Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آزادی کے بیان پر غلط ثابت کردیں پدما شری واپس کر دوں گی‘

کنگنا رناؤت نے اپنی انسٹاگرام سٹوریز پر ایک کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے ناقدین کو جواب دیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
کنگنا رناؤت نے انڈیا کی آزادی سے متعلق اپنے بیان کے دفاع میں کہا ہے کہ وہ اپنا پدما شری ایوارڈ واپس کرنے کو تیار ہیں اگر کوئی انہیں 1947 میں ہونے والے واقعات سے روشناس کرا دے۔
واضح رہے کہ کنگنا رناوت نے 1947 کی آزادی کو ’بھیک‘ کہہ کر انڈیا کی اصل آزادی کے تاریخ 2014 کو قرار دیا تھا جب نریندر مودی کی جماعت حکومت میں آئی تھی۔
 
کنگنا رناؤت کے اس بیان کے بعد ملک کی بعض سیاسی جماعتوں نے اداکارہ سے پدما شری ایوارڈ واپس لے کر ان پر بغاوت کا مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔  
کنگنا رناؤت نے اپنے انسٹاگرام کی سٹوریز پر ایک کتاب کے کچھ حصوں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ’ایک ہی انٹرویو میں سب کچھ بہت واضح طور پر بیان کیا گیا ہے، 1857 میں آزادی کے لیے پہلی اجتماعی لڑائی ہوئی تھی۔۔اس کے ساتھ ساتھ سبھاش چندر بوس، رانی لکشمی بائی اور ویر سوارکر جی جیسی عظیم شخصیات نے قربانیاں دی تھیں۔‘
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ ’1857 (کے بارے میں) میں جانتی ہوں لیکن مجھے خبر نہیں ہے کہ 1947 میں کوئی جنگ ہوئی تھی۔ اگر کوئی میرے علم میں لے آئے تو میں اپنا پدما شری ایوارڈ واپس کر دوں گی اور معافی بھی مانگوں گی۔۔۔برائے مہربانی اس میں میری مدد کریں۔‘
اس کے ساتھ ساتھ کنگنا رناؤت نے لکھا ہے کہ ’میں نے شہید رانی لکشمی بائی کی زندگی پر مبنی فیچر فلم میں کام کیا ہے۔۔۔آزادی کی 1857 میں ہونے والی جنگ پر وسیع پیمانے پر تحقیق کی ہے۔ قوم پرستی اور دائیں بازو کو تقویت ملی۔لیکن وہ اچانک ختم کیوں ہوگئی؟ گاندھی نے بھگت سنگھ کو مرنے کیوں دیا۔ نیتا بوس کو ہلاک کیو ں کیا گیا اور انہیں کبھی گاندھی جی کی حمایت حاصل نہیں ہوئی؟ تقسیم کی لکیر سفید فام شخص نے کیوں کھینچی۔۔۔؟ آزادی کا جشن منانے کے بجائے انڈین ایک دوسرے کو مارتے کیوں ہیں۔ یہ کچھ سوالوں کے جواب میں ڈھونڈ رہی ہوں برائے کرم ان کے جوابات ڈھونڈنے میں میری مدد کریں۔‘

عام آدمی پارٹی نے کنگنا رناؤت کے  بیانات پر ان کے خلاف مقدمے کے لیے درخواست جمع کروائی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی 

انہوں نے کہا کہ وہ اس کے نتائج کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
’جہاں تک 2014 میں آزادی کا تعلق ہے میں نے خاص طور پر کہا تھا کہ ہم بظاہر تو آزاد ہوں گے لیکن انڈیا کا شعور اور ضمیر 2014 میں آزاد ہوا تھا۔ ایک مردہ تہذیب زندہ ہوئی تھی، اپنے پر ہلائے تھے اور اب تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔۔۔‘
کنگنا رناؤت کا ماننا ہے کہ ’آج پہلی بار۔۔۔لوگ ہمیں انگریزی نہ بولنے، چھوٹے علاقوں سے تعلق رکھنے اور انڈیا میں بنی اشیا استعمال کرنے پر شرمندہ نہیں کر سکتے۔‘
عام آدمی پارٹی نے کنگنا رناؤت کے ’قتنہ پرور اور اشتعال انگیز‘ بیانات پر ان کے خلاف مقدمے کے لیے ممبئی پولیس میں درخواست جمع کروائی ہے۔
دوسری جانب بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم پی ورون گاندھی سمیت کچھ سیاستدانوں نے ان کے بیانات پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

شیئر: