Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہوسکتا ہے کہ کورونا کے مقامِ آغاز کی کبھی نشاندہی نہ ہوسکے: امریکہ

وبا کے آغاز پر یہ مفروضہ سامنے آیا تھا کہ کورونا وائرس ووہان کی لیبارٹری سے پھیلا (فائل فوٹو: روئٹرز)
امریکی انٹیلی جنس اداروں نے کہا ہے ہوسکتا ہے کہ وہ کبھی بھی کورونا وائرس کے مقامِ آغاز کی نشاندہی نہ کر سکے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعے کو کورونا وائرس کے جانوروں سے انسانوں میں منتقلی یا لیبارٹری سے اخراج کے بارے میں ایک نیا اور تفصیلی مطالعہ جاری کیا ہے۔
امریکہ کے ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس کے دفتر نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کا قدرتی ماخذ اور لیبارٹری سے وائرس کا لیک ہونا دونوں قابل فہم مفروضے ہیں۔
رپورٹ نے ان تجاویز کو بھی مسترد کیا ہے کہ کورونا وائرس ایک حیاتیاتی ہتھیار (بائیو ویپن) کے طور پر سامنے آیا۔
رپورٹ کے مطابق اس نظریے کو حامیوں کا ’ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی تک براہ راست رسائی نہیں‘ اور ان پر غلط معلومات پھیلانے کا الزام ہے۔
کورونا وائرس کے مقامِ آغاز سے متعلق امریکہ کی یہ نئی اور تفصیلی رپورٹ جمعے کو جاری ہوئی۔
چین نے امریکہ کے اس رپورٹ پر تنقید کی ہے۔ واشنگٹن میں امریکہ کے لیے چین کے سفارتخانے کے ترجمان لیو پینگیو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کا کورونا وائرس کے مقامِ آغاز کو معلوم کرنے کے لیے سائنس دانوں کے بجائے انٹیلی جنس اداروں سے کام لینا ایک مکمل سیاسی مذاق ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے کورونا کے مقامِ آغاز کو معلوم کرنے کے لیے ایک نیا پینل تشکیل دیا تھا (فائل فوٹو: روئٹرز)

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ سائنسی بنیادوں پر مقامِ آغاز کو معلوم کرنے کے مطالعے کو متاثر کرے گا اور وائرس کے ماخذ کو معلوم کرنے کے لیے عالمی کوششوں میں رکاوٹ بنے گا۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے بہت سارے حامیوں نے کورونا وائرس کو ’چینی وائرس‘ کہا تھا۔
رواں ماہ عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کے مقامِ آغاز کو معلوم کرنے کے لیے ایک نیا پینل تشکیل دیا تھا اور عالمی ادارہ صحت نے چین پر زور دیا تھا کہ وہ ابتدائی کورونا کیسز کا ڈیٹا فراہم کرے۔
چین نے بار بار ان نظریات کو مسترد کیا ہے کہ وائرس اس کی ایک لیبارٹری سے لیک ہوا ہے اور کہا ہے کہ مزید دوروں کی ضرورت نہیں ہے۔

کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں کروڑوں افراد متاثر ہوئے (فائل فوٹو: روئٹرز)

ڈبلیو ایچ او نے رواں برس وائرس کا ماخذ معلوم کرنے کے لیے چین ایک ٹیم بھجوائی تھی۔
کورونا وائرس کے بارے میں گُمان یہ کیا جاتا ہے کہ یہ 2019 میں چین کے شہر ووہان کی ایک ایسی مارکیٹ سے پھیلا جہاں زندہ جنگلی جانور فروخت کیے جاتے تھے۔ اس کے علاوہ چین پر یہ الزام بھی لگایا گیا کہ یہ وائرس ووہان کی ایک خفیہ لیبارٹری میں تیار کیا گیا۔ چین نے ان الزامات کو مسترد کیا تھا۔
چین میں سرکاری سطح پر کورونا وائرس کا پہلا کیس دسمبر 2019 رپورٹ ہوا تھا اور اسے ’ووہان کی ہوانان سی فوڈ مارکیٹ سے جوڑا گیا۔‘

شیئر: