Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیونس میں مظاہرین کی معطل پارلیمنٹ کی طرف مارچ کی کوشش

مظاہرین نے پارلیمنٹ کی عمارت کی طرف جانے والی سڑکوں پر سے رکاوٹیں ہٹا دیں جس سے جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
تیونس میں صدر قیس سعید کے چار ماہ قبل سیاسی اقتدار پر قبضے کے خلاف مارچ کرنے والے مظاہرین کی معطل پارلیمنٹ کے چیمبر کے قریب پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی ہے۔
برطانوی خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق اتوار کو سینکڑوں پولیس اہلکاروں نے اس علاقے کو بند کر دیا تھا جہاں ہزاروں مظاہرین قیس سعید سے پارلیمنٹ اور عام جمہوری حکمرانی کی بحالی کا مطالبہ کرنے کے لیے جمع ہو رہے تھے۔
بڑھتی ہوئی معاشی بحران کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہوئی مخالفت صدر کے لیے ایک نیا امتحان بن سکتی ہے کہ وہ اور ان کی مقرر کردہ نئی حکومت ان خطرات سے کیسے نمٹے گی۔
مظاہرین نے 'قیس سعید کو بند کرو' اور 'آزادی! آزادی! پولیس سٹیٹ کو ختم کرو!'، کے نعرے لگائے جب انہوں نے دارالحکومت کے قصر باردو میں پارلیمنٹ کی عمارت کی طرف جانے والی سڑکوں پر سے رکاوٹیں ہٹا دیں جس سے جھڑپیں شروع ہو گئیں۔
مظاہرین کے ایک رہنما جوہر بن مبارک نے کہا کہ ' ہم 25 جولائی سے ایک آدمی کی حکمرانی کے تحت ہیں۔۔۔۔ ہم یہاں اس وقت تک رہیں گے جب تک وہ سڑکیں نہیں کھول دیتے اور محاصرہ ختم نہیں کر دیتے۔'
قیس سعید نے نیا وزیراعظم لانے سے قبل جولائی میں تقریباً تمام اختیارات اپنے قبضے میں لے لیے، پارلیمنٹ کو معطل کر دیا اور حکومت کو برطرف کر دیا تھا۔
ان کے اس اقدام کو ناقدین کی جانب سے بغاوت قرار دیا گیا۔
صدر نے کہا تھا کہ برسوں کی سیاسی کشمکش اور معاشی جمود کے بعد مفلوج حکومت کو ختم کرنے کے لیے ان اقدامات کی ضرورت تھی۔ انہوں نے جمہوریت لانے والے 2011 کے انقلاب میں حاصل کیے گئے حقوق اور آزادیوں کو برقرار رکھنے کا وعدہ کیا ہے۔
ان کے ان اقدامات کو بڑے پیمانے پر مقبولیت حاصل ہوئی اور ان کے ہزاروں حامی گزشتہ مہینے ان کی حمایت کے لیے منعقدہ ایک ریلی میں جمع ہوئے۔

شیئر: