Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شاہ سلمان مرکز کے تعاون سے یمنیوں کے لیے طبی خدمات جاری

کنگ سلمان ہیومینیٹرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر مئی 2015 میں قائم کیا گیا تھا۔(فوٹو ایس پی اے)
یمن کے عدن گورنریٹ میں مصنوعی اعضا اور جسمانی بحالی مرکز میں کنگ سلمان ہیومینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹرکے تعاون سے یمنیوں کے لیے طبی خدمات کی فراہمی جاری ہے۔
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق اس مرکز نے ایک ماہ میں 446 افراد کے لیے خدمات فراہم کیں جن میں 228 مریضوں کے لیے مصنوعی اعضا کی تیاری، فٹنگ، دیکھ بھال، ان کی ترسیل، پیمائش اوردیکھ بھال شامل ہے۔
اس مرکز نے397 مریضوں کے لیے دیگر علاج بھی فراہم کیے جن میں جسمانی تھراپی اور مشاورت شامل ہے۔
یہ منصوبہ یمن میں صحت کے شعبے کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے مملکت کی  کوششوں کا حصہ ہے جس کی نمائندگی کنگ سلمان ہیومینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر کرتا ہے۔
دریں اثنا کنگ سلمان ہیومینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر کے موبائل میڈیکل نیوٹریشن کلینک نے الحدیدہ گورنریٹ میں چار ہزار 275  مریضوں کو علاج کی خدمات فراہم کیں۔
کنگ سلمان ہیومینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر نے یمن میں 3.9 بلین ڈالر سے زیادہ کی لاگت سے 629 منصوبے نافذ کیے ہیں۔
کنگ سلمان ہیومینیٹرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر مئی 2015 میں قائم کیا گیا تھا۔ مرکز نے اب تک دنیا کے 69 ممالک میں مختلف قسم کے 1705 امدادی منصوبے شروع کیے ہیں۔
یہ منصوبے 144 مقامی،علاقائی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون سے شروع کیے گئے ہیں۔ ان منصوبوں پر 5.43 بلین ڈالر کی رقم خرچ کی گئی ہے۔

دنیا کے 69 ممالک میں 1705 امدادی منصوبے شروع کیے ہیں۔(فوٹو ایس پی اے)

کنگ سلمان ہیو مینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر کی حالیہ رپورٹ کے مطابق جن ممالک نے اس مرکز کے منصوبوں سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا ان میں یمن شامل ہے جہاں 3.53 ارب ڈالرکے منصوبے شروع کیے گئے۔
اس کےعلاوہ فلسطین میں 363 ملین ڈالر، شام میں 305 ملین ڈالر اور صومالیہ میں 203 ملین ڈالر کے منصوبے شامل ہیں۔
کنگ سلمان ہیو مینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر نے عالمی ادارہ خوراک پروگرام، بچوں کے لیے اقوام متحدہ کے ایمرجنسی فنڈ اور ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ شراکت بھی کی ہے۔
کنگ سلمان ہیومینیٹرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر کی جانب سے انسانیت کی خدمت، امدادی اور ترقیاتی سرگرمیوں کے لیے عرب اور دیگر اسلامی ممالک میں کئی منصوبے جاری ہیں۔
 

شیئر: