Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عالمی رہنما ’جیمز بانڈ جیسی پوزیشن میں ہیں‘، بورس جانسن کا کوپ 26 میں خطاب

بورس جانسن نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ ’اگر ہم ناکام ہوئے تو نوجوان نسل ہمیں معاف نہیں کرے گی۔(فوٹو: عرب نیوز)
برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے گلاسگو میں موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق اقوام متحدہ کے کوپ26  کے سربراہی اجلاس کے سیکشن کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ عالمی رہنما تقریباً جیمز بانڈ کے ’ جیسی پوزیشن میں‘ ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ جیمز بانڈ ’عام طور پر اپنی انتہائی منافع بخش فلموں کے کلائمیکس پر پہنچتا ہے جو ’ڈومز ڈے ڈیوائس‘ میں الجھے ہوئے ہوتے ہیں، وہ شدت سے یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ اسے بند کرنے کے لیے کس رنگ کے تار کو کھینچنا ہے، جب کہ ایک سرخ ڈیجیٹل گھڑی بے بسی سے ایک دھماکے کی طرف ٹک ٹک کرتی ہے جس سے انسانی زندگی کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ میرے ساتھی عالمی رہنما آج جیمز بانڈ کی طرح تقریباً اسی پوزیشن میں ہیں، لیکن المیہ یہ ہے کہ یہ کوئی فلم نہیں ہے اور یہاں ڈومز ڈے کی ڈیوائس حقیقی ہے۔ اربوں پسٹن و فرنس اور انجن جن کی مدد سے ہم کاربن کو ہوا میں زیادہ اور زیادہ تر کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر ہم ناکام ہوئے تو وہ(نوجوان نسل) ہمیں معاف نہیں کرے گی۔ وہ جان لیں گے کہ گلاسگو ایک تاریخی موڑ تھا جب تاریخ بدلنے میں ناکام رہی تھی اور وہ درست ہوں گے۔کوپ 26 موسمیاتی تبدیلی کی کہانی کا خاتمہ نہیں کرے گا اور نہ ہی کر سکتا ہے۔‘

پیرس معاہدے سے علیحدگی پر بائیڈن کی معافی

دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ماحولیاتی تبدیلی کے عالمی معاہدے (پیرس معاہدے) سے علیحدگی کے فیصلے پر عالمی رہنماؤں سے معافی مانگی۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے بحران سے نمٹنے کو ایک معاشی موقع کے طور پر دیکھنا چاہیے۔
ٹرمپ، جس نے پیرس معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا، کے حوالے سے بائیڈن نے کوپ 26 سربراہی کانفرنس کو بتایا کہ ’میرا خیال ہے کہ مجھے معافی نہیں مانگنی چاہیے لیکن میں اس حقیقت کے لیے کہ امریکہ گذشتہ انتظامیہ کے دور میں پیرس معاہدے سے الگ ہو گیا تھا، معافی مانگتا ہوں کیونکہ اس اقدام نے ہمیں کچھ پیچھے دھکیل دیا۔‘
بائیڈن نے عالمی رہنماؤں کو بتایا کہ صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے پہلا قدم پیرس معاہدے میں دوبارہ شمولیت کے حوالے سے اٹھایا۔
ٹرمپ نے کہا تھا کہ پیرس معاہدے سے ملازمتیں ختم ہوگئیں۔ تاہم جو بائیڈن نے اپنے خطاب میں کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے سے معیشتوں کو نقصان نہیں بلکہ بڑھاوا ملے گا۔

شیئر: