Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈسکہ ضمنی الیکشن، ’مشینری اور انتخابی عملہ قانون شکنوں کے کٹھ پتلی بنے رہے‘

الیکشن کمیشن نے ڈسکہ کے ضمنی الیکشن میں دھاندلی کی شکایات پر انکوائری کرانے کا حکم دیا تھا۔ فائل فوٹو: اے پی پی
این اے 75 ڈسکہ ضمنی الیکشن کی انکوائری کے بعض نکات ایک لیک رپورٹ کے ذریعے سامنے آئے ہیں جس کے مطابق پریذائڈنگ افسران کی گمشدگی اتفاق نہیں بلکہ منصوبہ بندی کے تحت ہوئی۔
الیکشن کمیشن کی انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پریذائڈنگ افسران کو پہلے پسرور پھر سیالکوٹ لے جایا گیا۔
انکوائری رپورٹ میں وزیراعلیٰ پنجاب کی سابق مشیر فردوس عاشق اعوان کی جانب بھی اشارہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر ڈسکہ کے گھر پر ضمنی انتخاب میں دھاندلی کے لیے میٹنگ ہوئی جس میں  فردوس عاشق اعوان اور ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ تعلیم محمد اقبال اور دیگر موجود تھے۔
رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری علی عباس بھی اس میٹنگ میں موجود تھے۔ اس اجلاس میں پریذائڈنگ افسران کو شناختی کارڈ کی نقول پر بھی ووٹ ڈالنے کی اجازت دینے کا کہا گیا، اور الیکشن عملے کو کہا گیا پولیس اور انتظامیہ کے کام میں مداخلت نہیں کرنی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انتخابی عملہ اور سرکاری مشینری قانون شکنوں کے کٹھ پتلی بنے رہے۔
انکوائری رپورٹ میں لاپتہ پریذائڈنگ افسران کا کردار بھی مشکوک قرار دیا گیا ہے جبکہ انکوائری میں الیکشن کمیشن نے اپنے افسران کو بھی ذمہ دار قرار دیا ہے۔
رپورٹ میں ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر اور ریٹرننگ افسر کو آئندہ انتخابی ڈیوٹی سے دور رکھنے کی سفارش کی گئی ہے۔

ڈسکہ کے ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ ن کی نوشین افتخار نے تحریک انصاف کے امیدوار کو شکست دی تھی۔ فائل فوٹو

خیال رہے کہ ڈی آر او عابد حسین اور آر او اطہر عباسی الیکشن کمیشن کے اپنے افسران تھے۔
انکوائری کمیٹی نے فارم 45 اور 46 میں ترمیم کی بھی سفارش کی ہے اور فارم 45 اور 46 میں پولنگ ایجنٹ کی ریسیونگ کا خانہ شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ریٹرننگ افسران میں بروقت فیصلہ کرنے کا فقدان نظر آیا جبکہ پولنگ کے روز ہونے والے واقعات سے پولیس اور انتظامیہ آگاہ تھی لیکن ان واقعات کی روک تھام کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نطر نہیں آئے۔
رپورٹ کے مطابق پولیس نے اپنی ذمہ داریاں پوری طرح ادا کرنے میں کوتاہی برتی۔

شیئر: