Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آسٹریلیا بمقابلہ نیوزی لینڈ: ’آج اندازہ ہوا پاکستانی ٹیم کتنا اچھا کھیلی تھی‘

ولیمسن نے 48 گیندوں پر 85 رنز بنائے (فوٹو: نیوزی لینڈ کرکٹ)
ٹی20 ورلڈ کپ کے فائنل میں آسٹریلیا نے تقریبا یکطرفہ مقابلے کے بعد فتح اپنے نام کی تو یہ تماشائیوں کے بڑے رش سے محروم سٹیڈیم میں کینگروز کی ایسی کامیابی تھی جس نے انہیں پہلی ٹی 20 ورلڈ کپ ٹرافی دلائی۔
میچ سے قبل اور اس کے دوران پاکستان سے تعلق رکھنے والے ٹویپس کی ٹائم لائنز پر واضح اکثریت جہاں نیوزی لینڈ کی حامی دکھائی دی وہیں فائنل کے پھینکے رنگوں کا تذکرہ بھی کیا جاتا رہا۔
کرکٹ مبصرین اور شائقین میں سے کچھ نے جہاں میچ میں شریک کھلاڑیوں اور دونوں ٹیموں کی کارکردگی کو موضوع بنایا وہیں فائنل مقابلے کا ٹھنڈا ٹھنڈا ماحول بھی موضوع بنا رہا۔
حماد احمد نامی ایک ٹویپ نے لکھا کہ ’آج بھی کوئی میچ ہے؟‘

سیمی فائنل میں پاکستان کے مقابلے میں کامیابی حاصل کرنے والے کینگروز نے فائنل جیت کر ورلڈ کپ ٹرافی بھی اپنے نام کی تو کچھ شائقین ان کے مقابلے میں نیوزی لینڈ کی پھیکی کارکردگی کا شکوہ کرتے دکھائی دیے۔
وجیہ ثانی نامی ٹویپ نے لکھا ’آج کا میچ دیکھ کر اندازہ ہوا ۔۔ پاکستانی ٹیم کتنا اچھا کھیلی تھی۔۔ مستقل آسٹریلیا کو دباؤ میں رکھا اور انیسویں اوور کے آغاز تک میچ پھنسا ہوا اور سنسنی خیز تھا۔ ۔‘
سٹیڈیم میں کوئی خاص سرگرمی نہ ہونے کا شکوہ تواتر سے کیا گیا تو عبدالغفار نامی سپورٹس جرنلسٹ نے لکھا ’سبق، ورلڈ کپ کا فائنل کبھی بھی بور نہیں ہو سکتا۔‘

سابق پاکستانی کرکٹر شعیب اختر نے میچ کے اختتام پر کھلاڑیوں کی انفرادی کارکردگی پر انہیں دیے گئے انعامات کو موضوع بنایا تو مین آف دی ٹورنامنٹ کا اعزاز آسٹریلوی کھلاڑی ڈیوڈ وارنر کو ملتا دیکھ کر انہوں نے اسے ’غیرمنصفانہ فیصلہ‘ قرار دیا۔
شعیب اختر نے مزید لکھا کہ ’مین آف دی ٹورنامنٹ کا اعزاز بابر اعظم کو ملنے کی توقع تھی۔‘

نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا تو ابتدا میں کیویز کی بیٹنگ بہت محتاط رہی۔ نیوزی لینڈ کی اننگز کے دس اوورز مکمل ہونے کے بعد بھی سکور 60 نہ ہو سکا تو شائقین کو لگنے لگا کہ میچ کینگروز کے نام ہو گیا ہے۔
نیوی لینڈ کے کپتان ولیمسن نے اس موقع پر ذمہ دارانہ بیٹنگ کو جارحانہ رنگ دیا تو جہاں گراؤنڈ میں موجود  آسٹریلین فیلڈرز کو ہلنے جلنے کا موقع ملا اور تماشائیوں میں کچھ حرکت پیدا ہوئی وہیں سوشل ٹائن لائنز پر بھی ولیمسن کی کاوشوں کا خوب سراہا گیا۔
پاکستانی صارفین کی ٹائم لائنز پر واضح تھا کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان فائنل میچ میں وہ وہ کیویز کی حمایت کر رہے ہیں۔

ولیمسن کی جارحانہ بیٹنگ کے بعد ان کی تعریف کرنے والوں کا کہنا تھا کہ ’آج ولیمسن نے قیادت کا حق ادا کر دیا۔‘

کیوی کپتان کی تعریف کرنے والوں نے ایک ہاتھ سے کھیلی گئی ان کی شاٹس کو سراہا تو ان کے کچھ مداحوں نے انہیں بہترین کپتان بھی قرار دیا۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے فائنل میں کامیابی کے لیے کینگروز کو 173 رنز کا ہدف دیا گیا تھا جو آسٹریلیا نے بآسانی دو وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا۔

شیئر: