Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا بمقابلہ افغانستان: ’اپ سیٹ ہو جائے اور انڈیا جیت جائے‘

انڈیا آج ٹی20 ورلڈ کپ کا تیسرا میچ افغانستان کے خلاف کھیلے گا اور یہ ان کے لیے ’ڈو اور ڈائی‘ میچ کی حیثیت رکھتا ہے۔
انڈیا اپنے گزشتہ دو میچ پاکستان اور نیوزی لینڈ سے ہار چکا ہے۔ گروپ 2 میں پاکستان وہ واحد ٹیم ہے جو اپنے چاروں میچ کھیل کر سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر چکی ہے۔
گروپ 2 میں افغانستان تین میں سے دو میچز جیت کر پوائنٹس ٹیبل پر چار پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، جبکہ نیوزی لینڈ اپنے دو میچز میں سے ایک جیت کر دو پوائنٹس کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔
گزشتہ روز پاکستان سے ہارنے والی نمیبیا کی ٹیم گروپ میں دو پوائنٹس کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے۔ چیمیبیئن سائیڈ نے اپنی واحد فتح سکاٹ لینڈ کے خلاف حاصل کی ہے۔
اگر انڈیا آج افغانستان سے ہار جاتا ہے تو اس کے لیے اس میگا ایونٹ کے سیمی فائنل کے دروازے بند ہو جائیں گے اور سیمی فائنل تک رسائی کے لیے بس دو ہی امیدوار افغانستان اور نیوزی لینڈ رہ جائیں گے۔ انڈیا کے میچ جیتنے کی صورت میں بھی اس کے لیے سیمی فائنل تک رسائی آسان نہیں ہو گی کیونکہ اس کو افغانستان کے خلاف نہ صرف یہ میچ جیتنا ہے بلکہ بڑے مارجن سے جیتنا ہے۔
انڈین ٹیم کے ساتھ اگر مگر کی یہ صورتحال اور سیمی فائنل میں پہنچنے سے محرومی کا خدشہ سوشل میڈیا خصوصاً ٹوئٹر کے صارفین کی گفتگو کا اہم موضوع ہے۔
انڈین کومینٹیٹر ہرشا بھوگلے نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’انڈیا کو نہ صرف یہ میچ جیتنا ہے بلکہ ایک بڑے مارجن سے جیتنا ہے۔ اس کے لیے انہیں نڈر اور بہادرانہ اپروچ اپنانا ہو گی۔‘
 

انڈیا کی ٹی 20 ورلڈکپ میں پوزیشن پر سوشل میڈیا صارفین ٹیم کا مذاق اڑاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
عظیم الحق نامی صارف نے لکھا کہ ’مجھے معلوم ہے کہ ٹی20 ورلڈ کپ میں آپ سب انڈیا کی پرفارمنس سے مایوس ہیں۔ لیکن پلیز نوٹ فرما لیں، انڈیا کے لیے اس ٹورنامنٹ میں کم بیک کرنے کے تین راستے ہیں: دبئی سے دہلی، ابوظہبی سے دہلی اور شارجہ سے دہلی۔‘ 
 

’پیکو‘ نامی صارف نے میچ پر تبصرہ کرنے کے لیے میم کا سہارا لیا۔ اس تصویر پر لکھا تھا ’آج دیکھیے میرے ساتھ ایک دل دہلا دینے والی واردات۔‘
’کٹ کٹاو‘ نامی ٹوئٹر اکاؤنٹ نے لکھا کہ ’میں محسوس کر رہا ہوں کہ آج اپ سیٹ ہو سکتا ہے۔ شاید انڈیا جیت جائے۔‘
 

سہیل چندوک نامی صارف نے انڈیا کی بیٹنگ کا منفی پہلو بتاتے ہوئے لکھا کہ ’اس ٹی20 ورلڈکپ میں انڈیا کا مسئلہ سپنرز کے خلاف جلدی رنز نہ کرنا ہے۔ افغانستان کے پاس ایک نہیں کئی اچھے سپنرز راشد، نبی اور مجیب ہیں۔‘

سابق انڈین کپتان سنیل گواسکر بھی اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں کہ ’افغانستان کی ٹیم آسان حریف نہیں ہو گی کیونکہ وہ ٹی20 کرکٹ سے محبت کرتے ہیں۔‘
انہوں نے افغانستان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’افغانستان کے پاس مسٹری سپنرز ہیں اور وہ بیٹسمین ہیں جو تیز ہٹیں لگانا پسند کرتے ہیں۔ سب سے بڑی بات ان کے پاس راشد خان ہیں۔‘

شیئر: