Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صوبہ پنجاب میں ڈینگی بے قابو کیوں ہو رہا ہے؟ 

سابق وزیر صحت پنجاب خواجہ سلمان کے مطابق موجودہ حکومت نے بروقت اقدامات نہیں کیے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں ڈینگی وائرس نے ایک مرتبہ پھر وبائی شکل اختیار کر لی ہے۔ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک ہی روز میں وائرس سے پانچ ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں، جبکہ اس وقت بخار کو کم کرنے والی دوا پیناڈول بھی مارکیٹ میں نایاب ہو چکی ہے۔
محکمہ صحت پنجاب کی جانب سے جاری کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق صوبہ بھر میں ایک ہی روز میں 550 ڈینگی کے مریض سامنے آئے ہیں جو اس وبا کے آغاز سے لے کر اب تک ایک ہی روز میں متاثر ہونے والے افراد کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ 
صوبائی دارالحکومت سمیت تمام ہسپتالوں میں مختص ڈینگی وارڈز اس وقت مریضوں سے بھر چکے ہیں۔ وزیر صحت یاسمین راشد نے سرکاری مشینری کو مزید متحرک کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ماضی میں ڈینگی وبا کو مکمل کنٹرول میں لایا گیا تھا تو اس بار ایسے کیا حالات پیدا ہوئے کہ وائرس پر قابو نہیں پایا جا سکا؟
سابق وزیر صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ موجودہ حکومت نے ساون کے موسم میں وہ اقدامات نہیں کیے جو اس وبا کے شروع ہونے سے پہلے کرنے چاہئیں تھے۔
’اس بات میں کوئی راکٹ سائنس نہیں کہ یہ حکومت ہر کام میں کیوں ناکام ہو رہی ہے۔ جب 2011 میں پہلی بار ڈینگی وارڈ بنایا گیا تو ساتھ ہی بڑے پیمانے پر اس کی مستقل روک تھام کے اقدامات کیے گئے تھے اور ایس او پیز کو قانونی دستاویز کی شکل دی گئی تھی۔ کسی اندھے کو بھی وہ ایس او پیز دے دو تو وہ اس وائرس کو بروقت روک سکتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت نے نہ تو سپرے کیا ہے اور نہ مچھر کے انڈوں کو تلف کرنے کے لیے کوئی اقدامات کیے ہیں۔
’ہمارے لیے اس وقت سب سے بڑا مشکل کام یہ تھا کہ اس وائرس کے بارے میں لٹریچر بالکل موجود نہیں تھا۔ ہر چیز صفر سے شروع ہوئی اور ایک سال میں اس موذی وائرس کا خاتمہ کیا گیا۔ اس حکومت کے ذمے تو کچھ تھا ہی نہیں۔ صرف ایس او پیز پر عملدرآمد کرنا تھا۔‘

پنجاب کے مختلف ہسپتالوں میں اکیس سو ڈینگی کے مریض زیر علاج ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

پنجاب کی موجودہ وزیر صحت یاسمین راشد نے ان الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ بچگانہ الزامات ہیں۔ اس وقت محکمہ صحت کی تمام طاقت اس مرض کو روکنے کے لیے لیے صرف ہو رہی ہے۔ جو لوگ اس بات پر اعتراض کر رہے ہیں کہ ہم نے کیا کیا ہے۔ ان کو اندازہ نہیں ہے اس وقت ہم کورونا سے بھی لڑ رہے ہیں اور ڈینگی سے بھی۔‘
جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ حکومت پر یہ بھی الزام لگایا جا رہا ہے کہ ڈینگی ایس او پیز پر عمل درست طریقے سے نہیں کیا جا رہا تو یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک بے وقوفانہ بات ہے کیونکہ کوئی بھی ایشو ایس او پی ایز کے بغیر حل ہی نہیں کیا جا سکتا۔ ہمارے دور میں کورونا آیا ہے تو ہر چیز کے ایس او پیز بنائے گئے ہیں۔ چاہے وہ فاصلہ رکھنے سے متعلق ہو، چاہے وہ سیمپل لینے سے یا ویکسن کا معاملہ ہو۔ اور اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ ان ایس اوپیز پر ہمارے کاپی رائٹس ہیں، کام ہوتا ہی ایسے ہے۔‘ 
محکمہ صحت پنجاب کے مطابق ڈینگی وبا میں اب تک 14 ہزار 500 سو افراد ایسے ہیں جن کو ہسپتال لایا گیا۔ جبکہ اس وقت 2100 افراد پنجاب کے مختلف ہسپتالوں میں زیرِعلاج ہیں۔
 وزیر صحت کا کہنا ہے کہ ایس او پیز پر عمل درآمد کرتے ہوئے ایک روز میں  محکمہ صحت کی ٹیموں نے صرف لاہور میں 59,471 ان ڈور مقامات کو چیک کیا۔  

شیئر: