Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیوزی لینڈ میں چمگادڑ کو سال کے ’بہترین پرندے‘ کا ایوارڈ

پیکا پیکا تو روا کی نسل کو چوہے، پوسمز، سٹوٹس اور بلیاں سے خطرہ ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
کورونا وائرس کی وبا کے پھوٹتے ہی جس ایک جاندار کو سب سے زیادہ کوسا جا رہا تھا وہ تھا چمگادڑ۔ لیکن نیوزی لینڈ میں رواں ماہ چگادڑ کو سال کے بہترین پرندے کے ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔
برطانوی اخبار ’دا گارڈیئن‘ کے مطابق ہر سال پرندوں کا یہ مقابلہ کروانے والے ادارے فوریسٹ اینڈ برڈ نے اس بار کبوتروں کے درمیان چمگادڑ کا بھی نام مقابلے کے لیے ڈال دیا۔
پیکا پیکا توُ روا یا لمبی دُم والے چمگادڑ نیوزی لینڈ میں پائے جانے والے چمگادڑوں کی دو اقسام میں سے ایک ہیں اور دنیا میں سب سے زیادہ نایاب ممالیہ ہیں۔
ان کا سائز انگوٹھے جتنا ہوتا ہے اور جب یہ پیدا ہوتے ہیں اس وقت یہ شہد کی بڑی مکھی جتنے چھوٹے ہوتے ہیں۔  
پرندوں کے مقابلے کے لیے ووٹنگ اتوار کی رات کو بند ہوئی۔
فوریسٹ اینڈ برڈ کی لسی فینکر ہیتھر نے ریڈیو نیوزی لینڈ سے پیر کو بات کرتے ہوئے مقابلے کی جیت کا اعلان کیا۔
انہوں نے بتایا کہ پیکا پیکا توُ روا کو تین ہزار ووٹوں سے برتری حاصل ہوئی۔
’ہمارے پاس تقریباً 58 ہزار ووٹ تھے اور وہ دنیا بھر سے آئے تھے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس مقابلے کی 17 برس کی تاریخ میں رواں سال سب سے زیادہ ووٹ ڈالے گئے۔  
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ’چمگادڑ نیوزی لینڈ کا واحد آبائی زمینی ممالیہ ہے اور اسے قومی سطح پر اہم سمجھا جاتا ہے۔ چمگادڑ کو اسی طرح کے خطرات ہیں جو ہمارے قومی پرندوں کو ہیں تو اس سال ہم نے سوچا ہم اور لوگوں کو اس بارے میں آگاہ کریں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ان چمگادڑوں کی نسل کو چوہے، پوسمز، سٹوٹس اور بلیوں سے خطرہ ہے، جو ان کی آبادی کو ہر سال پانچ فیصد سے کم کر رہے ہیں۔
چمگادڑوں کے بعد اس مقابلے میں دوسرے نمبر پر دنیا کے واحد رات بھر جاگنے اور نہ اُڑنے والے طوطے، کاکاپو، کا نام آیا ہے۔ کاکاپو گذشتہ سال کے مقابلے میں جیتا تھا۔

شیئر: