاکستان کی جغرافیائی سیاست سے جیو اکنامکس کی جانب منتقلی سے متعلق گفتگو کی۔
وزیراعظم کے مشیر خزانہ شوکت ترین نے پاکستان کی معاشی بحالی پر روشنی ڈالی اور وزیر توانائی حماد اظہر نے توانائی ، زراعت ، لائیو سٹاک اور دیگر اہم شعبوں میں مواقع کا خاکہ پیش کیا۔

تقریب میں سعودی سرمایہ کاروں اور تاجروں، پاکستان کے اہم کاروباری افراد، مملکت میں مقیم پاکستان کے نجی شعبے کے سٹیک ہولڈرز کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔(فوٹو: پی ایم آفس)

تقریب میں سعودی سرمایہ کاروں اور تاجروں، پاکستان کے اہم کاروباری افراد، مملکت میں مقیم پاکستان کے نجی شعبے کے سٹیک ہولڈرز کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ معروف سعودی فرموں بشمول ایس اے بی آئی سی ،اے سی ڈبلیو اے پاور ، مدین، ایس اے ایل آئی سی ،الزمیل گروپ، البوانی گروپ اور راعد بینک نے فورم میں شرکت کی اور پاکستان کے ساتھ گہرے تعلقات بڑھانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

شیئر: