Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیت المقدس میں یوسفی قبرستان مسمار کرنے پر حالات میں کشیدگی

قبرستان میں اردنی فوجی اور دیگر مسلمانوں کو باقیات مدفون ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)
اسرائیل میں بلدیہ نے رواں ہفتے یوسفی قبرستان مسمار کرنا شروع کردیا ہےجو بیت المقدس شہر کے باہر مقدس مقام سمجھا جاتا ہے اور جہاں 1967 کی جنگ میں ہلاک ہونے والے اردنی فوجی اور دیگر مسلمانوں کو باقیات مدفون ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق اسرائیل کی جانب سے بیت المقدس میں موجود عیسائی اور مسلمان عبادت گاہوں کے خلاف جارحانہ کارروائیوں میں ہونے والی کشیدگی کو ہوا دینے اور امریکہ اور اسرائیلی تعلقات کو نقصان پہنچانے کا خطرہ ہے۔
یوسفی قبرستان کو مسمار کئے جانے اور فلسطینی عوام کی اپنے پیاروں کی قبروں کے ساتھ ویڈیوز اور تصاویر گزشتہ روز دنیا  بھر میں وائرل ہوئی ہیں۔
ان تصاویر اور ویڈیوز میں اسرائیلی شہریوں کو حکام کے ساتھ مل کر کام کرتے  ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔
دیگر مقامی اسرائیلی شخصیات نے دلیل دی ہے کہ قبرستان کو ایک عوامی پارک میں منتقل کیا جانا چاہیے جو فلسطینیوں کے لیے قابل رسائی ہو۔
لیکن بہت سے مقامی لوگوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کا اصل مقصد مسجد اقصیٰ تک رسائی کا راستہ بنانا ہے۔
بیت المقدس میں اردنی وقف کونسل کے ڈائریکٹر عزام خطیب نے خبردار کیا کہ بیت المقدس شہر اور الاقصیٰ کی صورت حال انتہائی سنگین ہے۔
اخبار البلاد ویب سائٹ کے ساتھ انٹرویو میں عزام خطیب نے کہا ہے کہ انہیں خدشہ  ہے کہ آنے والے دنوں میں صورتحال  اور بھی زیادہ سنگین ہو سکتی ہے۔

عیسائیوں کی عبادت گاہوں کے خلاف بھی جارحانہ کارروائیوں کی جا رہی ہیں۔(فوٹو ٹوئٹر)

انہوں نے مزید کہا کہ 1967 میں بیت المقدس پر قبضے کے بعد سے شہر میں ہماری تمام اراضی خطرے سے دوچار ہے۔
جب کہ دوسری جانب بیت المقدس کے بہت سے شہری اپنی سرزمین اور مقدس مقامات کی حفاظت میں سامنے آئے ہیں۔
عزام  خطیب کا کہنا ہے کہ ہم یہ ضروری سمجھتے ہیں کہ دیگر ممالک ہماری حمایت کریں، انہوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ شہر میں  ہماری اور عیسائیوں کی مدد کی جائے جو اسرائیلی پابندیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
دریں اثنا 27 اکتوبر کو سادہ لباس اسرائیلی پولیس اور دیگر سیکورٹی اہلکاروں نے مشرقی  بیت المقدس میں موجود کیتھولک ہاؤس آف ابراہم میں منعقد ہونے والی ثقافتی سرگرمیوں میں بھی رکاوٹ ڈالی اور دعویٰ کیا کہ یہ تقریب غیر قانونی تھی۔
 

شیئر: