Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیرملکیوں کو مکہ اور مدینہ میں ریئل سٹیٹ فنڈز میں سرمایہ کاری کی مشروط اجازت 

غیرملکی املاک براہ راست خریدنے کے مجاز نہیں ہوں گے(فوٹو عرب نیوز)
سعودی کیپٹل مارکیٹ اتھارٹی نے غیر سعودیوں کو بالواسطہ طریقے سے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے اندر واقع املاک میں سرمایہ کاری کی مشروط اجازت دی ہے۔
غیرملکی مکہ اور مدینہ میں املاک براہ راست خریدنے کے مجاز نہیں ہوں گے بلکہ ایسے انویسٹمنٹ  فنڈز میں سرمایہ لگا سکیں گے جو فنڈز مکہ اور مدینہ میں املاک کے مکمل یا جزوی طور پر مالک ہوں گے۔ 
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق کیپٹل مارکیٹ اتھارٹی نے مالیاتی اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ شہروں میں واقع املاک میں سرمایہ لگانے والے فنڈز میں سرمایہ کاری لگاتے وقت املاک کے حوالے سے غیر ملکیوں کے قانون ملکیت کی پابندی کریں۔
یہی پابندی اس وقت بھی ضروری ہوگی جب دونوں شہروں میں سرمایہ لگانے والے انویسٹمنٹ فنڈز اپنا کاروبار ختم کررہے ہوں۔
کیپٹل مارکیٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ نئے فیصلے سے مالیاتی مارکیٹ کو فروغ ملے گا۔ متنوع قسم کی فنڈنگ کے ذریعے کے طور پر مالیاتی منڈی پر انحصار کا نیا راستہ کھلے گا۔ اس کی بدولت سعودی وژن 2030 کے وہ اہداف بھی بہتر شکل میں حاصل ہوں گے جن کا مقصد سعودی مالیاتی منڈی کو مقامی اور غیرملکی سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش بنانا ہے۔ 
کیپٹل مارکیٹ اتھارٹی اس فیصلے کے حوالے سے انویسٹمنٹ فنڈ کے موثر کردار کے بارے میں بڑی توقعات وابستہ کررہی ہے۔ اتھارٹی کو امید ہے کہ انویسٹمنٹ فنڈ، ریئل سٹیٹ فنڈنگ، چھوٹے اور درمیانے سائز کی کمپنیوں نیز ریفنڈنگ جیسی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کریں گے۔

سرمایہ کار مکہ مکرم اور مدینہ کی جائدادوں میں سرمایہ لگانا چاہتے ہیں(فوٹو ایس پی اے)

الاول کیپٹل میں سرمایہ منڈیوں کے فنڈز سیکٹر کے سربراہ علا آل ابراہیم نے کہا ہے کہ بہت سارے سرمایہ کار مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی جائدادوں میں سرمایہ لگانا چاہتے ہیں۔ نئے فیصلے سے مملکت میں مقیم اور بیرون مملکت موجود غیرملکیوں کے سامنے سے مقدس شہروں میں انویسٹمنٹ کی بڑی رکاوٹ دور ہوگئی۔
آل ابراہیم کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ مقدس شہروں میں ریئل کمپنیوں کے ریئل سٹیٹ شیئرز غیرملکیوں کو فروخت کرنے کی اجازت کے  حوالے سے ابتدائی قدم نہیں۔
انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ فنڈ کے ڈائریکٹر کو فنڈ کی لیڈنگ اور فنڈ میں انویسٹمنٹ کے حوالے سے تمام اختیارات حاصل ہوں گے۔ 
علا ابراہیم نے کہا کہ فیصلہ بڑا واضح ہے۔ اس میں انویسٹمنٹ فنڈ ختم کرنے کی صورت میں غیرملکیوں کے جائداد کی ملکیت کا مسئلہ بھی سلجھا دیا ہے تاکہ یہ فیصلہ مکہ اور مدینہ میں غیرملکیوں کو جائداد کا مالک نہ بننے کے فیصلے سے نہ ٹکرائے۔
اگر فنڈ کا تصفیہ ہوگا تو ایسی صورت میں غیرملکی سرمایہ کار کو مقدس شہروں میں موجود ان جائدادوں کی قیمت نقد دینا ہوگی جو فنڈ نے وہاں خریدی ہوئی ہوں گی البتہ غیرملکی ان جائدادوں کا براہ راست مالک نہیں بنیں گے۔ 

شیئر: