Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یارکشائر کرکٹ کلب میں نسل پرست تنازع  کی تحقیقات کا فیصلہ

کاونٹی کلب کے ذمہ داران کا فرض ہے کہ کھلاڑیوں کو ہراساں ہونے سے بچائیں۔ (فوٹو ٹوئٹر)
انگلینڈ میں مساوات اور انسانی حقوق کمیشن نے یارکشائر کاونٹی کرکٹ کلب میں  ہونے والے نسل پرستی کے تنازع  کی تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق انگلینڈ کی یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب کے سابق کھلاڑی پاکستان نژاد عظیم رفیق کو ساتھی کھلاڑیوں کی جانب سے نسل پرستی کی بنیاد پر بدسلوکی اور غنڈہ گردی کا نشانہ بنایا گیا۔
ساتھی کھلاڑیوں کے اس اقدام پر حقوق کمیشن نے شدید  تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے یارکشائر کلب کو خبردار کیا اور کلب کی جانب سے اس کے معاملہ پر کی جانے والی تحقیقات کی رپورٹ جمع کرانے کا کہا ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ میں کلب کی جانب سےنتیجہ اخذ کیا گیا ہےکہ یہ حالیہ واقع  کھلاڑیوں کے درمیان محض ایک آپسی اور دوستانہ مذاق کے مترادف تھا۔
واضح رہے کہ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے جمعرات کو یارکشائر کاونٹی کرکٹ کلب کو اہم میچوں کی میزبانی سے معطل کر دیا ہے اور واقعہ کی تحقیقات کو مکمل طور پر ناقابل قبول قراردیا ہے۔
یارکشائر کاونٹی کلب کی جانب سے دیگر کھلاڑیوں کے الگ الگ بیانات کی بھی تحقیقات کی جا رہی ہے۔ جس میں ایک مسلمان کھلاڑی نے الزام لگایا ہےکہ واقعہ کے دوران ساتھی کھلاڑیوں نے نمازکی چٹائی کی بے حرمتی کرتے ہوئے توہین آمیز جملے کسے۔
انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ مارشل بو نےاس معاملے پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ برطانیہ میں مساوات کے نگہبان ہونے کے ناطے ہمیں یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب میں ہونے والے اس فرقہ وارانہ واقعہ پر گہری تشویش ہے۔

کاؤنٹی کرکٹ کلب میں ہونے والے فرقہ وارانہ واقعہ پر گہری تشویش ہے۔ (فوٹو ٹوئٹر)

مارشل بو کا کہنا ہے کہ ہم نے کلب سے ان کی تحقیقاتی رپورٹ کی مکمل دستاویز سمیت ان واقعات سے متعلق مزید معلومات فراہم کرنے کی درخواست کی ہے، جس کا مقصد اس بات کا تعین کرنا ہے کہ آیا قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے یا نہیں اور اگر واقعی ایسا ہوا ہے تو ہم اس کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔
مارشل نے زوردے کر کہا کہ تمام کاونٹی کرکٹ کلب کے ذمہ داران کا فرض ہے کہ وہ اپنےملازمین کو اس قسم کی غنڈہ گردی اور ہراساں ہونے سے بچائیں۔
 

شیئر: