Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کوئی پوچھے تو کہنا آصف علی آیا تھا‘

آصف علی میچ جیتنے کے بعد افغان کھلاڑیوں سے مل رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
دبئی انٹرنیشنل کرکٹ گراؤنڈ میں پاکستان نے افغانستان کو ایک سنسنی خیز مقابلے کے بعد پانچ وکٹوں سے ہرادیا۔
ایک وقت میں ایسا لگ رہا تھا کہ شاید یہ میچ افغانستان جیت جائے گا کیونکہ میچ کے آخر میں دو کھلاڑی شعیب ملک اور بابر اعظم آؤٹ ہوگئے تھے۔پاکستان کو آخری دو اوورز میں 24 رنز درکار تھے اور لگتا یوں تھا جیسے یہ میچ جیتنا پاکستان کے لیے تھوڑا مشکل ہوگا لیکن آصف علی نے پاکستان کی یہ مشکل آسان کردی۔
ان کے سامنے 19 واں اوور کرانے آئے کریم جنت اور یقیناً وہ گیند پکڑنے پر اب پچھتا رہے ہوں گے، کیونکہ ان کو اس اوور میں آصف علی نے چار بلند و بالا چھکے مارے اور چھ گیندوں پہلے یہ میچ ختم کردیا۔
ان کی اس شاندار کارکردگی پر انہیں ’پلیئر آف دا میچ‘ کا ایوارڈ دیا گیا۔ سوشل میڈیا صارفین بھی ان کی اس پرفارمنس پر ان کو سراہ رہے ہیں۔
عبدالباسط نے وزیراعظم عمران خان کا ایک پرانا جملہ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ’کوئی پوچھے تو کہنا آصف علی آیا تھا۔‘
وزیراعظم عمران خان نے بھی ایک ٹوئٹر پیغام میں پاکستان ٹیم کو جیت کی مبارکباد دی اور کہا کہ افغانستان ٹیم نے بھی متاثر کن کرکٹ کھیلی۔
‘میں نے کبھی بھی کسی کرکٹنگ نیشن کو افغانستان کی طرح اتنی جلدی بین الاقوامی کرکٹ میں ابھرتے ہوئے نہیں دیکھا اور نہ ہی اتنی مقابلے باز بنتے دیکھا ہے۔‘
آصف علی کی اس پرفارمنس کی پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نوازنے بھی خوب تعریف کی۔
اپنی ایک ٹوئیٹ میں انہوں نے کہا ’واؤ محمد آصف!!! پاور ہٹنگ کا کیا زبردست مظاہرہ کیا ہے، کیا اننگ کھیلی ہے۔‘
پاکستان کی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے بھی آصف علی کی تعریف کی اور پاکستان ٹیم کو جیت کی مبارکباد دی۔ مزاری نے افغانستان کی ٹیم کے کھیل کی بھی تعریف کی اور کہا کہ میچ کے آخری لمحوں تک افغانستان نے سب کو پریشان رکھا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ نے بھی ایک ویڈیو شیئر کی جس میں آصف علی کہہ رہے تھے ’اور کچھ میرے لائق، نام یاد رکھیں آصف علی۔‘
ان کے اس جملے کو انگلینڈ کے آلراؤنڈر بین سٹوکس نے بھی دہرایا اور کہا ’نام یاد رکھیں، آصف علی۔‘

شیئر: