Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹی20 ورلڈ کپ: نیوزی لینڈ کی قسمت بدلے گی یا آسٹریلیا ایک اور اعزاز اپنے نام کرے گا؟ 

ونوں ٹیمیں چار مرتبہ آئی سی سی ایونٹ کے ناک آؤٹ مرحلے میں آمنے سامنے آئیں ہیں۔ فائل فوٹو: آئی سی سی
چار ہفتے قبل کسی کو بھی گمان نہ تھا کہ امارات کے صحراؤں میں قائم سر سبز میدان دبئی میں کھیلے جانے والے ٹی20 ورلڈ کپ کے فائنل میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ آمنے سامنے ہوں گی۔
ٹورنامنٹ کے آغاز سے لے کر سیمی فائنل مرحلے تک دونوں ٹیمیں فائنل کے لیے فیورٹ نہیں تھیں اور آسٹریلیا نے ٹورنامنٹ کی ناقابل شکست ٹیم، پاکستان، جبکہ نیوزی لینڈ ایونٹ کی ہاٹ فیورٹ انگلینڈ کو شکست دے کر فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔  
آج کھیلے جانے والے فائنل کی دونوں ٹیموں نے آج تک ٹی20 ورلڈ کپ کا ٹائٹل اپنے نام نہیں کیا ہے جبکہ ٹی20 ورلڈ کپ کی تاریخ میں بھی دونوں ٹیمیں پہلی مرتبہ فائنل میں آمنے سامنے ہوں گی۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ نیوزی لینڈ آسٹریلیا کو آئی سی سی کے کسی بھی ایونٹ کے ناک آؤٹ مرحلے میں شکست دینے میں ناکام رہا ہے۔ 
 ٹی20 ورلڈ کپ میں آسٹریلیا ایک مرتبہ فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوا جس میں انگلینڈ نے 2010 میں ویسٹ انڈیز میں کھیلے گئے اس فائنل میں آسٹریلیا کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کر لیا تھا۔ 
آسٹریلیا اس سے قبل دو بار سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے جبکہ نیوزی لینڈ کی ٹیم پہلی بار آئی سی سی ٹی20 ورلڈ کپ کا فائنل کھیلنے جا رہی ہے۔
اس سے قبل نیوزی لینڈ نے دو مرتبہ سیمی فائنل میں رسائی حاصل کی جس میں 2007 میں اسے پاکستان اور 2016 میں انگلینڈ کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔  
دونوں ٹیمیں چار مرتبہ آئی سی سی ایونٹ کے ناک آؤٹ مرحلے میں آمنے سامنے آئیں جن میں دو فائنل، ایک سیمی فائنل اور ایک کوارٹر فائنل شامل ہیں۔ 

ڈیوڈ وارنر نے سیمی فائنل میں اپنی کھوئی ہوئی فارم بحال کر کے نیوزی لینڈ کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

پہلی مرتبہ آسٹریلیا نے ناک آؤٹ مرحلے میں 1996 کے ورلڈ کپ کوارٹر فائنل میں نیوزلینڈ کو شکست دی، 2006 کی چیمپئینز ٹرافی کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ کو شکست دے کر فائنل تک رسائی حاصل کی، 2009 کے چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا۔ جبکہ 2015 کے ورلڈ کپ فائنل میں بھی آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ کو شکست دے کر پانچویں مرتبہ عالمی کپ اپنے نام کیا۔  

چھ سال بعد آسٹریلیا کے پاس محدود اوورز کی کرکٹ کا ٹائٹل اپنے نام کرنے کا موقع  

کرکٹ کی تاریخ میں آسٹریلیا سب سے زیادہ ٹائٹلز اپنے نام کرنے والی ٹیم ہے۔ آسٹریلیا پانچ آئی سی سی کپ جیت کر سر فہرست ہے۔
اب 2015 کے بعد آسٹریلیا ایک بار پھر آئی سی سی ایونٹ کا فائنل کھیلنے جا رہی ہے جس میں آسٹریلیا کی ٹیم کے پاس پہلی بار ٹی20 ورلڈ کپ جیتنے کا موقع ہوگا۔ اس کے علاوہ آسٹریلیا کی ٹیم دو مرتبہ آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی جیتنے میں بھی کامیاب رہی ہے۔  

کیا نیوزلینڈ کی قسمت اس بار تبدیل ہوگی؟  

کرکٹ میں جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کی ٹیم کا شمار بدقسمت ٹیموں میں ہوتا ہے۔ نیوزی لینڈ اب تک آئی سی سی کا ورلڈ کپ اور ٹی20 ورلڈ کپ اپنے نام کرنے میں کامیاب نہیں رہا جبکہ نیوزی لینڈ کے پاس ایک چیمپئینز ٹرافی کا ٹائٹل موجود ہے اور 2021 میں آئی سی سی کی پہلی ٹیسٹ چیمپئن شپ بھی نیوزی لینڈ نے اپنے نام کی ہے۔  

میتھو ویڈ کی بلے بازی نے آسٹریلیا کی بیٹنگ لائن کی مضبوطی کے نقوش حریف کپتان کے ذہن پر چھوڑ دیے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

نیوزی لینڈ کا شمار گزشتہ چھ سالوں میں دنیائے کرکٹ کی بہترین ٹیموں میں ہوتا ہے۔
سال 2015 میں نیوز لینڈ نے پہلی بار آئی سی سی ورلڈ کپ کا فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا جبکہ چار سال بعد 2019 نیوزی لینڈ ایک بار ہھر عالمی کپ کے فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی جہاں ایک اعصاب شکن مقابلہ میں سپر اوور بھی برابر ٹھہرا۔ زیادہ باؤنڈریز لگانے کی بنیاد پر انگلینڈ کو فاتح قرار دیا گیا۔
اس کے بعد 2019 سے 2021 تک کھیلے گئے ٹیسٹ چیمپئن شپ کا ٹائٹل جیتنے میں کامیاب ہوئی۔ 

دونوں ٹیموں کے میچ ونرز کھلاڑی  

ڈیوڈ وارنر نے سیمی فائنل میں اپنی کھوئی ہوئی فارم بحال کر کے نیوزی لینڈ کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے جبکہ سیمی فائنل میں مڈل آرڈر کی ناکامی کے باوجود مارکس سٹاونس اور میتھو ویڈ کی بلے بازی نے آسٹریلیا کی بیٹنگ لائن کی مضبوطی کے نقوش حریف کپتان کے ذہن پر چھوڑ دیے ہیں۔

نیوزی لینڈ جارح مزاج بلے باز ڈیون کانوائے کی غیر موجودگی ضرور محسوس کرے گی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

گیند بازی میں آسٹریلیا کے سپنر ایڈم زیمپا 12 وکٹیں لے کر ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے باولرز کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ ان کے ساتھ مچل سٹارک، جوش ہیزل ووڈ اور پیٹ کمنز حریف بلے بازوں کو مشکل میں ڈالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
مچل مارش اور گلین میکسول کو بطور پانچواں گیند باز کھلانا آسٹریلیا کی ٹیم کی ایک کمزور کڑی ہے، جن کے خلاف نیوزی لینڈ کے بلے باز پلاننگ کے ساتھ میدان میں اتریں گے۔
نیوزی لینڈ جارح مزاج بلے باز ڈیون کانوائے کی غیر موجودگی ضرور محسوس کرے گی جو سیمی فائنل میں آؤٹ ہونے کے بعد غصے میں اپنا ہاتھ بلے پر مارنے کے باعث انجری کا شکار ہوچکے ہیں۔ یقینی طور پر اس تاریخی میچ میں ان کی ٹیم کو ان کی کمی ضرور محسوس ہوگی۔  
ڈیرل میچل، مارٹن گپٹل اور کپتان کین ولیمسن کے ساتھ لیٹ مڈل آرڈر میں جیمی نیشم کی موجودگی نیوزی لینڈ کی بیٹنگ لائن کو سہارا دے گی جبکہ گیند بازی میں میچل ساٹنر، ٹم ساوتھی اور ٹرینٹ بولٹ کی تیز رفتار گیند بازی کو آسٹریلین بلے بازوں کو سنبھل کر کھیلنا ہوگا۔  

شیئر: